وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی)وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا بجٹ پیش ہونیسے پہلے ہی وفاقی ترقیاتی پروگرام میں بڑی تبدیلیاں کردی گئی ہیں، ارکان پارلیمان کو بھی خوب نوازا گیا۔ البتہ وفاقی پی ایس ڈی پی مجموعی طور پر ایک ہزار ارب روپے پر برقرارہے۔ذرائع کے مطابق پارلیمنٹیرنز کی ترقیاتی اسکیموں کا بجٹ 50 ارب سے بڑھا کر 70 ارب روپے کردیا گیا۔ خیبرپختوانخوا میں ضم اضلاع کیلئے مختص بجٹ میں 5 ارب روپے کی کٹوتی کرکے بجٹ 65 ارب 44 کروڑ روپے کردیا گیا۔
کوئٹہ جانے والے نجی کمپنی کے 11 ملازمین اغوا، پولیس نے 6 بازیاب کرا لیے
پنجاب کیلئے پی ایس ڈی پی میں حصہ 16 ارب سے کم کرکے 6 ارب کر دیا گیا۔ خیبرپختونخوا کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں سے صرف 55 کروڑ ملیں گے، سندھ کیلئے ترقیاتی بجٹ 47 ارب سے بڑھا کر 65 ارب کردیا گیا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ کٹوتی کرکے 39 ارب اڑتالیس کروڑ روپے کردیا گیا۔ قومی صحت کا بجٹ ایک ارب کی کٹوتی کے ساتھ 14 ارب 34 کروڑ رہ گیا، پاور ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 13 ارب 78 کروڑ کی بڑی کٹوتی کے ساتھ 90 ارب 22 کروڑ روپے رہ گیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ٹی کا بجٹ دو ارب 70 کروڑ روپے بڑھا کر 16 ارب 22 کروڑ کردیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کا ترقیاتی بجٹ 10 ارب 90 کروڑ روپے بڑھا کر بارہ ارب 90 کروڑ روپے کردیا گیا۔ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا بجٹ دو ارب کی کٹوتی کے ساتھ دو سو 26 ارب 98 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔
تحریک انصاف نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔