اوآئی سی سیکرٹریٹ کاامریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلامی تعاون تنظیم(اوآئی سی) کے جنرل سیکرٹریٹ نے امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو دنیا کے استحکام کیلیے خطرہ قرار دے دیا۔
او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ نے اپنے بیان میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکی حملوں کے بعد خطرناک اضافہ ہوگیا ہے، جس سے کشیدگی میں اضافہ، علاقائی سلامتی، امن اور استحکام مزید خطرہ بن جائے گا۔
او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ نے کہا کہ ہم 13 جون کے بیان کے تناظر میں، ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین اور کنونشنوں کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ او آئی سی کشیدگی میں کمی، تحمل اور مذاکرات کا سہارا لینے اور فریقین سے پرامن طریقے اختیار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تشویش کا اظہار جوہری تنصیبات
پڑھیں:
امریکی ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی پر روس کی وارننگ: 'جوہری بیانات میں احتیاط کریں‘
ماسکو: روس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کے اعلان پر خبردار کیا ہے کہ جوہری معاملات پر بیان بازی میں “انتہائی احتیاط” کی ضرورت ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کے روز کہا: ’’روس جوہری عدم پھیلاؤ کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہر کسی کو جوہری بیانات کے حوالے سے بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔”
یہ بیان اس وقت آیا جب صدر ٹرمپ نے سابق روسی صدر دمتری مدویدیف کے مبینہ “اشتعال انگیز تبصرے” کے جواب میں دو جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا آبدوزیں جوہری اسلحہ سے لیس ہوں گی یا صرف جوہری توانائی سے چلنے والی ہوں گی، اور ان کی جگہ بھی ظاہر نہیں کی — جو کہ امریکی فوج کی جانب سے خفیہ رکھی جاتی ہے۔
یہ کشیدگی ایک آن لائن جھگڑے کے بعد بڑھی جس میں مدویدیف نے ٹرمپ کے یوکرین جنگ پر روس کے خلاف الٹی میٹم دینے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔
مدویدیف نے کہا: “ہر نیا الٹی میٹم ایک خطرہ ہے اور جنگ کی طرف ایک قدم ہے — نہ صرف روس اور یوکرین کے درمیان، بلکہ امریکہ کے خلاف بھی۔”
مدویدیف، جو اس وقت روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، 2008 سے 2012 تک روس کے صدر رہے، جب کہ ولادیمیر پیوٹن نے آئینی پابندیوں سے بچنے کے لیے انہیں بطور "عارضی صدر" استعمال کیا۔
یوکرینی صدر کے چیف آف اسٹاف، آندری یرماک نے ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کی اور کہا: “طاقت کے ذریعے امن کا تصور کام کرتا ہے۔ جیسے ہی امریکی آبدوزیں سامنے آئیں، ایک روسی نشے میں دھت شخص جو ایٹمی دھمکیاں دے رہا تھا، اچانک خاموش ہوگیا۔”