پنجاب تعلیمی بجٹ میں 127 فیصد اضافے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے تعلیمی شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 127 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کے مطابق سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے لیے 100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہےجبکہ رواں مالی سال میں یہ بجٹ 42 ارب روپے تھا۔
اسی طرح ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ بھی 17 ارب روپے سے بڑھا کر 39 ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔
ایران اور اسرائیل کو ایک معاہدہ کرنا چاہیے اور وہ کرینگے؛ ڈونلڈ ٹرمپ
مزید برآں غیر رسمی اسکولوں کے لیے 4 ارب روپے کا بجٹ برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔سپیشل ایجوکیشن کے بجٹ میں 3 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے جو موجودہ 2 ارب روپے سے بڑھا کر 5 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 کی تجویز دی ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
سینیٹر عرفان صدیقی نے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا باضاطہ مطالبہ کر دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ کو تحریری طور پر تجویز پیش کی ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے کیونکہ بجٹ تجاویز میں مختص کی گئی رقم ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے فروغ کے لئے بہت کم ہے۔ سینٹ سیکرٹیریٹ کے ذریعے قائمہ کمیٹی امور خزانہ کو باضاطہ طور پر بھیجی گئی اپنی تجویز میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ (Recurrence Grant) اور ترقیاتی (Development) بجٹ میں مسلسل کمی آ رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری یونیورسٹیوں، انسٹیٹیوٹس اور تحقیقی اداروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان اداروں میں زیرِ تعلیم طلبہ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے تقریباً وہی رقم رکھی گئی ہے جو گزشتہ 6 سال سے چلی آ رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے اخراجات جاریہ کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 125 ارب روپے مانگے تھے جبکہ اسے صرف 66 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں جو تقریباً وہی ہیں جو 2017-18 کے بجٹ میں دیئے گئے تھے۔
سینٹر عرفان صدیقی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے کہا کہ سال 2023-24 کے بجٹ میں کمیشن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تقریباً 70 ارب روپے اور گزشتہ سال کے بجٹ میں 66 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ حیران کن طور پر آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے لیے یہ رقم کم کر کے 39 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی کو بتایا کہ خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت، مالدیپ اور بھوٹان اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز میں ترمیم کر کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے کم از کم 80 ارب روپے مختص کئے جائیں۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ بھی 39 ارب روپے سے بڑھا کر 80 ارب روپے کر دیا جائے تاکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں معیاری، تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے ایسی نوجوان نسل پیدا کی جائے جو عالمی معیارکا مقابلہ کر سکے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں بجٹ کے بارے میں سینیٹرز کی تجاویز پر غور کرنے کیلئے مسلسل اجلاس کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ وہ جمعرات 19 جون تک اپنی حتمی سفارشات ایوان میں پیش کر دے گی۔ ایوان کی منظوری کے بعد یہ سفارشات قومی اسمبلی کو بھیج دی جائیں گی۔