سابق روسی صدر کے ایران کو ایٹمی ہتھیار فراہمی کے بیان پر ٹرمپ کا شدید رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
روس کے صدر ڈمیتر ی مدودف کے ایک حالیہ بیان نے عالمی سفارتی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے، جس میں ان کے مبینہ طور پر ”نیوکلیئر ہتھیاروں“ کا حوالہ دینے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف حیرت کا اظہار کیا بلکہ شدید ردعمل دیتے ہوئے سخت الفاظ میں جواب بھی دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ”کیا میں نے میدیدوف کو کچھ کہتے سنا ہے؟ کیا واقعی انہوں نے ’نیوکلیئر‘ کا لفظ استعمال کیا یا میرے کان بجے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو مجھے فوری طور پر تصدیق دیں۔ نیوکلیئر لفظ کو اتنا آسان نہیں لیا جا سکتا!“
ٹرمپ نے مدودف کے اُس بیان پر تنقید کی جس میں مبینہ طور پر یہ کہا گیا تھا کہ وہ اور دوسرے ممالک ایران کو ایٹمی ہتھیار فراہم کریں گے۔
اس بات پر حیرت اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ”جبھی تو پیوٹن روس کا ’باس‘ ہے، لیکن کیا انہیں نہیں پتہ کہ ہمارے ہارڈویئر کتنے عظیم ہیں؟“
انہوں نے امریکہ کی عسکری طاقت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “دنیا میں سب سے مضبوط اور جدید ترین ساز و سامان ہمارے پاس ہے۔ ہماری نیوکلیئر آبدوزیں دوسروں سے 20 سال آگے ہیں۔ ”ابھی ہم نے 30 ٹوما ہاک میزائل فائر کیے ہیں اور سب اہداف پر لگے ہیں۔“
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کے پاس نہ صرف جدید ٹیکنالوجی بلکہ ”عظیم فائٹر پائلٹس“ بھی ہیں، جو دنیا میں کسی سے کم نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیوٹن کا ٹرمپ سے متحدہ عرب امارات میں ملاقات کا اشارہ
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متحدہ عرب امارات میں ممکنہ ملاقات کا اشارہ دیا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پیوٹن نے ماسکو میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ کئی دوست ممالک صدر ٹرمپ سے ان کی ملاقات کرانے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ اس ملاقات کو ممکن بنانے میں مدد بھی کر رہے ہیں۔
روسی صدر نے کہا کہ اگر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تو وہ باہمی مفادات کی بنیاد پر ہوگی، اور متحدہ عرب امارات اس کے لیے ایک موزوں مقام ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے روس کو دھمکی دی ہے کہ اگر 8 اگست تک یوکرین امن معاہدہ نہ ہوا تو روس پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔