Express News:
2025-07-23@20:15:53 GMT

بلوچستان،پراکسی جنگ اور بھارت

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور بھارت کی مختلف محاذ پر پسپائی کے بعد یہ امر یقینی تھا کہ پاکستان میں آنے والے عرصے میں پراکسی جنگ جیسے امور کو زیادہ بالادستی حاصل ہوگی۔ بھارت پراکسی جنگ کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار زیادہ شدت کے ساتھ استعمال کرے گا تاکہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کر سکے۔

بلوچستان اور صوبہ خیبر پختون خواہ اس کا خصوصی ٹارگٹ ہوں گے۔ بلوچستان میں بی ایل اے اور خیبر پختونخوا میں کالعدم تحریک طالبان یعنی ٹی ٹی پی کی افغانستان کے ذریعے سہولت کاری اور معاونت کے ساتھ وہ اپنی پہلے سے جاری جنگ میں مزید شدت پیدا کرے گا۔

خضدار میں اسکول بس سانحہ ظاہر کرتا ہے دہشت گردی کا یہ کھیل آسانی سے نہیں رکے گا۔ آئی ایس پی آر کے بقول اس دہشت گردی کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی اور وہ یہ حملہ اپنی پراکسی تنظیموں سے کروایا۔ خیبر پختون خوا میںہو رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ضرور ہوئی ہے مگر جنگ کے خطرات بدستور موجود ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

معصوم نہتے شہریوں اور بالخصوص معصوم بچوں کو نشانہ بنانا گھناؤنا فعل ہی ہوسکتا ہے اور اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہوگی۔بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے حملوں سے کئی بے گناہ شہری اپنی جانوں سے گئے ہیں۔بالخصوص غیر بلوچیوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کرنا زیادہ سنجیدہ اور تشویش کے پہلو کی عکاسی کرتا ہے ۔

بلوچستان کے وزیر اعلی سرفراز بگتی کے بقول ہمارے پاس یہ انٹیلی جنس رپورٹس موجود تھیں کہ بھارت کی پراکسی جنگ بلوچستان میں ہوسکتی ہے۔پاکستان کافی عرصہ سے کہہ رہا ہے کہ اس کے پاس پراکسی جنگ کے تناظر میں بلوچستان پر بھارت کے خلاف کافی مضبوط شواہد موجود ہیں ۔ اب جب کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو بھارت پر نہ صرف نفسیاتی برتری حاصل ہے بلکہ ہم سفارتی محاذ پر بھی برتری حاصل کیے ہوئے ہیں ۔

اس لیے جعفر آباد ایکسپریس کا واقعہ ہو یا خضدار میں ہونے والی دہشت گردی یا مسلسل کئی عرصے سے بلوچستان کے علیحدگی پسند افراد یا بی ایل اے کی دہشت گردی پر مبنی کارروائیوں کے جو بھی شواہد یا حقایق ثبوت کی صورت میں موجود ہیں اسے ہمیں عالمی دنیا میں موجود سفارتی محاذ پر پیش کرکے بھارت کو بڑے دباؤ میں لانا ہوگا۔کیونکہ بھارت نے پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا ہمیں ان کی حکمت عملی سے گریز کرکے ثبوت کے ساتھ بھارت کے خلاف عالمی دنیا میں جانا ہوگا تاکہ ہم بہتر طور پر اپنا مقدمہ عالمی دنیا میں لڑسکیں ۔

یہ بات تسلیم کرنا ہوگی کہ بلوچستان میں حالات سنگین ہیں ۔ اس بحران کا حقیقی ادراک کرتے ہوئے ہمیں خود بھی مسائل کے حل کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔اس مسئلہ کے حل کے لیے ہمیں لانگ ٹرم ،مڈ ٹرم اور شارٹ ٹرم کی بنیادوں پر قومی اتفاق رائے کے ساتھ موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہوں گی۔یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہم داخلی سطح کے معاملات میں خلیج پیدا نہ کریں اور دشمن کو موقع نہ دیں کہ وہ ہماری داخلی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا سکے۔ بلوچستان میں موجود سیاسی لوگوں کے ساتھ معاملات طے کرنے ہوں گے۔

 بلوچستان کا مسئلہ سیاسی تنہائی میں حل نہیں ہوگا۔بالخصوص ایسے موقع پر جب یہ خطرات موجود ہیں کہ بھارت بلوچستان میں اپنی مداخلت یا پراکسی جنگ کو جاری رکھنا چاہتا ہے تو ہمیں زیادہ خبردار رہنا ہوگا اور بلوچستان کی نگرانی اور گورننس سے جڑے تمام معاملات پر موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے داخلی بیانیہ کو بھی درست کرنا ہوگا۔بھارت سے آنے والے دنوں میں ہمارے خطرات کم نہیں بلکہ اور زیادہ بڑھنے کے امکانات ہیں ۔فغانستان کے معاملے میں بھی بھارت ایک بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے اور ٹی ٹی پی کی سرپرستی پاکستان کی مخالفت میں اس کی پالیسی کا حصہ ہے۔

افغانستان سے جو ہمارے معاملات خراب ہیں یا جو کردار پاکستان کی مخالفت میں ٹی ٹی پی ادا کررہی ہے وہ بھارت کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں۔اس لیے بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں بھارت کی پراکسی کو کمزور کرنے کے لیے ہمیں افغانستان سے اپنے تعلقات میں بہتری بھی لانا ہوگی اور ٹی ٹی پی کا بھی علاج تلاش کرنا ہوگا۔

ہمیں سفارتی محاذ پر بھارت کے کردار کو محض بلوچستان تک محدود رکھ کر دنیا کے سامنے پیش نہیں کرنا بلکہ افغانستان اور ٹی ٹی پی کے معاملے میں بھی بھارت کی تصویر اور اس کے دوہرے معیارات کو عالمی دنیا میں پوری شدت ،ٹھوس دلیل ،منطق اور شواہد کے ساتھ پیش کرنا ہوگا۔مسئلہ کا حل جذباتیت پر مبنی پالیسی یا محض ردعمل پر مبنی نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمارے عمل اور اقدام سمیت حکمت عملیوں میں بھارت کے مقابلے میں زیادہ وسعت اور گہرائی ہونی چاہیے۔پاکستان میں موجود عالمی دنیا کے سفیروں کو بریف کرنا ہوگا کہ موجودہ حالات میں بھارت کا ایجنڈا محض پاکستان مخالفت کی بنیاد پر ہی نہیں بلکہ خطہ سمیت عالمی دنیا کے لیے بھی خطرناک رجحانات کی نشاندہی کرتا ہے۔

پاکستان جو سیاسی اور معاشی بنیادوں پر آگے بڑھنا چاہتا ہے یا خود کو اس علاقائی سیاست میں مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے سیاسی و سفارتی بنیادوں پر پاکستان کی داخلی ،علاقائی اور عالمی سطح پر ایک بڑی سیاسی جنگ لڑنا ہوگی اور یہ جنگ اسی بنیاد پر لڑی جاسکتی ہے جب ہم خود بھی اپنی داخلی سطح پر مضبوط پوزیشن رکھ سکیں گے۔سیاسی عدم استحکام ہمارا بڑا چیلنج ہے اور اس کو نظرانداز کرکے یا غیر اہم سمجھ کر ہماری آگے بڑھنے کی حکمت عملی ہمیں کوئی موثر نتائج نہیں دے سکے گی۔

اس لیے ہمیںان حالات میں بطور ریاست اور حکومت خود کو بھی تیار کرنا ہے اور قوم کو بھی تیار کرنا ہے کہ کیسے ہمیں ان چیلنجز سے مقابلہ کرنا ہے۔اس کے لیے قومی سطح پر ایک بڑے اتفاق رائے کا ماحول درکار ہے اور اس میں سب فریقین کواپنے اپنے ذاتی اور جماعتی مفادات سے باہر نکل کر ریاست یا ملک کے مفادات کو اہمیت دینا ہوگی ۔اسی حکمت عملی کے تحت ہم بھارت کی پراکسی جنگ میں اس کو پسپائی پر مجبور کرسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی دنیا میں بلوچستان میں پراکسی جنگ موجود ہیں حکمت عملی کرنا ہوگا بھارت کے بھارت کی ٹی ٹی پی کے ساتھ کے لیے اور اس اس لیے ہے اور

پڑھیں:

پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا

پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خاتون کے والدین کی طرف سے آنے والے بیان کو قرآن و سنت اور پاکستان کے آئین اور قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا حافظ مقبول احمد ، علامہ طاہر الحسن، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اشفا ق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ریاست پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں، حکومت بلوچستان، بلوچستان کی عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ قتل کرنے والوں کے سہولت کاروں کے خلاف ایکشن لیں۔
بیان میں کہا گیاکہ والدین کا یہ بیان قرآن و سنت کے احکامات اور پاکستان کے آئین اور دستور کے خلاف ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، شریعت اسلامیہ یہ حکم دیتی ہے کہ اگر کسی ظلم میں کوئی بھی قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اس کو بھی سزا ملنی چاہیے۔اس میں مزید کہا گیا کہ والدین کے بیان میں یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی جو کہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے اور اس حوالے سے مکمل تحقیقات اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہا کہ بلوچستان میں قتل مرد،عورت کے والدین بھی قاتلوں کو معاف کرنا چاہیں تو یہ کسی صورت جائز نہیں، شریعت بھی اس طرح کے قاتلوں کو معافی کا حق نہیں دیتی، عورت کے والدین کو بھی اس قتل ناحق میں مجرم تصور کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان علما کونسل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا۔انہوں نے کہا تھا کہ بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، بلوچی معاشرتی جرگے کے ذریعے بانو کو سزا دی گئی، ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، ہم نے لڑکی کو قتل کرنے کا فیصلہ سردار شیر باز ساتکزئی کے ساتھ نہیں، بلکہ بلوچی جرگے میں کیا۔انہوں نے کہا تھا کہ میں اپیل کرتی ہوں کہ سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچھبیس نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں چھبیس نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، صدرِ مملکت پی ٹی آئی کو سلام ، مایوس نہ ہوں آپ کے مقدمات کا بھی میرے کیس جیسا انجام ہو گا ، جاوید ہاشمی کا... انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری معاشی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، وزیراعظم نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسلام کے لبادے میں چھپے فتنوں کو حکومت لگام دے، شاداب رضا نقشبندی
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے خلاف ہے، پاکستان علما کونسل
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان