جعفر ایکسپریس پر جیکب آباد کے قریب بم حملہ، تمام مسافر محفوظ رہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد کے قریب بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ٹرین کی 2 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، تاہم خوش قسمتی سے کسی قسم کا جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
ٹرین کی پٹری کو نقصان، مرمت کا کام فوری شروعحکام کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ریلوے ٹریک کو جزوی نقصان پہنچا ہے جس کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے متاثرہ کوچز کو ہٹانے اور رُکے ہوئے سفر کو بحال کرنے کے لیے فوری طور پر ریلیف ٹرین روانہ کر دی۔
وزیراعلیٰ سندھ کی شدید مذمت، فوری تحقیقات کا حکموزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عوام کی سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مکمل تحقیقات کر کے رپورٹ فوری پیش کی جائے، صوبے بھر میں ریلوے ٹریکس اور حساس مقامات کی سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے۔
آئی جی کی بریفنگ، بم ڈسپوزل اسکواڈ متحرکآئی جی سندھ نے وزیراعلیٰ کو ابتدائی بریفنگ میں بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لے رہا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق جعفر ایکسپریس کی پانچ بوگیاں دھماکے کے نتیجے میں پٹری سے اتر گئیں، تاہم کسی بھی قسم کی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی سندھ بم دھماکا ٹرین جعفر ایکسپریس جیکب آباد مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بم دھماکا جعفر ایکسپریس جیکب ا باد مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ جعفر ایکسپریس دھماکے کے
پڑھیں:
چمن سرحد کے قریب پارکنگ میں دھماکا، پانچ افراد جاں بحق
بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک افغان سرحد کے قریب ٹیکسی اسٹینڈ میں دھماکے سے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چمن میں بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر زور دار دھماکا ہوا جس میں 8 افراد زخمی ہوئے جن میں سے پانچ جاں بحق ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر چمن نے بتایا کہ دھماکے میں تین افراد زخمی ہیں، زخمیوں اور مرنے والوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ چمن اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر حبیب بنگلزئی نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خیز مواد مسافروں کے سامان میں رکھا ہوا تھا جبکہ اس کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر حادثے کی جگہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کیے۔
سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا اور بارڈر کے آس پاس ناکہ بندی کر کے چیکنگ سخت کر دی ہے۔
اُدھر بلوچستان حکومت نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکام سے رابطہ کر کے تحقیقات کے لیے اضافی وسائل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔