پنجاب حکومت نے مالی سال 26-2025 کے لیے 5300 ارب روپے سے زیادہ حجم کا بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا ہے، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پینشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

’بجٹ اجلاس کی کارروائی اور سیاسی ماحول‘

پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بجٹ تقریر کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی ایوان میں موجود تھیں۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب حکومت کا 26-2025 کا ٹیکس فری بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10، پینشن میں 5 فیصد اضافہ تجویز

اجلاس کے دوران تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن اراکین نے بجٹ تقریر کے دوران شدید احتجاج کیا، نعرے بازی کی، اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا اور حکومتی پالیسیوں پر سخت تنقید کی۔

’سرکاری ملازمین کے لیے ریلیف‘

اس سے قبل پنجاب کابینہ نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 5 فیصد اضافہ، مزدور کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی منظوری دی۔

یہ اضافہ خاص طور پر مہنگائی کے تناظر میں ملازمین اور مزدور طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی بجٹ سے ناخوش، حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

اپوزیشن کا مؤقف

اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ بجٹ محض اعداد و شمار کا مجموعہ ہے، اس میں غریب عوام کے لیے کوئی حقیقی ریلیف موجود نہیں۔ انہوں نے بجٹ دستاویزات کو دکھاوا اور حکومتی کارکردگی کو ناکام قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پنجاب پنجاب بجٹ مریم نواز مزدور اجرت وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مریم نواز وی نیوز کے لیے

پڑھیں:

خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔

ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔

Tweet URL

تاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

مساوی اجرت کا فروغ

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔

ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔

محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔

جراتمندانہ اقدامات کی ضرورت

آئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔

یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔

مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • چھبیس ستمبر تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہ کی گئی تو مزدور یونین احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی: چوہدری محمد یٰسین
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ