کوٹ ادو میں "غدیر و عاشورا کانفرنس" کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ایام اسلامی تعلیمات، امامت و ولایت اور قربانی و مزاحمت کے وہ بلند عنوانات ہیں، جو عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کی فکری رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ایام کے پیغام کو علمی و تربیتی انداز میں عام کریں اور معاشرے میں مثبت فکری بیداری پیدا کریں۔ رپورٹ: سید عدیل عباس
مجلس علماء امامیہ پاکستان کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں دین مبین اسلام کی ترویج و تبلیغ سمیت مبلغین اور آئمہ جمعہ والجماعت کی فکری و نظریاتی تربیت کیلئے پروگرامات کا انعقاد تسلسل کیساتھ کیا جاتا ہے۔ اسی نوعیت کا ایک سالانہ پروگرام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقد کیا جاتا ہے۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیراہتمام مبلغین امامیہ و آئمہ جمعہ والجماعت کیلئے علاقائی بنیاد پر جنوبی پنجاب کے شہر کوٹ ادو میں ایک اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں علمائے کرام نے بھرپور انداز میں شرکت کی، اس موقع پر علمی کتب کی رونمائی بھی کی گئی۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقدہ اس اجتماع میں جنوبی پنجاب کے سات اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد علمائے کرام، آئمہ جمعہ والجماعت اور دینی مبلغین نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ایام اسلامی تعلیمات، امامت و ولایت اور قربانی و مزاحمت کے وہ بلند عنوانات ہیں، جو عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کی فکری رہنمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ایام کے پیغام کو علمی و تربیتی انداز میں عام کریں اور معاشرے میں مثبت فکری بیداری پیدا کریں۔ کانفرنس سے حجۃ الاسلام والمسلمین فدا علی حلیمی، سید جاوید حسین شیرازی، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی آرگنائزر علامہ نادر حسین علوی اور مجلس علماء امامیہ پاکستان کے مسئول علامہ ضیغم عباس نے خطاب کیا۔ جنہوں نے غدیر و عاشورا کے پیغام کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے تناظر میں پیش کرتے ہوئے مبلغین کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔
عید غدیر اور ایام عاشورا کی آمد کے تناظر میں اس کانفرنس کے انعقاد اور خاص طور پر ایک بڑی تعداد میں علمائے کرام و مبلغین کی شرکت سے علاقائی سطح پر مثبت اثرات رونماء ہوں گے۔ علاوہ ازیں کانفرنس کے موقع پر بین الاقوامی ادارہ الباقر کے شعبہ مطالعات "الباقر مرکز مطالعات اسلام آباد" اور شعبہ تعلیم "مؤسسہ باقرالعلوم، قم المقدس" کے باہمی تعاون سے تدوین و اشاعت کردہ علمی کتب کی باقاعدہ رونمائی بھی کی گئی۔ ان میں نمایاں کتب "مبادی علم عرفان"، جو عرفان اسلامی کے بنیادی مباحث پر مشتمل ہے اور اس کا اردو ترجمہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے انجام دیا ہے۔ "اقدارِ عاشورا"، جو واقعۂ کربلا میں کارفرما اسلامی اقدار پر مشتمل ایک تربیتی اور تبلیغی کتابچہ ہے، جسے حجج الاسلام فدا علی حلیمی اور اشرف حسین سراج نے مدوّن کیا ہے۔
مذکورہ کتب شرکت کرنے والے مبلغین میں تقسیم کی گئیں، تاکہ وہ علمی و تبلیغی میدان میں ان سے استفادہ حاصل کرسکیں۔ واضح رہے کہ مجلس علماء امامیہ پاکستان، بین الاقوامی ادارہ الباقر کا شعبۂ تبلیغات ہے، جو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے 28 اضلاع میں فعال ہے اور مبلغین امامیہ کی تنظیم، تربیت اور فکری رہنمائی کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کی سربراہی میں کام کرنے والا یہ تبلیغی نظام اپنی تاسیس سے اب تک 12 سال کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکا ہے۔ غدیر و عاشورا کانفرنسوں کے اس سلسلے کا اگلا اجتماع 21 جون کو پنجاب کے شہر گجرات میں منعقد ہوگا، جس میں وسطی و بالائی پنجاب سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، خطباء اور مبلغین شرکت کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس علماء امامیہ پاکستان غدیر و عاشورا کانفرنس پاکستان کے مبلغین کی
پڑھیں:
باغ کے انجینیئر خرم خلیل کا اے آئی پر انقلابی تحقیقی مقالہ میونخ عالمی کانفرنس کے لیے منظور
آزاد کشمیر کے ضلع باغ سے تعلق رکھنے والے انجینیئر خرم خلیل کا سائنسی تحقیقی مقالہ انٹرنیشنل کانفرنس آن کمپیوٹرایڈیڈ ڈیزائن (آئی سی سی اے ڈی 2025) کے لیے منظورکر لیا گیا ہے جو کہ پاکستان اور آزاد کشمیر دونوں کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
باغ کے چھترنمبر1 کے رہائشی انجینیئر خرم خلیل میونخ میں رواں سال کے آخر ہونے والی دنیا کی ممتاز ترین سائنسی و ٹیکنالوجی تحقیقی کانفرنسزمیں سے ایک آئی سی سی اے ڈی 2025 میں اپنا مقالہ پیش کریں گے۔ اس عالمی سائنس کانفرنس کے لیے پہلی بار پاکستان سے کسی انجینیئرکا تحقیقی مقالہ منظور ہوا ہے۔
خرم خلیل: TOGGLE: Temporal Logic-Guided Large Language Model Compression for Edge کے عنوان سے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کریں گے۔
یہ تحقیق جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ایمبیڈڈ سسٹمز کے میدان میں ایک انقلابی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے جو بڑے لینگویج ماڈلز کو ایج کمپیوٹنگ کے لیے مؤثر طور پر کمپریس کرنے کے نئے طریقے پیش کرتی ہے۔
اس تحقیق سے سافٹ ویئر کو ایسے کمپریس کیا جائے گا کہ اس کا سائز چھوٹا ہو جائے، رفتار بڑھ جائے اور اس پر توانائی کا استعمال انتہائی کم ہو جائے لیکن اس کی درستگی اور کارکردگی متاثر نہ ہو۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ’آئی سی سی اے ڈی‘ 2025 کو اس سال دنیا بھر سے1،079 تحقیقی مقالہ جات موصول ہوئے جن میں سے صرف 24.7 فیصد کو ہی منظوری ملی جن میں انجینیئرخرم خلیل کا مقالہ بھی شامل ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان سے کسی محقق کا تھیسس پر مبنی تحقیقی مقالہ آئی سی سی اے ڈی جیسے عالمی سطح کے پلیٹ فارم پر منظور ہوا ہے جو بلاشبہ ملک و قوم کے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستانی طلبہ نے دنیا کو ’اے آئی‘ میں پیچھے چھوڑ دیا، عالمی سطح پر پذیرائی
انجینیئر خرم خلیل اس وقت یونیورسٹی آف میسوری کولمبیا، امریکا میں مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس انجینیئرنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اب تک وہ بین الاقوامی جرائد اور کانفرنسز میں 20 سے زیادہ تحقیقی مقالہ جات پیش کر چکے ہیں جو مختلف جرائد میں شائع ہوئے ہیں جو ان کی علمی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس سے قبل خرم خلیل کا ایک انتہائی اہم تحقیقی مقالہ سنہ 2022 میں مشہور بین الاقوامی سائنسی جریدے سائنٹیفک رپورٹ جو کہ نیچر گروپ کا ذیلی سائنسی جریدہ ہے ‘Novel FNIRS study on homogeneous symmetric feature-based transfer learning for brain–computer interface’ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔
اس مقالے کوعالمی سطح پرانتہائی پذیرائی ملی اوراب تک34 سے زیادہ تحقیقی مطالعوں میں بطور حوالہ استعمال کیا جا چکا ہے۔
نمایاں طور پر سال 2022 میں پاکستان سے صرف انجینیئر خرم خلیل کا مقالہ عالمی معیار کے سائنسی جریدے میں شائع ہوا جو کہ ملک کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔
مزید پڑھیں: اے آئی چیٹ بوٹ سے مضمون نویسی آسان لیکن دوررس نقصانات کیا ہیں؟
یہ تاریخی کامیابی نہ صرف انجینیئر خرم خلیل کو مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے میدان میں ایک ابھرتے ہوئے عالمی ماہر کے طور پر نمایاں کرتی ہے بلکہ یہ پاکستان میں سائنسی و تحقیقی صلاحیتوں کے فروغ کی روشن مثال بھی ہے۔
انجینیئر خرم خلیل نے بی ایس الیکٹرانکس انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے کیا اور اے آئی اور روبوٹک ٹیکنالوجی میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) سے نمایاں مارکس لے کر ایم ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر انجینیئر خرم خلیل اے آئی پاکستانی سائنسدان جرمنی ضلع باغ میونخ عالمی سائنس کانفرنس