Daily Ausaf:
2025-09-26@19:49:03 GMT

دھواں،دھمکی اوردھماکہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
پاسدارانِ انقلاب کادعویٰ ہے کہ ان کے پاس ایسے میزائل اڈے ہیں جوسنگلاخ پہاڑوں کے اندرسرنگوں کی صورت میں تعمیرکئے گئے ہیں،اوروہاں خصوصی انجینئرنگ اورڈرلنگ کے ذریعے ہتھیارذخیرہ کیے گئے ہیں۔ان خفیہ اڈوں کی تفصیلات اگرچہ منظرِ عام پرنہیں آئیں،تاہم ان کی موجودگی ایران کی دفاعی حکمت عملی میں ایک کلیدی کرداراداکرتی ہے۔ پاسدارانِ انقلاب نے حالیہ مہینوں میں متعددزیرِزمین میزائل سٹورزیا ’’میزائل سٹی‘‘کااعتراف کرتے ہوئے متنبہ کیاہے کہ انہوں نے یہ میزائل تمام صوبوں میں منقطع اندازمیں قائم کررکھے ہیں اورضرورت کے مطابق ان کا استعمال جاری رے گا۔ان میں سے کچھ خاص مراکز مثلاً خرم آباد، کرمان شاہ،ہاجی آباد،قم وغیرہ،500 میٹرسے کہیں زیادہ انڈر گراؤنڈ ہیں، جہاں ریل پرنصب خودکار’’میزائل شاورسسٹم‘‘کے ذریعے5 ایمادمیزائل یکجااورتیزی سے فائرکیے جاسکتے ہیں۔ ایران نے ڈرلنگ اورسرنگوں کاایک ایساخفیہ اور محفوظ جال بنارکھا ہے جہاں ان مستندمراکزمیں ہزاروں میٹرگہرائی میں پیچیدہ سرنگیں اورریل ٹریکس، ٹرانسپورٹر ایریٹرلانچر ٹرکوں کے لئے کے لئے مخصوص ہیں۔
اسرائیل نے حالیہ حملوں میں یہ دعویٰ کیاہے کہ اس نے کرمان شاہ اور تبرِیزجیسے مغربی بیسزکومخصوص اہداف کے لئے نشانہ بنایا گیا،حالیہ طیارہ وارحملوں کے نتیجے میں کئی جگہوں پرنقصان پہنچانے کادعویٰ بھی کیالیکن ابھی تک کسی آزادذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم ایران ابھی جوابی حملے انہی بیسز سے ہی کررہا ہے جس کی بناپرعالمی دفاعی تجزیہ نگاراس بات کا دعویٰ کررہے ہیں کہ میزائل کے یہ خفیہ اڈے کبھی بھی اس خطے میں حیران کن نتائج لاسکتے ہیں۔
ان مراکزمیں مختلف اقسام کے میزائل اپنے نشانہ پرپروازکرنے کے منتظرہیں،ان میزائل میں خیبرشکن، قدر،سجیل،ایماد،حاج قاسم،پوہ جیسے بیلسٹک اورکروز میزائل رکھے گئے ہیں ۔جنوبی ساحلی علاقوں میں زیرِزمین بحری میزائل اڈے بھی تعمیرکیے گئے،جن میں گھدر380جیساکم رینج اینٹی وارشپ سسٹم میزائل بھی شامل ہیں۔ پاسدرانِ انقلاب کی اعلی کمان کی حکمتِ عملی کے مطابق ان اڈوں پرموجودمیزائل کبھی بھی توازنِ قوت کوتبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ان میزائلوں کو چلانے کے لئے کسی حکم کے منتظرافراد کا کہنا ہے کہ ان اڈوں پرموجودمیزائل دشمن کی سرزمین پر ’’وولکین‘‘ کی طرح ایک لمحے میں پھٹ سکتے ہیں جویقینا اضافی فائرپاورمیں توازن کے لئے ضروری ہیں۔ یاد رہے کہ پاسدارانِ انقلاب نے جنگ سے قبل ہی یہ اعلان کہ یہ نیٹ ورک امریکاواسرائیل سمیت دشمنوں کے احتساب کے لئے تیارہے ۔
ایران کامیزائل نیٹ ورک نہ صرف عسکری قوت کامظہرہے بلکہ خطے میں ایک سیاسی توازن کی دعوت بھی ہے،جہاں زیرِ زمین صلاحیت کسی بھی وقت ’’آتش فشاں‘‘کی طرح پھٹ سکتی ہے۔اسرائیل کی طرف سے موسادنیٹ ورک کی موجودگی کادعوی، اور ایرانی گرفتاریوں کاسلسلہ نہ صرف خفیہ جنگ کی پیچیدگیوں کوظاہرکرتاہے بلکہ یہ بتاتاہے کہ ہرفریق نے اس تصادم کو شطرنج کے کھیل کے طورپردیکھاہے۔اسٹیج پرموجود عام شہری بھی،جوان خفیہ نیٹ ورکس اورزیرِزمین سوراخ کی گتھیاں نہیں سمجھ سکتے،وہ وقتِ کارروائی پرریاست کے طاقتورہتھیاربن جاتے ہیںایک ایسی سیاسی حقیقت جسے چھپایانہیں جاسکتا۔
ایران کے لب ولہجے میں ایک مظلوم کی جارحیت اورانقلابی شان کی آمیزش پائی جاتی ہے۔ جب تہران سے کہاجاتاہے کہ ہم نے صبرکادامن پکڑ رکھا تھا،مگراب ہمارے ہاتھ میں شمشیرِحق ہے، گویا لہوکی زبان میں جوہری ایقان ہی ایران کا مؤقف ہے تویہ محض عسکری اعلان نہیں بلکہ ولایتِ فقیہ کی عقیدت آمیزجہت ہے۔پاسدارانِ انقلاب کی طرف سے آنے والے بیانات کی گونج یہ پیغام دے رہی ہے کہ ہم نے ان پہاڑوں کوچیرکرراہ نکالی ہے،جن میں کبھی صرف خاموشی بسی تھی۔یہ صرف میزائل بیسزکی انجینئرنگ نہیں بلکہ مزاحمت کی تہذیب کااظہارہے۔ایران کی ہردھمکی، ہر دعویٰ گویاحسینی کربلاکاجدیداظہارہے جہاں ظلم کے خلاف جنگ،ایک دینی فریضہ ہے،اسی لئے جوہری ٹیکنالوجی، ایک عرفانی معراج کادرجہ اختیارکرچکی ہے۔
اب سوال اٹھتاہے کہ ایران یہ صلاحیت کہاں سے لایا؟خیبرشکن میزائل،جس کی تباہ کن صلاحیت کاچرچاہے،وہ تین مرحلوں میں پھٹنے والامہلک ہتھیار ہے۔اس کے اثرات تل ابیب کے قلب میں محسوس کئے گئے،اوریہ کوئی معمولی بات نہ تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی کارازنہ فقط ریورس انجینئرنگ میں ہے بلکہ ان خفیہ تجربات میں بھی ہے جوسنگلاخ پہاڑوں کے نیچے سرنگوں میں انجام دئیے گئے۔ پاسدارانِ انقلاب نے کئی باردعوی کیاہے کہ ان کے پاس ایسے خفیہ میزائل اڈے موجودہیں جودنیاکی نظروں سے اوجھل ہیں،لیکن اپنے وارمیں بجلی کی سی تیزی رکھتے ہیں۔
تل ابیب کی زبان میں ایک خوفزدہ خوداعتمادی بولتی ہے۔جب اسرائیلی حکمران اورفوجی سربراہ بڑے تفاخرکے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم نے ایران کی پشت میں خنجرماراہے اوروہ بھی ان کی سرزمین سے،تویہ بات جاسوسی کی صہیونی مکاری اوردھوکہ دہی روایات کا فخر ہے۔موساد کادعویٰ کہ ایران کے اندرنیٹ ورک موجودہیں،نہ صرف خطے کے ممالک کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ یہ سائبر،نفسیاتی اوراسٹرٹیجک جنگ کا ایسا پہلو ہے جومیدانِ جنگ سے زیادہ دماغی میزپرکھیلا جاتاہے۔اسرائیلی مؤقف،اپنے وجودکو بچانے کی آڑ میں خطے میں اجارہ داری کے جال کوبھی فروغ دیتاہے۔یہ وجودی خوف اوروسعتِ قبضہ کے درمیان ایک باریک مگرگہراتضادہے اورخودکو بچانے کی جنگ کی آڑمیں ساری دنیاپر اپنے تسلط کا سفر ہے جوگریٹر اسرائیل کی شکل میں ان کاخواب ہے۔
اسرائیل نے13جون2025ء میں پہلی مرتبہ اعتراف کیاکہ اس نے ایران کے اندر موسادکا ’’کلینڈسٹائن ڈرون بیس‘‘قائم کیا،ڈرونزکے ذریعے میزائل لانچرز،ایئرڈیفنس اثاثے نقصان پہنچائے اورفضائی حملوں کی راہ ہموارکی۔جون کوکیے گئے فضائی حملوں میں یہ اڈابنیادی کھلاڑی سمجھاجاتاہے ۔یادرہے کہ 31جولائی 2024ء کو موساد نے اپنے اسی نیٹ ورک کے توسط سے اسمعیل ہنیہ کوتہران میں شہیدکیاتھا،جہاں وہ ایران کے نومنتخب صدرمسعودپیزشکیان کی حلف برداری میں شریک تھیاوربعدازاں حماس کے دیگر قائدین کوبھی ختم کرنے کی ذمہ داری بھی موسادسے منسوب کرتے ہوئے حماس اورایرانی اعلیٰ عہدیداروں کوشہیدکرنے کادعویٰ کیاہے جبکہ ایران نے اس کے بعد24افراد (جن میں اعلیٰ افسران شامل تھے)کوگرفتارکرتے ہوئے بیس کوناکام کرنے کا دعوی کیاتھا۔بعض ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس نیٹ ورک میں کئی انڈین افرادبھی گرفتارکئے گئے تھے جبکہ حالیہ اطلاعات کے مطابق ایران نے ایک مرتبہ پھر موسادکے مبینہ نیٹ ورک کے70+بھارتی شہریت رکھنے والے افرادکوگرفتار کیا ہے۔یہ الزام ایرانی میڈیااورپاسدارانِ انقلاب کی طرف سے سامنے آیاہے جس پرابھی تک اسرائیل اوربھارت کی طرف سے مکمل خاموشی اس بات کامظہرہے کہ ہنودویہودکایہ مشترکہ پلان پاکستان کے ان تمام خدشات کی کھلی تصدیق ہے جس کے بارے میںپاکستان نے مضبوط شواہد کے ساتھ ایران کو مطلع کیاتھالیکن ایران نے اس وقت کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں اٹھائے جس کاخمیازہ اب انہوں نے بھگتاہے۔
دوسری جانب امریکاایک تماشائی کے روپ میں،فقط خبردارکررہاہے۔صدرٹرمپ نے واضح کیاہے کہ وہ اس جنگ کاحصہ نہیں، مگراگرایران نے امریکاپر حملہ کیاتووہ ایسی ضرب لگائیں گے کہ دنیانے پہلے کبھی نہ دیکھی ہو۔یوں توٹرمپ کایہ مؤقف کہ ایران پرحالیہ اسرائیلی حملے میں امریکی تائیدشامل نہیں لیکن اب تک ایران کودھمکی آمیزاندازمیں ایٹمی صلاحیت کے حصول سے روکنے کے لئے معاہدہ کرنے پرمجبورکرنے کے بیانات اسرائیل کابرملاساتھ نہیں تواورکیاہیں؟
ٹرمپ نے واضح اورموثراندازمیں ایران کودھمکی دی ہے کہ’’اگرہم پرایران کی طرف سے کسی بھی طرح،یاکسی بھی شکل میں حملہ کیاگیاتوامریکی مسلح افواج کی پوری طاقت سے ایساجواب دیں گے کہ جوتاریخ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی‘‘۔یہ بیان نہ صرف امریکی مداخلت کااعلان ہے بلکہ اس سے خطے کے تمام فریقین کویہ پیغام جاتاہے کہ امریکافی الحال سیاہ رخ سے سامنے نہیں آیا۔اگرچہ ٹرمپ نے ظاہراًاعلان کیاکہ ہم اس تنازع میں شامل نہیں مگرتاریخ کاورق بتاتاہے کہ امریکاکبھی بھی محض تماشائی نہیں رہا۔ان کے دھمکی آمیزبیانات کے بعددھندمیں چھپے ہوئے ہاتھ نمایاں ہوگئے ہیں۔’’گویاقلم ہاتھ میں نہیں، مگرانگلی بندوق کی لبلبی پرہے‘‘۔امریکی مؤقف بیک وقت ثالثی کالبادہ اورگلوبل جارحیت کاسایہ ہے۔تاہم حیرانی کی بات نہیں۔یہی دورخارویہ،امریکی اسٹرٹیجی کی روح ہے۔ہمیشہ سے یہ دیکھنے میں آیاہے کہ جہاں امن کانعرہ امریکابہادربلند کرے،وہاں جنگ کی تیاری کاپردہ پوش ہوتاہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی طرف سے ایران کی ایران نے ایران کے کہ ایران ہے کہ ان نیٹ ورک گئے ہیں میں ایک ہے بلکہ کے لئے

پڑھیں:

امریکی جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سالانہ کتنی جانیں نگل جاتی ہے؟

ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا میں جنگلاتی آگ سے پیدا ہونے والا دھواں ہر سال کم از کم 41 ہزار اموات کا سبب بن رہا ہے، اور ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ 2050 تک یہ تعداد 71 ہزار سے تجاوز کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس: جنگلات میں آتشزدگی، 30 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور

سائنسی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق جنگلاتی آگ کے دھوئیں میں موجود زہریلے ذرات انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہورہے ہیں، خاص طور پر پھیپھڑوں اور دل کی بیماریوں کے حوالے سے۔

تحقیق کی قیادت اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات پروفیسر مارشل برک نے کی۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلاتی آگ کا دھواں ہماری سوچ سے کہیں زیادہ بڑا صحت کا خطرہ ہے۔

دھوئیں کی زہریلی حقیقت

ماہرین کے مطابق جنگلاتی آگ سے نکلنے والا دھواں صرف آنکھوں میں جلن یا سانس کی تکلیف کا باعث نہیں بنتا، بلکہ اس میں شامل باریک ذرات خون میں شامل ہو کر دمہ، دل کے امراض، پھیپھڑوں کے کینسر، قبل از وقت پیدائش اور حتیٰ کہ اسقاط حمل کا سبب بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس نئی آگ کی لپیٹ میں، 31 ہزار افراد کو انخلا کا حکم

جب آگ صرف درختوں کے بجائے عمارتوں، پلاسٹک اور دیگر کیمیائی مواد کو بھی جلا دیتی ہے تو اس سے پیدا ہونے والا دھواں مزید زہریلا اور خطرناک ہو جاتا ہے۔

مستقبل کی سنگین صورتحال

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2050 تک جنگلاتی آگ سے ہونے والی اموات میں 64 سے 73 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے، جو اس خطرے کو امریکا میں آب و ہوا سے پیدا ہونے والا سب سے مہلک خطرہ، یہاں تک کہ شدید گرمی، زرعی نقصانات اور توانائی کے بحران سے بھی زیادہ بنا دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: موسیٰ خیل کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، جنگلی حیات شدید خطرات سے دو چار

ماہر فضائی آلودگی ڈاکٹر جوئل کافمین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ جنگلاتی آگ کا دھواں دیگر آلودگیوں کے مقابلے میں زیادہ زہریلا ہو سکتا ہے۔

ماہرین کی اپیل

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف فوری اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ امریکن لنگ ایسوسی ایشن سے وابستہ ڈاکٹر جان بالمز نے کہا کہ یہ تحقیق اس بات کو مزید مضبوط کرتی ہے کہ جنگلاتی آگ اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے درمیان گہرا تعلق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آگ امریکا جنگلات سائنسی جریدہ

متعلقہ مضامین

  • تمام قیدی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس اور حزب اللہ کے قتل کا اعتراف
  • اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس، حزب اللہ اور حوثیوں کے قتل کا اعتراف
  • تمام یرغمالی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
  • لاہور کو سموگ فری بنانے کا عزم، دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، بی گورین ائیرپورٹ بند
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم خاندان سمیت میزائل حملے میں مارا جائے، گیبریل بورک
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
  • امریکی جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سالانہ کتنی جانیں نگل جاتی ہے؟
  • جنرل اسمبلی کا اجلاس، ٹرمپ کی دھواں دھار تقریر، اقوامِ متحدہ پر چڑھ دوڑے