ایس400 پر تعینات بھارتی سپاہی رام بابو سنگھ کی ہلاکت پر بھارتی فوج کا جھوٹا بیانیہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایس400 پر تعینات بھارتی سپاہی رام بابو سنگھ کی ہلاکت پر بھارتی فوج کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب ہوگیا۔
بھارتی فوج آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد اپنے فوجیوں کی ہلاکت چھپانے میں مصروف اور تاحال سچ سامنے لانے سے گریزاں ہے۔
آپریشن سندور میں شرمناک ناکامی کے بعد بھارتی فوج اپنے سپاہی رام بابو سنگھ کی جنگی ہلاکت کو سڑک حادثہ ظاہر کر رہی ہے جب کہ بہار سے تعلق رکھنے والا جوان، رام بابو سنگھ مئی 2025میں بھارت کے اہم دفاعی نظام S-400 پر تعینات تھا ۔
بابو کی موت سے متعلق بھارتی فوج کی طرف سے فراہم کردہ معلومات متضاد ہیں ۔ ابتدائی اطلاعات میں رام بابو کی ہلاکت کو بھارتی فوج نے دوران جنگ ہلاک ہونا قرار دیا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے 50 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا، تاہم بھارتی فوج نے بعد میں اس کی تردید کی اور موت کی وجہ سڑک حادثہ قرار دے کر وعدہ کیے گئے 50 لاکھ معاوضہ دینے سے انکار کردیا۔
موت کی اصل وجہ پر فوج اور حکومت کی متضاد کہانیاں رام بابوکے خاندان کو انصاف کے لیے جدوجہد پر مجبور کر رہی ہیں ۔ بھارتی انتظامیہ کی بے حسی اور لاپروائی نے رام بابو کے خاندان کے حق کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے اور جنگ میں موت کو حادثہ قرار دے کر خاندان کو معاوضے سے محروم کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ آفیسر منیش کمار کے مطابق ہیڈکوارٹرز نے باضابطہ طور پر اطلاع دی کہ رام بابو کی موت کو 'فزیکل casuality' قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ سپاہی کی موت جنگ یا آپریشنل مصروفیت نہیں بلکہ کسی اور وجہ سے ہوئی ہے۔
منیش کمار کے مطابق جب تک بھارتی فوج رام بابوکو باضابطہ طور پر جنگ میں دوران ڈیوٹی ہلاک ہونے کا نہ کہہ دیں تب تک کسی بات کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں نے رام بابو کی ہلاکت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہوئے رقم کا اعلان کیا ۔ انتظامیہ کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب رام بابوکی بیوہ ماں بننے والی ہے اور تاحال انصاف کی منتظر ہے جب کہ مودی سرکار کی بے حسی اپنی جگہ برقرار ہے۔مودی سرکار رام بابو کی موت کا معاوضہ دینے کے بجائے اس کی قربانی سے ہی انکار کررہی ہے۔
رام بابوکی بیوہ انجلی کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی وزیراعلیٰ یا وزرا سے مدد طلب نہیں کی تھی، مدد ان کی طرف سے اعلان کی گئی تھی۔ وعدہ کی گئی رقم مانگنا ذلت کی بات ہے، معاوضے کے لیے جدوجہد بہت تکلیف دہ ہے،ہم انصاف کے منتظر ہیں۔
رام بابو کے بھائی اکھلیش کمار کے مطابق سیاست دان میرے بھائی کی موت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور ووٹ لینا چاہتے ہیں۔ ہم ہار نہیں مانیں گے، ہم طویل جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رام بابو سنگھ رام بابو کی بھارتی فوج کی ہلاکت کے مطابق کے لیے کی موت
پڑھیں:
تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد پچھلے تین روز کے دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما کے مطابق دارالسلام اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ ملک میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟
صدر سامیا سُلحُو حسن نے بدھ کے الیکشن میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی، تاہم مخالفین کی گرفتاریوں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث صورتحال بگڑ گئی۔
#Tanzania: We are alarmed by the deaths & injuries in the ongoing election-related protests, as the security forces used firearms and teargas to disperse protesters.
We call on the security forces to refrain from using unnecessary or disproportionate force, including lethal… pic.twitter.com/o0hDBRo87d
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر ملکی صحافیوں پر پابندی کے باعث درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
چاڈیما کے ترجمان کے مطابق دارالسلام میں تقریباً 350، موانزا میں 200 سے زائد اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 700 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درآمدی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور، پاکستانی ٹریکٹرز تنزانیہ پہنچ گئے
اقوامِ متحدہ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ فوجی سربراہ نے مظاہرین کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیا ہے۔
زنجبار میں حکمران جماعت چاما چا مپندو کو فاتح قرار دیا گیا، لیکن حزبِ اختلاف نے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ملک میں کوئی انتخاب شفاف نہیں ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر حسن کو فوج کے بعض حلقوں اور سابق صدر جان ماغوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے، ان پر اقتدار مضبوط کرنے اور مخالفین کو کچلنے کے الزامات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تشدد تنزانیہ جرائم پیشہ زنجبار شفاف انتخاب صدر حسن کرفیو