کیا انسان کو دوسری بار بھی پیار ہوسکتا ہے؟ ہمایوں سعید کا دلچسپ جواب
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
ہمایوں سعید اور ماہرہ خان اس وقت اپنی آنے والی فلم لوو گرو کی تشہری مہم میں مصروف ہیں اور اس دوران میڈیا دلچسپ سے ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو بھی کی۔
اس وقت یہ جوڑی شہرِ قائد میں اپنی فلم کی پروموشن میں مصروف ہیں۔ ایک ایونٹ سوشل میڈیا اسٹارز کے ساتھ رکھا گیا تھا۔
اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے معروف ٹک ٹاکر نے ہمایوں سعید سے شرارتاً دوسری بار محبت ہونے کے بارے میں پوچھا۔
جس پر ہمایوں سعید جو فلم لوو گرو میں ایک عاشق مزاج اور دل پھینک ہیرو کا کردار ادا کر رہے ہیں نے ہنستے ہوئے کہا کہ دو بار کیا، پیار تو چار بلکہ پانچ بار بھی ہوسکتا ہے۔
ہمایوں سعید کے اس جواب پر تمام شرکا بے ساختہ ہنس پڑے جس کے بعد ٹک ٹاکر نے یہی سوال ماہرہ خان سے کیا۔
اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ پیار دوبارہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کی بھی شرط ہوتی ہے کہ ایک محبت کے ہوتے ہوئے دوسرا پیار نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ ہمایوں سعید اور ماہرہ خان کی فلم ’لوو گُرُو‘ عید الاضحیٰ سے ایک روز قبل 6 جون کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔
مداحوں کو اپنی پسندیدہ جوڑی کی فلم کا بےتابی سے انتظار ہے جب کہ فلم بینوں نے پاکستانی فلموں کو بالی ووڈ پر فوقیت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہمایوں سعید ماہرہ خان
پڑھیں:
حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
مزید :