چین کی آٹو انڈسٹری میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی جنگ نے دنیا کے سب سے بڑے کار بازار میں طویل عرصے سے متوقع تبدیلی کے خدشات کو جنم دیا ہے، چین کی الیکٹرک کار بنانے والی بی وائی ڈی کمپنی نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں 34 فیصد تک کمی کا اعلان کر دیا۔

چینی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی بی وائی ڈی نے اپنی سب سے سستی گاڑی، بیٹری سے چلنے والی سیگل ہیچ بیک کی ابتدائی قیمت کو 55,800 یوآن (تقریباً 7765 ڈالر) تک کم کر دیا، جو کہ پہلے قریباً 10,000 ڈالر تھی۔

سینو آٹو انسائٹس کے منیجنگ ڈائریکٹر ٹو لی کا کہنا ہے کہ بی وائی ڈی کی قیمتوں میں کمی سے کمزور کمپنیاں اب قیمتوں کی گراوٹ سے ہونے والے نقصانات کو برداشت نہیں کر سکتی۔ سال کے آخر میں مقابلہ متوقع ہے جو نیٹا اور پولسٹار جیسی اسٹارٹ اپ کمپنیوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

گریٹ وال موٹرز کے چیئرمین وی جین جن نے کہا کہ چین کا آٹو سیکٹر غیر ضروری حالت میں ہے، کیونکہ قیمتوں کا دباؤ کار کمپنیوں اور سپلائرز کی آمدنی کو متاثر کر رہا ہےآٹو انڈسٹری میں بھی ایسی کمپنیاں موجود ہیں جو ابھی تک ڈوب نہیں سکیں۔

ماہر مائیکل ڈن کا کہنا ہے کہ چین کی کار مارکیٹ میں استحکام کی پیش گوئیاں برسوں سے ہو رہی ہیں، لیکن مارکیٹ صرف بڑھتی جا رہی ہےبی وائی ڈی کی قیمتوں میں کمی کچھ کمزور کمپنیوں کو باہر کر دے گی، لیکن ہر ناکام کمپنی کے بعد شیاؤمی یا ہواوے جیسی نئی کمپنیاں میدان میں اتر رہی ہیں۔

برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ چینی حکام صفر میل والے نئے کاروں کو استعمال شدہ گاڑیوں کے طور پر فروخت کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی جانچ کر رہے ہیں، ہانگ کانگ میں بی وائی ڈی کے حصص پیر کو 8.

6 فیصد گر گئے جبکہ گیلی آٹو کے حصص 9.5 فیصد کم ہوئے۔ نیو اور لیپ موٹر جیسے دیگر اداروں کے حصص میں بھی 3 سے 8.5 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔

جے ٹو ڈائنامکس کے مطابق چین میں 169 آٹو میکرز ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ کا مارکیٹ شیئر 0.1 فیصد سے بھی کم ہے یہ صورتحال بیسویں صدی کے ابتدائی امریکی آٹو سیکٹر سے ملتی جلتی ہے، جب فورڈ جیسے بڑے اداروں کے ساتھ 100 سے زائد کمپنیاں مقابلہ کر رہی تھیں، لیکن بعد میں مارکیٹ محدود ہو گئی۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں بی وائی ڈی چین کی

پڑھیں:

لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل

لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور: تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی رپورٹ تیار
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • ایپل واچ صارفین کیلیے خوشخبری:واٹس ایپ کا نیا ورژن آزمائشی مرحلے میں داخل
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں
  • بھارتی کمپنی کے مورنگا پاؤڈر سے تیار امریکی سپلیمنٹس مارکیٹ سے واپس
  • مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ
  • آئی جی سندھ کی بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت