بھارت کی پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی سازش بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی 2025ء ) بھارت کی پاکستان کے خلاف معاشی سازشیں ایک بار پھر بے نقاب ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت ناصرف عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے بلکہ مختلف عالمی مالیاتی اداروں میں پاکستان کی ترقیاتی امداد کو روکنے کی سازشوں میں بھی مصروف ہے، بھارت نے پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کی طرف سے منظور شدہ 20 ارب ڈالر کے منصوبے کی مخالفت کی۔
بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کیا جائے تاکہ وہ اپنے ترقیاتی منصوبے نہ چلا سکے، اس کے علاوہ بھارت نے آئی ایم ایف کی امداد پر بھی اعتراض اٹھا کر واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کی اقتصادی ترقی سے خائف ہے، بھارت کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کو ایک پاکستان مخالف ڈوزیئر بھی پیش کیا گیا ہے جو سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق محض جھوٹے الزامات پر مبنی ہے۔(جاری ہے)
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ تمام کوششیں اس کی علاقائی بالادستی کی خواہش اور پاکستان کے ترقیاتی سفر کو روکنے کی بدنیتی کا ثبوت ہیں، بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اقتصادی اور سفارتی طور پر تنہا ہو جائے، تاکہ اس کی مثبت ساکھ متاثر ہو اور ترقیاتی عمل سست روی کا شکار ہو جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں بھارتی حکومت کے زیر سرپستی دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد بھی سامنے آگئے، بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے مستند شواہد کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بارہا بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے ثبوت پیش کئے گئے، پاکستان بھارت کی ریاستی دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے، بھارت گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی خفیہ مہم چلا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان بھارت کی اس ریاستی دہشتگردی کے سالہا سال سے ناقابل تردید ثبوت پیش کررہا ہے، 2009ء میں مصر کے شہر شرم الشیخ میں دو طرفہ بات چیت کے دوران باضابطہ طور پر بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ اٹھایا گیا، شرم الشیخ میں پاکستان نے اپنی سرزمین پر بھارتی انٹیلی جنس کارروائیوں پر پہلی مرتبہ خدشات اظہار کیا۔ وکی لیکس2010ء میں اس بات کا انکشاف سامنے آیا کہ ’’امریکی سفارتی کیبلز کے مطابق بین الاقوامی مبصرین پاکستان میں بھارتی خفیہ سرگرمیوں بشمول بلوچستان میں بدامنی سے منسلک کارروائیوں سے آگاہ تھے‘‘، 2015ء میں پاکستان نے اپنی شکایات کو عالمی سطح پر لیجا کر اقوام متحدہ کو ایک تفصیلی ڈوزیئر پیش کیا، ڈوزیئر میں بلوچستان میں دہشت گردی کی سرپرستی میں بھارت کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا، اس ڈوزیئر میں انٹیلی جنس ثبوت شامل تھے جن کا مقصد پاکستان کا اپنے دعوؤں کو درست ثابت کرنا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ 2016 میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہوئی جو ’’را‘‘ کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا، کلبھوشن یادیو نے بھارت کی جانب سےبلوچستان میں تخریب کاری کی کارروائیاں کرنے کا اعتراف کیا تھا، 2019 میں پاکستان نے نئے ثبوت ایک بار پھر اقوام متحدہ کو ڈوزیئر صورت میں فراہم کیے، 2023ء میں بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث سرفراز بنگل زئی اور گلزار امام شمبے کے اعتراف نے پاکستانی موقف کی تائید کی، سرفراز بنگلہ زئی اور گلزار امام شمبے نے بھارتی کارندوں کی طرف سے تربیت اور ہدایت کاری کا اعتراف کیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی بریفنگ میں بھارتی آرمی کے افسران کے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے۔ دفاعی ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت کے پاکستان میں دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد اور بھارتی حکومت کا انہیں تسلیم نہ کرنا خطے کو جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے، پاکستان کی جانب سے بار بار بھارتی دہشتگردی کے شواہد دیئے جا رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ان پر عملدرآمد کیا جائے، بھارتی ریاستی دہشتگردی کا شکار پاکستان تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریاستی دہشتگردی بلوچستان میں میں پاکستان دہشتگردی کے پاکستان میں میں بھارتی پاکستان کے کی جانب سے میں بھارت بھارت کی
پڑھیں:
بھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کیخلاف پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ’’ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو بھارت نے ایک پالیسی کے طور پر پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے۔‘‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کے یہ مذموم عزائم پاکستان کی سلامتی بالخصوص بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازش ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ ردِ عمل گزشتہ ماہ وزیرستان بم دھماکے بعد سامنے آیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملے کی ذمہ داری فتنتہ الخوارج (طالبان) نے قبول کی تھی، جس میں 16 فوجی جوان شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ان حملوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگرانہ کارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’خارجیوں کی اصطلاح حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔ خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور فوج پر حملے کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ فتنتہ الخوارج اس گمراہ نظریے کا تسلسل ہے، جو مسلمانوں کو اپنے گمراہ عقیدے کے تحت قتل کرتے آئے ہیں۔ اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، کسی فرد، تنظیم یا گروہ کو اختیار نہیں۔ فتنتہ الخوارج کا اسلام، انسانیت، پاکستان یا پاکستانی روایات سے کوئی تعلق نہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری فتنتہ الہندوستان کی اصطلاح پاکستان میں ان دہشتگردوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جنہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے، فتنتہ الہندوستان خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسلامی ریاست کے خلاف کسی بھی جارحیت کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور بھارتی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے، بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے، امریکا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک بھارتی ریاستی دہشتگردی کا اعتراف کر چکے ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ’’ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسرائیل کی جارحیت کا نشانہ بننے والے ایران کے لیے پاکستان کی سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔‘‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور کوئی بھی ہمارے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرات نہیں کر سکتا، پاکستان ایک ذمہ دار اور ڈکلیئرڈ ایٹمی طاقت ہے، پاکستان کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے۔ یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور موجودہ علاقائی توازن پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔