پیپلز پارٹی اراکین کے احتجاج کے بعد اپوزیشن راہنما کو مائیک نہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا۔ وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران پھر اپوزیشن نے شور شرابا کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے سامنے احتجاج کیا۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان، خصوصاً پی ٹی آئی کے اراکین نے احتجاج کیا، پیپلزپارٹی نے اس رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر اپوزیشن شور شرابا کرے گی تو وہ بھی عمر ایوب سمیت کسی کو بولنے نہیں دیں گے۔

سینیٹ کی سفارشات پر بحث شروع ہوئی تو سپیکر نے عمر ایوب کو سفارشات پر بحث شروع کرنے کا کہہ دیا، عمر ایوب کو خطاب کا موقع دینے پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے ایوان میں کھڑے ہو کر نعرے بازی کی اور واضح کیا کہ بلاول کی تقریر کے دوران مداخلت پر وہ اب اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دیں گے۔اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کو پرامن رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے پیپلزپارٹی اراکین سے کہا کہ آپ دل بڑا کریں، عمر ایوب کو بولنے دیں، سردار ایاز صادق نے مزید کہا کہ 2 غلط مل کر ایک ٹھیک نہیں ہوتے۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے بلاول بھٹو پر سخت تنقید کی جس پر پیپلزپارٹی کے اراکین شدید غصے میں آگئے اور سپیکر کے ڈائس تک پہنچ گئے، سپیکر نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے اقبال آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ آپ اسمبلی نہیں چلنے دیں گے۔

مسلم لیگ نون کے رکن طارق فضل چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ وہ جا کر بلاول بھٹو سے درخواست کریں کہ اپنے اراکین کو سمجھائیں اور عمر ایوب کو بات کرنے کا موقع دیں تاکہ ایوان کی کارروائی معمول کے مطابق جاری رہ سکے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ایجنڈا آئٹم 3 تھوڑی دیر کیلئے مؤخر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو بجٹ بحث سمیٹنے کی ہدایت کر دی، ایاز صادق نے کہا کہ ایوان کا ماحول اقبال آفریدی نے خراب کیا، سکیورٹی کو بلائیں۔

پیپلز پارٹی اراکین کے احتجاج کے بعد عمر ایوب کو مائیک نہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی تقریر کے دوران پھر اپوزیشن نے شور شرابا کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے سامنے احتجاج کیا، جبکہ رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے حنیف عباسی سے ہاتھا پائی کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی عمر ایوب کو احتجاج کیا کرتے ہوئے کہا کہ

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم، کیا حکومت کے نمبرز پورے ہیں؟

27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔

سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا مشن، حکومت کو 237 ارکان کی حمایت حاصل
  • 27ویں ترمیم، وزیراعظم نے سپیکر کو اہم ٹاسک دیدیا، وزراء، ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ
  • 27ویں ترمیم کی منظوری: حکومت کو کتنے ارکان کی حمایت درکار؟
  • 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
  • اپوزیشن لیڈر کی تقرری: سپیکر قومی اسمبلی کی اسپیشل سیکرٹری شعبہ قانون سازی سے مشاورت
  • آئینی ترمیم: وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے غیرملکی دورے منسوخ
  • حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع
  • 27 ویں آئینی ترمیم، کیا حکومت کے نمبرز پورے ہیں؟
  • کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟
  • تحریک انصاف نے  27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ کرلیا