کھانا کھانے سے پہلے یہ سادہ عمل آپ کے وزن کو کنٹرول کر سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزن کم کرنا بہت سے لوگوں کے لیے ایک مشکل چیلنج ہوتا ہے، خاص طور پر جب انہیں اپنی پسندیدہ غذائیں ترک کرنا پڑیں,لیکن اب سائنسدانوں نے ایک ایسی آسان ترکیب ڈھونڈ نکالی ہے جو آپ کو اپنی پسندیدہ خوراک سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بھی وزن کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق دبلا پتلا رہنے کا راز کاربوہائیڈریٹس سے مکمل پرہیز نہیں بلکہ انہیں صحیح وقت پر کھانا ہے۔ یہ ایک سادہ سی تبدیلی ہے جو آپ کے جسم پر حیرت انگیز اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
وزن میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک خون میں شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ ہے، جو اکثر کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں کو پہلے کھانے سے ہوتا ہے۔ جب خون میں شوگر تیزی سے بڑھتی ہے تو جسم انسولین کی بڑی مقدار خارج کرتا ہے تاکہ اسے کنٹرول کر سکے اور یہ عمل اکثر زیادہ کھانے کی خواہش کو جنم دیتا ہے۔
یہ اضافی کھانا بدلے میں وزن بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحقیق میں کھانے کی ترتیب کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔
نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس اہم تحقیق میں محققین نے انکشاف کیا ہے کہ جب بھی آپ کھانا کھانے بیٹھیں تو کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں سے پہلے فائبر یا پروٹین سے بھرپور غذائیں کھائیں۔
مثال کے طور پر آپ سبزیوں، انڈوں، یا گوشت سے شروعات کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ خون میں شوگر کی بڑھتی ہوئی مقدار کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔ جب آپ پہلے فائبر اور پروٹین کھاتے ہیں تو یہ ہاضمے کے عمل کو سست کر دیتا ہے اور کاربوہائیڈریٹس سے گلوکوز کو خون میں جذب ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ اس سے شوگر میں اچانک اضافہ نہیں ہوتا اور انسولین کا رد عمل بھی متوازن رہتا ہے، جو وزن کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر مائیکل اسنائیڈر کا کہنا ہے کہ اصل بات یہ نہیں ہے کہ آپ کی کھانے کی پلیٹ میں کیا ہے بلکہ اصل نکتہ ترتیب ہے جس میں آپ کھانا کھاتے ہیں۔
ان کا یہ بیان اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ صرف غذائی اجزا کی مقدار ہی نہیں بلکہ انہیں کس ترتیب سے کھایا جا رہا ہے، یہ بھی وزن اور صحت پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے آپ کو پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذائیں کھانی چاہئیں، پھر اس کے بعد کاربوہائیڈریٹس والی خوراک کھائیں۔ یہ سادہ سی حکمت عملی خون میں شوگر کے اتار چڑھاؤ کو کم کرکے زیادہ کھانے کی خواہش کو روکنے میں مدد دیتی ہے، جس کے نتیجے میں وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔
اس طریقہ کار کے پیچھے سائنسی اصول یہ ہے کہ فائبر اور پروٹین دونوں ہی ہاضمے کے عمل کو سست کرتے ہیں۔ فائبر، خاص طور پر حل پذیر فائبر، ایک جیل نما مادہ بناتا ہے جو کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کی رفتار کو کم کر دیتا ہے۔ پروٹین بھی ہاضمے میں زیادہ وقت لیتا ہے اور پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے، جس سے آپ کو کم کھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
جب یہ دونوں اجزا کاربوہائیڈریٹس سے پہلے کھائے جاتے ہیں تو وہ ایک بفر کے طور پر کام کرتے ہیں، جو کاربوہائیڈریٹس سے حاصل ہونے والے گلوکوز کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتے ہیں۔ اس سے خون میں شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا، اور انسولین کی ضرورت بھی کم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں چربی ذخیرہ ہونے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
یہ تحقیق ان افراد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جو کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں جیسے روٹی، چاول، آلو یا میٹھے پکوان پسند کرتے ہیں اور انہیں مکمل طور پر ترک نہیں کر سکتے۔ اس طریقے سے وہ اپنی پسندیدہ غذائیں کھاتے ہوئے بھی صحت مندانہ وزن برقرار رکھ سکتے ہیں۔
یہ ایک لائف اسٹائل ہیک ہے جو کسی سخت ڈائٹ پلان یا ورزش کے شیڈول کے بغیر بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے,تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ متوازن غذا اور باقاعدہ ورزش ہمیشہ صحت مند طرز زندگی کا حصہ رہنا چاہیے۔
اس نئی تحقیق کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کرنا بہت آسان ہے۔ جب بھی آپ کھانا تیار کریں، اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کی پلیٹ میں پہلے فائبر اور پروٹین سے بھرپور اجزا موجود ہوں۔ مثال کے طور پرصبح کے ناشتے میں انڈے یا دہی کے ساتھ سبزیوں کا استعمال کریں، پھر اس کے بعد ٹوسٹ یا دلیا لیں۔
اسی طرح دوپہر کا کھانا پہلے سلاد یا پروٹین سے بھرپور سالن کھائیں اس کے بعد روٹی یا چاول اور پھر رات کے کھانے میں شوربہ، گرلڈ چکن یا مچھلی کے ساتھ ابلی ہوئی سبزیاں پہلے کھائیں، پھر اگر ضروری ہو تو تھوڑی مقدار میں کاربوہائیڈریٹس شامل کریں۔
یہ چھوٹی سی تبدیلی وقت کے ساتھ آپ کے وزن اور مجموعی صحت پر مثبت اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ یہ ایک آسان اور قابل عمل طریقہ ہے جو نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی معاون ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
اگلی بار جب آپ کھانا کھانے بیٹھیں تو اس ترتیب کو یاد رکھیں اور اپنے جسم کو ایک نیا اور صحت مند آغاز دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خون میں شوگر کی کنٹرول کر سے بھرپور کھانے کی آپ کھانا سے پہلے دیتا ہے سکتا ہے
پڑھیں:
پہلوانوں کی طرح کھانے والی یوٹیوبر ایک ماڈل جیسی دبلی پتلی، آخر ماجرا کیا ہے؟
جنوبی کوریا کی دبلی پتلی اور مقبول ترین یو ٹیوبر28 سالہ زویانگ ایک ہی نشست میں بے تحاشہ کھانا کھاکر لوگوں کو حیران کردیتی ہیں۔ اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ اس بسیار خوری سے ان کے نرم و نازک جسم پر کوئی اثر بھی نہیں پڑتا اور وزن جوں کا توں رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرد زیادہ گوشت کھاتے ہیں یا خواتین، نئی تحقیق کیا کہتی ہے؟
زویانگ کا جسم طویل عرصے سے آن لائن مباحثوں اور سازشی نظریات کا موضوع رہا ہے۔ مکبانگ )خود کو آن لائن کھانا کھاتے ہوئے دکھانے والے اسٹریمرز) اسٹریم کرنے والوں پر اکثر اپنی ویڈیوز کو تیز کرکے یا ان کے کچھ حصوں کو کاٹ کر ’جعلی کھانے‘ کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن زویانگ کے خلاف ایسا کوئی ثبوت تاحال نہیں مل سکا ہے۔
کچھ لوگ قیاس کرتے ہیں کہ وہ ’ایٹنگ ڈس آرڈر‘ کا شکار ہیں لیکن وہ ہمیشہ بہت صحت مند ہی دکھائی دیتی ہیں اور کبھی بھی ایسا نہیں لگا کہ وہ جسمانی طور پر کسی مسئلے کا شکار ہوں۔
وہ اپنے زیادہ تر مکبانگ سیشنز کو مختلف ریستورانوں سے لائیو اسٹریم کرتی ہیں اور تقریباً کبھی بھی بریک نہیں لیتیں یا کیمرے سے باہر نہیں جاتی اور بجائے اس کے کہ وہ ایک ہی نشست میں درجنوں کھانے کھاجاتی ہیں اور بعض اوقات دن میں ایک سے زیادہ بار ایسا ہی عمل دہراتی ہیں۔
لوگوں کو اس بات کی حیرانی ہے کہ وہ روزانہ 10،000 کیلوریز سے زیادہ کا کھانا کھالیتی ہیں پھر بھی ان کا وزن کیوں نہیں بڑھتا۔
مزید پڑھیے: سنہ 2050 تک دنیا کے کتنے فیصد بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہوچکے ہوں گے؟
اپنے مکبانگ سلسلے میں سے ایک کے دوران کوریا کی سب سے مشہور یوٹیوبر نے 20 ہیمبرگر، 20 رامین نوڈلز، 3 کلو گوشت، 240 سوشی (کچی مچھلی) کے ٹکڑے اور 16 میٹر طویل گائے کی آنتیں کھائیں۔ ایک اور بار انہوں نے ایک ہی نشست میں 10 میٹر کوریائی چاول کے کیک، 100 جھینگے، 200 گھونگھے اور 140 بھنے ہوئے بھیڑ کے گوشت کی سیخیں ہڑپ کیں۔
اس قسم کے کارناموں کے باعث ان کے متعدد سوشل نیٹ ورکس پر ملینز کی تعداد میں فالوورز ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اتنا زیادہ کھانے اور کوئی ورزش بھی نہ کرنے کے باوجود ان کا وزن 50 کلوگرام ہی رہتا ہے۔ اس پر ان کے ناقدین تشکیک کا ہی شکار رہتے ہیں لیکن نوجوان اسٹریمر نے حال ہی میں ایک کلینک سے ایک ویڈیو پوسٹ کی جہاں انہوں نے اپنے پیٹ کے حیرت انگیز رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے گیسٹرو اسکوپی اور کالونو اسکوپی دونوں کروائیں۔
ڈاکٹر سیو گل نے 28 سالہ مکبانگ ملکہ کو بتایا کہ اسی طرح کی دیگر خواتین کے مقابلے میں آپ کا معدہ بڑا ہے۔
معالج نے کہا کہ ایک پیشہ ور کے طور پر میں بتا سکتا ہوں کہ آپ کے پیٹ کا حجم اوسط سے تھوڑا بڑا ہے اور یہ 30 سے 40 فیصد بڑا معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا امکان ہے کہ آپ کے جذب، ہاضمے اور اخراج کی صلاحیتیں حیرت انگیز طور پر موثر ہیں۔
زویانگ کو ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کا باڈی ماس انڈیکس 17.5 ہے جو ان کو کم وزن کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے، پھر بھی ان کا معدہ زیادہ تر بالغ مردوں سے بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی بڑی آنت بھی صاف تھی کوئی پولپس نہیں اور کوئی سوزش نہیں تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن لوگوں کو زیادہ مقدار میں کھانا کھانے کی ضرورت ہوتی ہے ان کے بلڈ شوگر کی سطح اکثر بلند ہوتی ہے لیکن آپ کی 6 ماہ کی اوسط صرف 5.2 فیصد تھی جس کا مطلب ہے کہ آپ یا تو اپنے بلڈ شوگر کو منظم کنٹرول میں رکھنے کے لیے کافی ورزش کرتی ہیں یا آپ کا لبلبہ کافی مقدار میں انسولین پیدا کر رہا ہے تاکہ اسے بہت زیادہ کھانے کے بعد کنٹرول کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کیا معدے کی سوزش صرف خوراک میں زہر کے باعث ہوتی ہے؟
اپنے چیک اپ کے اختتام پر زویانگ نے کہا کہ وہ بھوک سے مر رہی ہیں لہٰذا انہوں نے فوری طور پر ایک چینی ریستوران میں ڈھیر سارا کھانا کھانے پہنچ گئیں لیکن اس تھوڑے سے راستے کے لیے بھی انہوں نے ایک بیکری سے کچھ روٹیاں خرید لی تھیں جو جلدی جلدی کھاکر ریستوران میں باقائدہ کھانا کھانے پہنچیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنوبی کوریا کی یوٹیوبر زویانگ زویانگ کی حیرت انگیز خوراک معروف یوٹیوبر