مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ کا ضلعی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
مجلس علماء مکتب اہل بیتؑ پاکستان ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علماء کرام کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں سید حسنین عباس گردیزی مرکزی صدر مجلس علماء مکتب اہلبیتؑ، مولانا احمد علی روحانی صدر مجلس علماء مکتب اہل بیت صوبہ کے پی کے اور مولانا سید نعیم الحسن نقوی مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود مجلس علماء مکتب اہل بیت پاکستان نے شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس
اسلام ٹائمز۔ مجلس علماء مکتب اہل بیتؑ پاکستان ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علماء کرام کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں سید حسنین عباس گردیزی مرکزی صدر مجلس علماء مکتب اہلبیتؑ، مولانا احمد علی روحانی صدر مجلس علماء مکتب اہل بیت صوبہ کے پی کے اور مولانا سید نعیم الحسن نقوی مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود مجلس علماء مکتب اہل بیت پاکستان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ضلع بھر کے 44 علماء کرام شریک ہوئے، جس میں علمی موضوعات پر علماء کرام نے گفتگو کی اور آئندہ تین سالوں کے لیے مولانا اظہر ندیم کو ضلع کا صدر بنایا گیا، دعائے امام زمانہ علیہ السلام سے اجلاس کا اختتام ہوا۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈیرہ اسماعیل خان کا ضلعی اجلاس علماء کرام
پڑھیں:
غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل
ایک جاری ویڈیو میں قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں نے غیرت کی خاطر بیٹی کو قتل کیا، جو روایات کے مطابق تھا۔ پاکستان علماء کونسل نے اس بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی والدہ نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کو درست قرار دے دیا، جبکہ پاکستان علماء کونسل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے والدہ کے بیان کو قرآن اور سنت کے خلاف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کو 'سزا' قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں خاتون قرآن پاک کے ساتھ نظر آ رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی۔ جن کی عمر 6 سے 18 سال تک ہیں۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔ بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا، مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا۔ ہمیں دھمکی دیتا تھا۔ اتنی رسوائی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے انہیں قتل کرکے کوئی بیغیرتی نہیں کی، بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے۔ سرفراز بگٹی ہمارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب اس بیان پر پاکستان علما کونسل نے ردعمل دیتے ہوئے خاتون کی والدہ کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔