کراچی:

عید قرباں قریب آتے ہی کراچی میں جانوروں کے اتائی کلینکس کی بھرمار لگ گئی۔

عید الاضحی کی آمد پر ملک کے مختلف شہروں سے لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے، قربانی کے جانوروں کراچی کی مختلف مویشی منڈیوں میں پہنچائے جارہے ہیں، کراچی لائے جانے والے جانوروں کا میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں عوام بھی لاعلم ہیں اور متعلقہ محکمہ بھی کوئی آگاہی فراہم نہیں کرتا جبکہ ان منڈیوں میں جانوروں کی طبی دیکھ بھال کا بھی کوئی انتظام نہیں ہوتا۔

کراچی میں  لائے جانے والے جانوروں کی دیکھ بھال اور انکو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ویٹرنری (Veternary) ڈاکٹرز کی کمی کا سامنا ہے جبکہ کراچی میں جانوروں کی رجسڑیشن اور شناخت کا بھی کوئی میکنیزم موجود نہیں ہے، مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانوروں کی کسی بھی قسم کی ویکسین بھی نہیں کروائی جاتی اور نہ ہی ان جانورں کو صحت مندانہ خوراک فراہم کی جاتی ہے۔

مویشی منڈیوں میں گندگی اور غلاظت کی وجہ سے جانور مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، ان جانوروں میں بیشتر جانور کانگو وائرس کا بھی شکار ہوتے ہیں،  عید قرباں کے موقع پراب تک کراچی میں 15 سے 17 لاکھ چھوٹے بڑے جانور لائے جاچکے ہیں۔

دوسری جانب عید قربان کے موقع پر شہر کے مختلف علاقوں میں ہر سال جانوروں کے اتائی کلینک قائم کیے جاتے ہیں جہاں لائے جانے والے بیمار جانوروں کو ایک ہی قسم کے اینٹی بائیوٹیک انجیکشن لگائے جاتے ہیں، امسال ایک جانور کو چیک کرنے کی ایک ہزار فیس وصول کی جارہی ہے جبکہ  شہری انتظامیہ کی جانب سے ان غیر قانونی جانوروں کے اتائی کلینکس کو چیک کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ ان کلینکوں کی تصدیق نہیں کرتا۔

ان اتائی کلینکوں میں جانوروں کا علاج علامات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، حکومت سندھ کے حکام ان کلینکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں تاہم ان کلینکوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نظر نہیں آتی۔ شہر میں ان کلینکوں پر لائے جانے والے جانوروں کو بے دردی کے ساتھ غیر ضروری اینٹی بائیوٹیک دی جاتی ہے جس کہ وجہ جانوروں کی جانیں بھی خطرے سے دورچار ہوجاتی ہے۔ ان کلینکوں پر جانوروں کی بیماری کی تشخیص کا کوئی انتظام موجود نہیں ہوتا اور ایک ہی اینٹی نائیوٹک انجیکشن کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اور اکثر اوقات ان کلینکوں میں جانوروں کی اموات بھی دیکھنے میں آتی ہیں۔

ڈائر یکٹر ویٹنری لائیو اسٹاک ڈاکٹر حزب اللہ بھٹو نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہرسال عیدقرباں کے موقع پر جانوروں کے علاج کے نام پر غیر مستند اتائی کلینک کھولے جاتے ہیں جو غیر قانونی ہے، ان اتائی کلینکس پر کام کرنے والے ویٹرنری ڈاکٹر نہیں ہوتے، ان کے خلاف کاروائی کرنا ڈسٹرکٹ ایڈمینسٹریشن کی ذمہ داری ہوتی ہے جبکہ کراچی میں لائے جانے والے جانوروں کی ریجسٹریشن میونسپل ایڈمینسٹریشن کی ہوتی ہے، کراچی میں لائے جانے والے جانور پر 600 روپے ٹیکس میونسپل ایڈمینسٹریشن وصول کرتی ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کا کام اطلاع ملنے پر بیمار جانوروں کو چیک کرنا ہوتا ہے، لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کو مویشی منڈی کے اندر میڈیکل کیمپ لگانے کی اجازت نہیں ہوتی، ہم اپنا میڈیکل کیمپ مویشی منڈی کے باہر لگاتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ عید قرباں کے موقع پر لائے جانے والے جانوروں کی کوئی ویکیسنیشن نہیں ہوتی کیونکہ ان جانوروں کو عارضی طور پر لایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ویٹر نری (Veternary) ڈاکٹرز کی تعداد صرف 990 ہے اور یہ ڈاکٹرز بیمار جانور کو چیک کرتے ہیں۔ عید قرباں کے موقع پراب تک کراچی میں 15 سے 17 لاکھ چھوٹے بڑے جانور لائے جاچکے ہیں، پنچاب اور بلوچستان کے باڈر پر جانوروں کے چیک اپ کیلئے 10 کیمپ لگائے گئے ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ بڑے پیمانے پر جانوروں کی ایک سے دوسرے صوبے میں منتقلی کی وجہ سے جانوروں میں بیماریوں کے امکانات ہوتے ہیں۔  
 
کمشنر کراچی کے ترجمان غلام محمد خان نے بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ عید قرباں کے موقع پر جانوروں کے اتائی کلینکس قائم کیے جارہے ہیں، کمشنر کراچی آفس سے انکو متنبہ کیا جاتا ہے کہ جانوروں کے اتائی کلیننکوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی، اس سلسلے میں ترجمان نے عوام سے کہا ہے کہ شہر میں قائم اتائی کلینکس کے خلاف کمشنر آفس فون نمبر 021-99203443 پر مطلع کریں۔

ویٹرنری ڈاکٹر ارشاد عباسی نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ عید قرباں کے موقع پر جانوروں کے اتائی کلینک کراچی سمیت سندھ بھر میں قائم کرلیے جاتے ہیں، عام آدمی اس بات سے لاعلم ہوتا ہے کہ اس کلینک پر مستند ویٹنری ڈاکٹر موجود ہے یا نہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ ان کلینکوں پر ایک ہی قسم کی سستی والی اینٹی بائیوٹیک استعمال کی جاتی ہے جو جانور کی جان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہری انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ جانوروں کے اتائی کلینکوں کے خلاف موثر اقدامات کریں اور ان کلینکس کے خلاف موثر قانون سازی کو یقینی بنائیں۔ پاکستان میں جانوروں کی طبی حقوق کا کوئی وجود نہیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ موسم میں جانوروں میں منہ اور کھر سمیت دیگر بیماریاں عام ہوجاتی ہیں لہذا قربانی کے جانور کی خریداری دن کے اوقات میں کرنی چاہیے، خریداری کے وقت جانوروں کے کھر(پاؤں) اور منہ ضرور چیک کرنا چاہئیں کیونکہ جانوروں میں کھر اور منہ کی بیماریاں بہت عام ہوتی ہیں۔

جانور کی خریداری کے وقت یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ جانور سست اور پیٹ پھولا ہوا نہ ہو،  جانوروں کی خریداری کے وقت ہلکے کلر کے کپڑے اور فل استین والے کپڑے پہننے چاہئیں تاکہ جانوروں کے جسم پر لگے ہوئے کیڑوں سے انسانی جان محفوظ رہ سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لائے جانے والے جانوروں کی لائے جانے والے جانور عید قرباں کے موقع پر میں جانوروں کی پر جانوروں کے لائیو اسٹاک جانوروں کو منڈیوں میں ان کلینکوں کراچی میں انہوں نے بتایا کہ جاتے ہیں کہ جانور جاتی ہے کے خلاف جاتا ہے کو چیک

پڑھیں:

نجی ایئر لائن کا کارنامہ: لاہورسے کراچی جانے والے مسافرکو جدہ پہنچادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: دنیا بھر میں ائیر لائنز کی مختلف غلطیاں سامنے آتی رہتی ہیں لیکن پاکستانی نجی ائیرلائن نے تو لاہور سے کراچی کے ڈومیسٹک مسافر کو پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر ہی جدہ پہنچا دیا۔

کراچی کے رہائشی ملک شاہ زین احمد نے بتایا کہ وہ فیکٹری کے معاملات کے سلسلے میں ایک ماہ تک لاہور میں تھا۔ 7 جولائی کو وہ واپس کراچی جا رہا تھا اور نجی ائیرلائن کی پرواز پی ایف 144 سے ٹکٹ حاصل کی۔وہ علامہ اقبال ائیرپورٹ پہنچے، بورڈنگ پاس لیا، گیٹ نمبر 13 سے بس کے ذریعے رن وے پرکھڑے جہاز میں سوار ہونےکے لیے پہنچے، جہاں ائیر لائن کے دو جہاز قریب قریب کھڑے تھے، رات ہونےکی وجہ سے دیگر مسافروں کے ساتھ ایک جہاز میں سوار ہو گیا۔

ملک شاہ زین کے مطابق پرواز روانہ ہوئی تو اندازے سے اسے سوا گھنٹے میں کراچی پہنچ جانا تھا۔ سوا گھنٹہ، ڈیڑھ گھنٹہ اور پھر دو گھنٹے تک جہاز مسلسل پرواز کرتا رہا، لینڈنگ نہ ہوئی تو اسے تشویش ہوئی، اس نے عملے سے پوچھا کہ دو گھنٹے گزر گئے جہاز کراچی میں کیوں نہیں اترا؟ جس پر عملے کو تشویش ہوئی اور انہوں نے اس کا بورڈنگ پاس دیکھا تو وہ لاہور سےکراچی کی پرواز کا تھا۔ جس پر عملے میں کھلبلی مچ گئی تاہم اب کچھ نہیں کیا جاسکتا تھا کیونکہ جہاز پاکستان کی فضائی حدود سے گزر چکا تھا لہٰذا مسافر کو جدہ اتارا گیا، وہاں پر بھی مسافر سے پوچھ گچھ کی گئی۔

مسافرکو واپس 8 جولائی کو جدہ سے لاہور کی پرواز پی ایف 717 میں سوار کرکے واپس لاہور پہنچایا گیا، جہاں پر امیگریشن اور دیگر حکام نے پوچھ گچھ کی مگر قصور مسافر کا نہ تھا، جس پر مسافر کو 8 جولائی کو لاہور سے کراچی کی پرواز پی ایف 146 میں سوار کرا کر دو دن بعد منزل تک پہنچادیا گیا۔

یہ معمولی نہیں فاش غلطی ہے، غلطی اگر مسافر کی بھی ہو مگر ہوا بازی، سکیورٹی اور دیگر سنگین نظام پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی کے مطابق کراچی کے مسافر کے جدہ پہنچ جانے کے دلچسپ معاملے کا حکام نے نوٹس لے لیا ہے۔

ترجمان کے مطابق ریگولیٹر سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسٹیشن منیجر کو خط ارسال کردیا گیا ہے۔

خط میں شہری ہوا بازی کی ریگولیٹر سے غفلت کی مرتکب ائیرلائن کو بھاری جرمانے کی استدعا کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نجی ایئر لائن کا کارنامہ: لاہورسے کراچی جانے والے مسافرکو جدہ پہنچادیا
  • لاہور میں بلی اور خرگوش کے قتل کی دھمکی پر خاتون کے خلاف مقدمہ درج
  • امریکا میں 20 کروڑ سال پرانے اڑنے والے ڈریگن کی دریافت نے سائنسدانوں کو حیران کردیا
  • غیر ممالک میں جانوروں کو بھی ڈوب کر مرنے نہیں دیا جاتا، امریکی ریسکیو عملے نے ایک ہرن کے لیے جان لڑا دی
  • بابوسر پاس کے قریب ڈکیتی کا واقعہ، 2 سیاح زخمی
  • مون سون میں کراچی ایئرپورٹ پر پرندوں کی بھرمار، فضائی حادثات کا خطرہ
  • کراچی، سمینمز چورنگی کے قریب نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے اسپیشل برانچ کا اہلکار شدید زخمی
  • کراچی، فائرنگ کے مختلف واقعات میں 3 افراد زخمی، ایک شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں تین افراد زخمی
  • ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت