خضدار: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کا صاحبزادہ قتل ، فائرنگ سے پوتا زخمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خضدار( مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نصیرمینگل کے صاحبزادے جاں بحق جب کہ پوتا زخمی ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان پولیس نے بتایا کہ خضدار کے پہاڑی علاقے اڑینجی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے سابق وزیراعلیٰ نصیرمینگل کے بیٹے عطاء الرحمن مینگل کو قتل جبکہ پوتے کو زخمی کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈی سی خضدار کے مطابق مقتول قبائلی رہنماء عطاء الرحمن مینگل بیٹے مطیع الرحمان کے ہمراہ شکار پر گئے تھے، جہاں 30 سے زائد مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی۔ مقتول عطاالرحمان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر محمد نصیر مینگل کے بیٹے اور جھالاوان عوامی پینل کے رہنماء میر شفیق الرحمن مینگل کے بھائی تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ میرعطاء الرحمن مینگل پر دہشت گردوں کا حملہ بزدلانہ اور قابل مذمت ہے، حکومت بلوچستان واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی، بلوچستان کے عوام اور حکومت دہشت گردی کیخلاف یکجہتی سے کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الرحمن مینگل مینگل کے
پڑھیں:
فرانس میں بجٹ کٹوتیوں کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج، پولیس شیلنگ سے سیکڑوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانس میں بجٹ کٹوتیوں کے خلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ملک بھر میں شدید احتجاج کیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فرانس بھر میں بجٹ کٹوتیوں کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا، لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جس کے دوران کئی شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت پیرس سمیت بڑے شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس نے ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کے لیے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل برسائے، جس کے نتیجے میںسو سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے متعدد مقامات پر سڑکیں بند کرنے اور آگ لگانے والے شرپسندوں کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ہنگامہ آرائی کے دوران درجنوں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ احتجاج میں 10 لاکھ افراد شریک ہوئے، تاہم حکومتی اندازوں کے مطابق یہ تعداد 5 لاکھ کے قریب تھی۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ بجٹ کٹوتیاں عوامی فلاح اور بنیادی سہولتوں کو متاثر کریں گی، اس لیے حکومت اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔ احتجاج کے دوران کئی شہروں میں نظامِ زندگی مفلوج ہو گیا اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔