Juraat:
2025-10-28@02:13:58 GMT

مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی

ریاض احمدچودھری

بھارت نے وسائل عوامی فلاح کے بجا ئے جنگی تیاریوں میں جھونک دئیے حکومت کی توجہ ہندوتوا نظریہ ، اقلیتوں کی نسل کشی پر مرکوز۔بھارتی وزیرِا عظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت سفارتی تنہائی، معاشی بحران اور سماجی انتشار کی گہرائیوں میں دھنستا جا رہا ہے۔ ناقص پالیسیوں، عوام دشمن فیصلوں اور جنگی جنون نے نہ صرف عوامی مسائل کو جنم دیا ہے بلکہ بھارت کی عالمی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ہینلے پاسپورٹ انڈیکس میں بھارتی پاسپورٹ کی درجہ بندی میں نمایاں گراوٹ آئی ہے اور بھارت 85 ویں نمبر پر جا پہنچا ہے۔ مودی حکومت نے ملک کے قیمتی وسائل کو عوامی فلاح و بہبود کے بجائے ہتھیاروں کی خریداری اور جنگی تیاریوںمیں جھونک دیاہے جس کا خمیازہ بھارتی عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
بھارت کے 70 فیصد سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر خراب، جعلی ادویات اور طبی سہولیات کے فقدان نے مریضوں کی جان خطرے میں ڈال دی۔بیروزگاری کی شرح 5.

1 فیصدتک جا پہنچی جس نے نوجوان طبقے کو شدید مایوسی کا شکار کر دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی توجہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی نسل کشی، مذہبی منافرت کو ہوا دینے اورہندوتوا نظریے کو ریاستی پالیسی بنانے پر مرکوز ہے ، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
بھارت میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی ابتر صورتحال سے مودی حکومت کی "میک ان انڈیا” پالیسی کا پردہ فاش ہو گیاہے۔ 2014میں برسر اقتدار آنے کے بعد مودی سرکار نے اپنی "میک ان انڈیا” پالیسی میں بھارت کو صنعتی طورپرخود کفیل ملک بنانے کا وعدہ کیاتھا،تاہم ایک دہائی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھارت کی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ14فیصد سے بھی کم ہے۔بھارت میں مینوفیکچرنگ کے شعبے کے اعدادو شمار مودی کی ناقص معاشی حکمت عملی اور جھوٹے دعووئوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ بھارت میں آج بھی موبائل فون اور سولر پینلز کی اسمبلنگ کیلئے پرزے اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔بھارتی فارماسیوٹیکل شعبے میں APIsکا 72 فیصد سے زائد حصہ اب بھی چین سے خریدا جاتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریز کے لیے بھارت کا چینی ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار ہے۔مودی سرکار کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو اسکیم کا فائدہ صرف چند محدود شعبوں کو ہواہے جبکہ بنیادی صنعتی ڈھانچے پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ مسلسل ذبوں حال ہے ، بھارتی معیشت کا چین پر انحصار ختم ہونے کی بجائے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہواہے۔
بھارتی فرم ڈکسن کا HKC Co پر انحصار اور چینی الیکٹرانک فرم بی وائی ڈی کے ساتھ جاری مذاکرات، مودی کی معاشی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ بھارتی مینوفیکچرنگ کے عداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ اصل پیداواری صلاحیت آج بھی چین کے پاس ہے۔بھارت مینوفیکچرنگ کے شعبے میں مکمل طورپر چین اورامریکہ پر انحصار کر رہاہے جس سے مودی حکومت کی معاشی ناکامیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ مودی سرکار کے خود کفالت اور معاشی آزادی کے دعوے درحقیقت عوامی حمایت حاصل کرنے کے سیاسی حربے ہیں۔چینی تعاون کے بغیر بھارت کی آئی ٹی اور الیکٹرونکس صنعت مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی سرکار کی خود انحصاری محض فریب کا ایک نعرہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 6 ماہ میں بھارت سے 100 سے زائد چینی ماہرین واپس بلا لیے گئے ہیں اور چینی انجینئرز کی واپسی کے بعد بھارت کی آئی فون پروڈکشن لائن سست روی اور ناکامی کا شکار ہو چکی ہے۔ فاکسکون کے چینی ماہرین کی واپسی نے بھارت میں ایپل کی پیداوار میں توسیع اور آمدنی میں اضافے کی امیدوں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ بھارتی حکومت کے دعووں کے برعکس مقامی اسمبلی لائنز چینی ماہرین کی عدم موجودگی میں خودکفالت ثابت کرنے میں ناکام دکھائی دی۔ بھارت میں ویلیو ایڈیشن یعنی ”خالص منافع”اب براہِ راست چینی تکنیکی معاونت سے منسلک ہو چکا ہے۔ فاکسکون کی بھارتی سبسڈری ”رائزنگ اسٹارز ہائی ٹیک” چینی ماہرین کے بغیر پیداواری اہداف حاصل کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔پریس ریڈر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بھارت میں 80 سے 90 ملین آئی فونز سالانہ تیار کرنے کا ہدف اب چینی ماہرین کے بغیر صرف ایک تخمینہ محسوس ہوتا ہے۔ چینی انجینئرز کی واپسی نے بھارت میں ایپل کی طویل مدتی سرمایہ کاری کے عمل کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔بھارت کی جانب سے 68 فیصد درآمدی ٹیرف عائد ہونے کے باوجود، وہ امریکہ سے تجارتی رعایتوں کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ اس دوہرے معیار پر امریکہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو ممکنہ طور پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی تنبیہ بھی جاری کر دی ہے۔اس ساری صورتحال نے بھارت کو سفارتی و معاشی سطح پر ایک الجھن میں ڈال دیا ہے۔ امریکہ کی پاکستان سے بڑھتی قربت اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کی حمایت میں نرم رویے نے بھارت میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ بھارتی میڈیا اور سفارتی حلقے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ امریکہ اب اس خطے میں پاکستان کے ساتھ زیادہ تزویراتی (اسٹریٹجک) مفاہمت چاہتا ہے، جس سے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مودی حکومت کی چینی ماہرین مودی سرکار بھارت میں میں بھارت بھارت کی بھارت کو نے بھارت دیا ہے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ سے مودی سرکار تک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور انھیں پاکستان کے ساتھ جنگ نہ کرنے پر زور دیا ہے۔

انھوں نے یہ دعویٰ واشنگٹن کے اوول آفس میں دیوالی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں بھارتی نژاد افراد کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

امریکی صدر نے انھیں بطور خاص مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کے وزیر اعظم مودی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے جس میں تجارتی معاملات زیر بحث آئے، اسی باعث میں موثر انداز سے ان سے یہ بات کہہ سکا کہ اب پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے جو بہت اچھی بات ہے۔ ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حسب سابق اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کے دعوے کو جھوٹ قرار دے دیا ہے اور واضح طور پر موقف اختیار کیا ہے کہ دیوالی کے موقع پر ٹرمپ سے مودی کی ہونے والی گفتگو کے دوران پاکستان پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

  قارئین کو یاد ہوگا کہ مئی میں ہونے والی چار روزہ پاک بھارت جنگ کے موقع پر بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی کو فون کرکے کہا تھا کہ آپ پاکستان سے جنگ کی نہیں تجارت کی بات کرو، کیونکہ جنگ نے خطرناک رخ اختیار کر لیا تو سوائے تباہی کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ امریکی صدر کے دباؤ پر ہی بھارت کی مودی سرکار جنگ بندی پر راضی ہوئی۔

امریکی صدر درجنوں مواقعوں پر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ رکوانے میں بنیادی رول ادا کیا اور نریندر مودی کو فون کرکے کہا کہ پاکستان سے تجارت کریں اور فوری جنگ بند کریں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر مودی سرکار نے امریکی صدر کے پاک بھارت جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے دعوے کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطح رابطوں کے بعد دونوں جنگ بندی پر راضی ہوئے اس میں ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں ہے۔

جب کہ پاکستان کا اول دن سے پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے تواتر کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار نہ صرف یہ تسلیم کرتا چلا آ رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان نے سرکاری سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل پرائز کے لیے بھی نامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف متعدد مواقعوں پر برملا پاک بھارت جنگ میں صدر ٹرمپ کے مثبت کردار کی تعریف کرتے رہے ہیں۔

 ابھی چند روز پیشتر مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے کی تقریب کے دوران بھی وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عالمی رہنماؤں کے سامنے ایک مرتبہ پھر امن کے نوبل پرائز کے لیے حق دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ رکوا کر لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائی ہے۔ صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم کے اس جملے کو دہرایا بھی تھا کہ وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ میں نے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں۔ ایک دنیا تسلیم کرتی ہے کہ صدر ٹرمپ نے نہ صرف پاک بھارت جنگ رکوائی بلکہ اسرائیل، ایران جنگ بندی، قطر اسرائیل تنازع اور اسرائیل فلسطین تنازع حل کروانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

افسوس کہ بھارت کی مودی سرکار امریکی صدر کے پاکستان کے حوالے سے امن کردار ادا کرنے کی حقیقت کو تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کر رہی ہے جس سے نہ صرف بھارت امریکا تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوگی بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرد مہری میں بھی مزید اضافہ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ جہاں تک تعلق ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب جنگ نہیں ہو گی تو بڑی معذرت کے ساتھ عرض کرنا پڑے گا کہ نریندر مودی کے ناپاک عزائم اور پاکستان کے خلاف ریاستی بغض و عناد رکھنے کے باعث ان سے کوئی امید نہیں کہ دوبارہ جارحیت کے مظاہرے سے باز رہ سکے۔

فی الحال تو مودی سرکار نے افغانستان میں اپنی پراکسی کے ذریعے پاکستان میں مداخلت جاری رکھی ہوئی ہے اور وہاں موجود دہشت گردوں کی پشت پناہی کرکے پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ میں ملوث ہے۔ اس کی شئے پر افغانستان نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا تھا۔ دوحہ قطر میں ہونے والے پاک افغان جنگ معاہدے کے بعد امید ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے کے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے علاقوں میں موجود دہشت گردوں اور ان کے ٹریننگ کیمپوں کا نہ صرف خاتمہ کرے گی بلکہ انھیں بھارت سے ملنے والی امداد کو بھی موثر طریقے سے روکے گی تاکہ پاکستان اور افغانستان اپنے ماضی کے روایتی برادرانہ اسلامی رشتوں کو مزید مستحکم کریں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت پوری شدومد کے بار بار بھارت کو خبردار کر رہی ہے کہ اگر اس نے دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو ایسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا کہ قیامت تک بھارت یاد رکھے گا۔ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے واضح اور دو ٹوک پیغامات ریکارڈ پر موجود ہیں۔ بھارت ان کا مطالعہ کرتا رہے یہی اس کے حق میں بہتر ہوگا ورنہ تباہی اس کا مقدر ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے افغان طالبان سے مذاکرات کا تیسرا بے ثمر دور
  • پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا: اسحاق ڈار
  • کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، یوم سیاہ پر اسحاق ڈار کا پیغام
  • صدر ٹرمپ سے مودی سرکار تک
  • مودی سرکار کی جانب سے مشکلات میں گھرے گوتم اڈانی کو کھربوں کی معاونت کا انکشاف
  • مودی،اڈانی گٹھ جوڑ نے بھارت کو کرپشن کے گڑھے میں دھکیل دیا
  • مودی اڈانی گٹھ جوڑ نے بھارت کو کرپشن کی دلدل میں دھکیل دیا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف
  • امریکی دباؤ کے بعد بھارت کی روس سے تیل خریداری بند، صدر ٹرمپ کی تصدیق
  • چین امریکہ معاشی و تجارتی مذاکرات کا ملائیشیا میں آغاز