نریندر مودی کی حکومت ایک بار پھر جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کی تیاری میں مصروف ہے۔

بھارت جدید ترین ہائپرسونک میزائل "ET-LDHCM" کی آزمائش کی تیاری کر رہا ہے، جو پروجیکٹ وشنو نامی خفیہ دفاعی پروگرام کے تحت تیار کیا گیا ہے۔

زی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس مہلک میزائل کو خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے والا ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ ہائپرسونک میزائل زمین، فضا اور سمندر تینوں مقامات سے داغا جا سکتا ہے اور آواز کی رفتار سے 8گنا تیز یعنی تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ ایک سیکنڈ میں 3کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے اور 1,500 کلومیٹر تک دشمن کے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میں 1,000 سے 2,000 کلوگرام وزنی نیوکلیئر یا روایتی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جب کہ یہ کم بلندی پر پرواز کر کے اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے، جو اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کی مہارت فراہم کرتا ہے۔

یہ میزائل بھارت کو دشمن کے علاقوں میں چند ہی منٹوں میں مہلک حملہ کرنے کی صلاحیت دے گا، جس کے باعث پاکستان کو اس جارحانہ پیش رفت پر شدید تحفظات ہیں۔

پاکستان نے واضح طور پر اس اقدام کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ قدم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑے گا بلکہ اسلحہ کی ایک نئی اور خطرناک دوڑ کو جنم دے گا۔

پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا جاتا رہا ہے، جو اس کی نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔

پاکستان کی جوہری اور دفاعی حکمت عملی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور قومی سلامتی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ کبھی جارحیت کی ابتدا نہیں کرے گا، تاہم اگر اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

خطے میں امن کے خواہاں پاکستان نے ایک بار پھر بھارت جیسے غیر ذمہ دار ریاستی رویوں سے اجتناب اور اسلحے کی دوڑ کے بجائے مذاکرات کی میز پر آنے پر زور دیا ہے، تاکہ جنوبی ایشیا کو ایک محفوظ، مستحکم اور پرامن خطہ بنایا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتا ہے

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • پی ٹی آئی کی پنجاب لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو ملک سنبھل سکتا ہے، سراج الحق
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ، بھارتی پروپیگنڈا بےبنیاد ہے، پاکستان