برطانیہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا اسرائیلی حملوں پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لکسن نے بھی اسرائیلی حملوں کو مشرق وسطیٰ میں ناپسندیدہ پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات اور سفارتکاری ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے اسرائیل و ایران کشیدگی پر گہری پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ دونوں ممالک کو بات چیت اور سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہئے تاکہ مشرق وسطیٰ کو مزید عدم استحکام سے بچایا جا سکے۔ نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کرسٹوفر لکسن نے بھی اسرائیلی حملوں کو مشرق وسطیٰ میں ناپسندیدہ پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات اور سفارتکاری ہی آگے بڑھنے کا بہتر راستہ ہیں۔ برطانوی وزیراعظم نے بھی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران و اسرائیل دونوں کو کشیدگی کم کرنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں استحکام برطانیہ سمیت پوری دنیا کے لیے ترجیح ہونی چاہیے، کیونکہ جارحیت کسی کے مفاد میں نہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملہ، روس نے شدید ردعمل دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ایک خودمختار ملک پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایرانی شہروں اور جوہری تنصیبات پر حملے عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں کا وقت خاص طور پر اشتعال انگیز ہے کیونکہ یہ کارروائی عالمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے اجلاس اور ایران-امریکا مذاکرات سے قبل کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے شعوری طور پر کشیدگی کو ہوا دی۔
وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ تابکاری اثرات کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ روس نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ ان کی ایران مخالف قراردادیں صورت حال کو مزید بگاڑ رہی ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ ایرانی جوہری مسئلے کا حل صرف سفارتی اور سیاسی طریقے سے ممکن ہے، فوجی کارروائی اس مسئلے کو مزید خطرناک بنا سکتی ہے۔ روس نے تمام فریقین سے مکمل تحمل اور جنگ سے اجتناب کی اپیل کی، اور بتایا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جلد عمان میں متوقع ہے.