ٹرمپ کی یکم جون سے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مئی 2025ء) 23 مئی جمعے کو واشنگٹن سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے یورپی یونین کے تجارتی بلاک پر امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں تعطل سے کام لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپی یونین پر درآمدات کے سلسلے میں سیدھے سیدھے 50 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ''ٹروتھ سوشل‘‘ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ یکم جون 2025 ء سے یورپی یونین پر براہ راست 50 فیصد ٹیرف یا محصولات عائد کرنے کی سفارش کر رہے ہیں۔ اس خبر پر وال اسٹریٹ میں فوری طور سے اسٹاک فیچرز گر گئے۔
(جاری ہے)
اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے مطابق یورپی درآمدات پر مذکورہ ٹیرف یا ڈیوٹی کا نفاذ ہو جاتا ہے تو وہ یورپی یونین سے آنے والی اشیا کے خلاف موجودہ 10 فیصد بنیادی امریکی لیوی میں ڈرامائی طور اضافہ ہوگا۔
اس طرح دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور اس کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کے درمیان معاشی تناؤ میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا۔گزشتہ ماہ ٹرمپ نے کئی تجارتی شراکت داروں، بشمول یورپی یونین کے بیشتر ممالک کے خلاف بڑے پیمانے پر محصولات عائد کی تھیں۔ نیز امریکہ میں تیار نہ ہونے والی گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم سیکٹر کی مصنوعات پر بھاری ڈیوٹی متعارف کرائی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد مارکیٹوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا اور آخر کار امریکی صدر نے زیادہ تر ممالک پر لگائے گئے محصولات میں 90 روز کے لیے وقفے کا اعلان کیا تاکہ اس اثناء میں ان ممالک سے مذاکرات کیے جائیں۔ تاہم 10 فیصد کی بنیادی لیوی برقرار رہی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان بات چیت دیگر شراکت داروں کی طرح آسانی سے نہیں چل رہی ہے۔ یورپی یونین نے حال ہی میں دھمکی دی ہے کہ اگر جاری مذاکرات یورپی سامان پر محصولات کو کم کرنے میں ناکام رہے تو تقریباً 100 بلین یورو یا 113 بلین ڈالر مالیت کے امریکی سامان کو ٹیرف کا نشانہ بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
برازیل میں منعقدہ ‘برکس’ اجلاس میں ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر شدید تحفظات
برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ابھرتی معیشتوں کی تنظیم ‘برکس’ کے اجلاس میں رکن ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیز کو غیر ذمہ دارانہ اور عالمی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یکطرفہ ٹیرف اور نان-ٹیرف اقدامات عالمی تجارت کو بگاڑ رہے ہیں اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے اصولوں کے منافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’پاکستان جلد برکس میں شامل ہوجائے گا‘
برکس نے امریکی ٹیرفز کو ‘غیر قانونی اور من مانی’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدامات نہ صرف عالمی تجارت کو مزید محدود کریں گے بلکہ عالمی سپلائی چین کو بھی نقصان پہنچائیں گے اور بین الاقوامی معاشی سرگرمیوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کریں گے۔
بریکس، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ سمیت 11 ابھرتی معیشتیں شامل ہیں، دنیا کی نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اگرچہ یہ بلاک کئی امور پر منقسم ہے لیکن امریکی صدر کی غیر متوقع تجارتی پالیسیوں کے خلاف اس کے مؤقف میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان برکس کا حصہ بن کر عالمی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے،برازیل
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپریل میں اتحادیوں اور حریفوں دونوں کو سخت تجارتی پابندیوں کی دھمکی دی تھی، تاہم بعد ازاں مارکیٹ میں شدید مندی کے باعث وقتی رعایت دی۔ انہوں نے یکم اگست تک معاہدے نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ یکطرفہ محصولات عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BRICS اجلاس برکس ٹیرف معیشت