Islam Times:
2025-11-04@04:45:19 GMT

کوٹ ادو میں "غدیر و عاشورا کانفرنس" کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

کوٹ ادو میں 'غدیر و عاشورا کانفرنس' کا انعقاد

اسلام ٹائمز: کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ایام اسلامی تعلیمات، امامت و ولایت اور قربانی و مزاحمت کے وہ بلند عنوانات ہیں، جو عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کی فکری رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ایام کے پیغام کو علمی و تربیتی انداز میں عام کریں اور معاشرے میں مثبت فکری بیداری پیدا کریں۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

مجلس علماء امامیہ پاکستان کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں دین مبین اسلام کی ترویج و تبلیغ سمیت مبلغین اور آئمہ جمعہ والجماعت کی فکری و نظریاتی تربیت کیلئے پروگرامات کا انعقاد تسلسل کیساتھ کیا جاتا ہے۔ اسی نوعیت کا ایک سالانہ پروگرام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقد کیا جاتا ہے۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیراہتمام مبلغین امامیہ و آئمہ جمعہ والجماعت کیلئے علاقائی بنیاد پر جنوبی پنجاب کے شہر کوٹ ادو میں ایک اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں علمائے کرام نے بھرپور انداز میں شرکت کی، اس موقع پر علمی کتب کی رونمائی بھی کی گئی۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقدہ اس اجتماع میں جنوبی پنجاب کے سات اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد علمائے کرام، آئمہ جمعہ والجماعت اور دینی مبلغین نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ایام اسلامی تعلیمات، امامت و ولایت اور قربانی و مزاحمت کے وہ بلند عنوانات ہیں، جو عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کی فکری رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ایام کے پیغام کو علمی و تربیتی انداز میں عام کریں اور معاشرے میں مثبت فکری بیداری پیدا کریں۔ کانفرنس سے حجۃ الاسلام والمسلمین فدا علی حلیمی، سید جاوید حسین شیرازی، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی آرگنائزر علامہ نادر حسین علوی اور مجلس علماء امامیہ پاکستان کے مسئول علامہ ضیغم عباس نے خطاب کیا۔ جنہوں نے غدیر و عاشورا کے پیغام کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے تناظر میں پیش کرتے ہوئے مبلغین کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔

عید غدیر اور ایام عاشورا کی آمد کے تناظر میں اس کانفرنس کے انعقاد اور خاص طور پر ایک بڑی تعداد میں علمائے کرام و مبلغین کی شرکت سے علاقائی سطح پر مثبت اثرات رونماء ہوں گے۔ علاوہ ازیں کانفرنس کے موقع پر بین الاقوامی ادارہ الباقر کے شعبہ مطالعات "الباقر مرکز مطالعات اسلام آباد" اور شعبہ تعلیم "مؤسسہ باقرالعلوم، قم المقدس" کے باہمی تعاون سے تدوین و اشاعت کردہ علمی کتب کی باقاعدہ رونمائی بھی کی گئی۔ ان میں نمایاں کتب "مبادی علم عرفان"، جو عرفان اسلامی کے بنیادی مباحث پر مشتمل ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے انجام دیا ہے۔ "اقدارِ عاشورا"، جو واقعۂ کربلا میں کارفرما اسلامی اقدار پر مشتمل ایک تربیتی اور تبلیغی کتابچہ ہے، جسے حجج الاسلام فدا علی حلیمی اور اشرف حسین سراج نے مدوّن کیا ہے۔

مذکورہ کتب شرکت کرنے والے مبلغین میں تقسیم کی گئیں، تاکہ وہ علمی و تبلیغی میدان میں ان سے استفادہ حاصل کرسکیں۔ واضح رہے کہ مجلس علماء امامیہ پاکستان، بین الاقوامی ادارہ الباقر کا شعبۂ تبلیغات ہے، جو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے 28 اضلاع میں فعال ہے اور مبلغین امامیہ کی تنظیم، تربیت اور فکری رہنمائی کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کی سربراہی میں کام کرنے والا یہ تبلیغی نظام اپنی تاسیس سے اب تک 12 سال کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکا ہے۔ غدیر و عاشورا کانفرنسوں کے اس سلسلے کا اگلا اجتماع 21 جون کو پنجاب کے شہر گجرات میں منعقد ہوگا، جس میں وسطی و بالائی پنجاب سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، خطباء اور مبلغین شرکت کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مجلس علماء امامیہ پاکستان غدیر و عاشورا کانفرنس پاکستان کے مبلغین کی

پڑھیں:

وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم

وزارت صحت کی جانب سے  سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔ 

خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ 

ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔

ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لانڈھی ٹاؤن : میٹرک میں نمایاں کارکردگی والے طلبہ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا کراچی میں انعقاد
  • ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام کانفرنس "آزادی اور ہماری زمہ داریاں"
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد
  • کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • خیرپور:فنکشنل لیگ کے تحت سانحہ درزا شریف کی 10ویں برسی کا انعقاد
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد