WE News:
2025-07-26@10:48:09 GMT

عمران سیریز کا اختتام

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

26 مئی کی ایک شام کا اداس لمحہ تھا، جب ٹیبل لیمپ بجھا کر نظریں چھت کی طرف اٹھائیں تو لگا جیسے ایک کہانی ختم ہوئی ہو۔ وہ کہانی جو میری اپنی نہ تھی، لیکن لگتا تھا جیسے وہ میرے اندر سے نکلی ہو۔ یہ ’مظہر کلیم ایم اے‘ کی لکھی کوئی تازہ کہانی نہیں تھی، بلکہ ان کے قلم کی آخری جنبش کا احساس تھا۔ وہ جنبش جو کئی عشروں تک پاکستان کے بچوں، نوجوانوں اور والدین کی ذہنوں کو مہمیز دیتی رہی۔

ملتان کی قدیم گلیاں، جہاں مٹی اور کتابوں کی خوشبو ہوا میں گھل مل جاتی ہے، وہیں 22 جولائی 1942 کو جنم لیا۔ اصل نام مظہر نواز خان تھا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد صحافت، وکالت اور ادبیات کے میدان میں قدم رکھا۔ 1970 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان ملتان سے بطور اسکرپٹ رائٹر وابستہ ہوئے۔ کمپیئرنگ اور اسکرپٹ رائٹنگ کا منفرد امتزاج انہیں ریڈیو کی معروف آواز (جمہور دی آواز) بنا گیا۔ لیکن وہ صرف آواز نہیں تھے، ایک ایسی قلمی طاقت تھے جو نوجوان ذہنوں کو تخیل، حب الوطنی، اور ذہانت کا سفر کراتی تھی۔

مظہر کلیم ایم اے نے اپنے پیشرو ابنِ صفی کے بعد ’عمران سیریز‘ کو ایک نیا رخ دیا۔ ان کے ’علی عمران‘ کی شخصیت زیادہ تکنیکی، قومی سلامتی اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تھی۔ ایکس ٹو، صفدر، تنویر، جوزف، جولیا، سلیم، رشید اور نعمان جیسے کردار صرف نام نہ تھے، بلکہ ایسا منظر نامہ تھے جو پڑھنے والوں کے ذہن میں کہانی کی طرح نقش ہو جاتے تھے۔

پاکستانی ادب میں جاسوسی اور تھرلر ناولوں کا منفرد باب ہے، جسے ابن صفی نے نہایت عمدگی سے رقم کیا۔ ابن صفی کے بعد ان کی جگہ لینا آسان نہ تھا، لیکن مظہر کلیم ایم اے نے نہ صرف خلا پر کیا بلکہ ’عمران سیریز‘ کو نئی زندگی دی۔ ان کی تحریروں میں پاکستان کی حقیقی روح، حب الوطنی اور سماجی حقائق کا عکس نظر آتا تھا۔ ان کے ناول صرف قصے کہانیاں نہیں بلکہ ایک عہد کی تاریخ، احساسات، اور جذبوں کی نمائندگی تھے۔

مظہر کلیم کا ’علی عمران‘ وہ کردار تھا جو صرف جاسوس یا جاسوسی کہانی کا ہیرو نہیں تھا، بلکہ ایک قومی جذبے، سچائی کی تلاش اور ذہنی بیداری کی علامت تھا۔ ان کی تحریروں نے قاری کو محض تفریح نہیں دی بلکہ سوچنے، سمجھنے اور ملک و قوم کے بارے میں غور و فکر کرنے پر مجبور کیا۔ ’عمران سیریز‘ میں شامل کردار، پلاٹ اور واقعات، حالات کے عکاس تھے۔

ان کے قلم نے دشمن کی سازشوں کو بے نقاب کیا، دہشتگردی اور ملک دشمنی کے خلاف آواز بلند کی۔ مظہر کلیم کی تحریروں میں جاسوسی اور انٹیلی جنس کے ایسے پہلو سامنے آتے تھے جو قاری کے لیے حیرت اور معلومات کا ذریعہ بنتے۔ ان کا انداز بیان نہایت پر اثر، مگر عام فہم تھا، جو ہر طبقے تک پہنچتا تھا۔

مظہر کلیم کے تخلیقی عمل کا خاص رنگ یہ تھا کہ کبھی مکمل کہانی نہیں سوچتے تھے۔ وہ کہتے، ’میں بس کہانی شروع کرتا ہوں، پھر وہ خود ہی آگے بڑھتی ہے۔‘ یہ انداز تحریر میں تازگی اور حیرت کا تسلسل قائم رکھتا، اور قاری ہر صفحے پر اگلے پل کی پیش گوئی سے قاصر رہتا۔ یہی تو فن کی معراج اور پیش بینی کو مہارت سے شکست دینا ہے۔

دس کروڑ میں دو شیطان، ڈیشنگ تھری، گنجا بھکاری، آپریشن سینڈوچ، کیلنڈر کلر، ناقابل تسخیر مجرم، زندہ سائے، کاغذی قیامت، بلائنڈ مشن اور جیوش پاور جیسے ناول نہ صرف جاسوسی کہانیاں تھیں بلکہ ان میں قومی بیانیہ، سائنسی تخیل، اور نظریاتی تربیت پوشیدہ تھی۔

مظہر کلیم نے ’عمران سیریز‘ کے ذریعے محض سنسنی نہیں بیچی، بلکہ قاری کو سوچنے پر مجبور کیا۔ ان کا ’علی عمران‘ نہ صرف ذہین تھا بلکہ ایسا ہیرو تھا جو نظریاتی، اخلاقی، اور نفسیاتی جنگ لڑتا تھا۔ مظہر کلیم کا ہنر یہی تھا کہ وہ معمولی واقعات میں بھی فلسفیانہ معنویت تلاش کر لیتے تھے۔

انہوں نے دشمن کو ہمیشہ چالاک دکھایا، لیکن عمران کو بھی مکمل برتری نہیں دی۔ جب جنگیں میدانوں میں نہ لڑی جائیں، تو وہ خیالات، نظریات اور لفظوں کی دنیا میں لڑی جاتی ہیں۔ مظہر کلیم کے ناول ایسے ہی مورچے تھے، ایسا نہیں کہ انہوں نے صرف وطن پرستی کی کہانیاں لکھیں بلکہ انہوں نے بچوں کو فکشن (چلوسک ملوسک، چھن چھنگلو اور آنگلو بانگلو) کے راستے شعور سکھایا۔

26 مئی 2018 کو جب مظہر کلیم دنیا سے رخصت ہوئے، تو ’عمران سیریز‘ کا عہد ختم ہوا، جسے انہوں نے تین دہائیوں تک تحریر کیا۔ ان کی کہانیوں کا آخری باب تو شاید انہوں نے خود بھی نہ سوچا ہو۔ لیکن آج، جب ان کا قاری، جسے کبھی ’علی عمران‘ نے بچپن میں ہنسا، ڈرانا اور جگانا سکھایا تھا، وہ قاری اب خود شعور کی منزل پر ہے، تو اُسے اندازہ ہو رہا ہے کہ مظہر کلیم نے اسے کیا دیا۔

کہانی ختم ہو سکتی ہے، کردار مٹ سکتے ہیں، مگر خیالات اور تخیل کی دنیا ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ مظہر کلیم ایم اے کا ’علی عمران‘ اب شاید کسی فائل میں بند ہو چکا، لیکن ذہنوں میں اب بھی برسرپیکار ہے۔ دشمنوں کے تعاقب میں، قوم کے دفاع میں اور نوجوان نسل کے مستقبل کی آبیاری میں۔

’علی عمران‘ اجتماعی شعور کا استعارہ تھا، ایسا استعارہ جو بیدار رکھتا، خبردار کرتا، اور خواب دکھاتا ہے۔ ابن صفی کے بعد ’عمران سیریز‘ کی شمع جس چراغ نے روشن رکھی، وہ مظہر کلیم ایم اے ہی تھے۔ ان کے بعد کئی ہاتھوں نے یہ عَلم تھامنے کی کوشش کی، لیکن وہ جوت، وہ روانی، وہ اثر کہیں کھو گیا۔ یوں لگتا ہے جیسے ’عمران سیریز‘ کا اختتام ہوچکا، ایک عہد ختم ہوا، لیکن اس کی بازگشت سنائی دیتی رہے گی۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

ابن صفی جاسوسی ادب جاسوسی دنیا عمران سیریز مشکورعلی مظہر کلیم ایم اے ملتان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ابن صفی جاسوسی دنیا مشکورعلی مظہر کلیم ایم اے ملتان مظہر کلیم ایم اے علی عمران انہوں نے ابن صفی ختم ہو کے بعد

پڑھیں:

پی ٹی آئی رہنماوں نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کی تصدیق کر دی 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تصدیق کردی ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دونوں بیٹے پاکستان آرہے ہیں۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان کی بہن علیمہ خان، پارٹی رہنما سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر علی ظفر نے سلمان اور قاسم کے پاکستان آنے کی تصدیق کردی۔انہوں نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دونوں بیٹوں سے ملاقات کی پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔وکلا نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی پاکستان آمد اور ان کے قیام کی تفصیلات فوری نہیں بتا سکتے۔

بابوسرٹاپ پر سیلابی ریلے میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی

علیمہ خان نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی والد سے ملاقات آئینی حق ہے، ہم چاہتے ہیں بیٹوں کی ملاقات میں کوئی قانونی رکاوٹ نا ہو، ہائی کورٹ سے ملاقات کی اجازت کی پٹیشن کسی بھی وقت دائر ہوسکتی ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر بیرسٹر علی ظفر، علیمہ خان و دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم صبح دس بجے کے اڈیالہ جیل آئے ہیں ابھی تک اندر جانے کی اجازت نہیں ملی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات ہیں فیملی اور وکلاء سماعت میں شامل ہوسکتے ہیں، آئین کا تقاضا ہے ٹرائل اوپن ہو لیکن ٹرائل اندر ہو رہا ہے اور وکلاء کو باہر بٹھایا ہوا ہے۔

کمبوڈیا اور تھائی لینڈکے درمیان متنازع سرحدی علاقے میں شدید جھڑپیں ،متعدد شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات  

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں میں بھی رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، میڈیا کو بھی روکا ہوا ہے آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، شاہ محمود قریشی کے خلاف ابھی 8 سے نو مقدمات زیر سماعت ہیں اور وہ ان مقدمات میں بھی گرفتار ہیں، یہ غلط بات ہے کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کو لیڈ کرنے جا رہے ہیں تاہم ان کا عہدہ قائم ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا ٹرائل میڈیا، فیملی اور وکلاء کے بغیر ہو، اندر جرح ہورہی ہے گواہ پیش ہو رہے ہیں، یہ ٹرائل غیر قانونی، غیر جمہوری عمل ہے۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی بنگلہ دیش کے وزیرکھیل   آصف محمود سے ملاقات،کرکٹ کے فروغ و ایمپائرز ڈویلپمنٹ پروگرامز کیلئے تعاون پر اتفاق

علیمہ خان نے بھی اس موقع پر گفتگو میں کہا کہ توشہ خانہ ٹو ناجائز کیس ہے، ہمیں نہیں معلوم اندر کیا ہو رہا ہے، ہم اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں کس چیز کا خوف ہے، یہ صرف ٹکریں مار رہے ہیں، جب تک بانی کو رہائی نہیں ملتی ہم کھڑے رہیں گے یہ لوگ ہمیں ڈرا نہیں سکتے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • اُمت کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ گئے نہیں بلکہ فیلڈ مارشل کے لنچ کے بعد بلائے گئے ہیں : حیدر نقوی 
  • ملک میں ایک شخص کی مرضی چل رہی ہے( عمران خان)
  • عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے
  • ملک سے باہر جانے والے نوجوانوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام کیا ہے؟
  • پی ٹی آئی رہنماوں نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد کی تصدیق کر دی 
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر