بھارتی طیارے گرنے سے متعلق سوالات پورے بھارتی میں اٹھائے جانے لگے۔ تاہم مودی حکومت کے پاس اس حوالے سے کوئی جواب موجود نہیں۔
وہیں اب مودی کی جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما نے بھی بھارتی طیاروں کی تباہی کا اعتراف کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رہنما بی جے پی سبرامنیئن سوامی نے ایک انٹڑویو میں اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے۔
سبرامنیئن سوامی کا کہنا تھا کہ چینی طیارے بہترین ہیں، جبکہ انہوں نے فرانس کے طیاروں کو ناقص قرار دیا۔
بھارتی ائیر چیف کے سنسنی خیز انکشافات، آپریشن سندور نے بھارتی فوج کی نااہلی بے نقاب کر دی
انٹرویو کے دوران میزبان نے سوال کیا کہ اپوزیشن نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ آخر کتنے طیارے گرے، تو سبرامنیم سوامی نے کہا کہ مودی کے ہوتے ہوئے اس معاملے پر تحقیقات اور سچائی ممکن نہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم نریندر مودی قوم کو طیاروں کے نقصان کے بارے میں اصل حقیقت سے آگاہ کریں گے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی پہلے بھی مودی حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں، نے مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے خلاف جنگ مودی کو مہنگی پڑچکی ہے،اس میں انہیں نہ صرف جگ ہنسائی ہوئی بلکہ خود بھارت کے عوام اب پہلے سے زیادہ مودی کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بی جے پی

پڑھیں:

مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں

بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔

مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔

مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔

عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نئی نویلی دلہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کا اعتراف جرم
  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ
  • بھارت؛ خاکروب کا مندر میں زیادتی کی شکار متعدد طالبات کو خاموشی سے دفنانے کا اعتراف
  •   بھارت نے فائٹر طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرلیا 
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد مِگ 21طیاروں کو ہمیشہ کیلئے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں