ملک بھر میں گرمی اور حبس برقرار، کئی علاقوں میں بارش کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں موسم گرم اور شدید حبس کا راج برقرار رہے گا، تاہم بعض علاقوں میں بارش اور تیز ہواؤں سے گرمی میں وقتی کمی متوقع ہے۔
اسلام آباد میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ مری، گلیات اور راولپنڈی میں بھی آندھی اور بارش کا امکان ہے، جو شہریوں کو کچھ راحت دے سکتی ہے۔
خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر موسم گرم اور حبس زدہ رہے گا، تاہم دیر، سوات، ہری پور اور ایبٹ آباد میں بارش کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔
سندھ اور پنجاب کے بیشتر علاقوں میں موسم بدستور شدید گرم اور حبس زدہ رہے گا، جہاں شہریوں کو گرمی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بلوچستان میں بھی موسم گرم رہنے کے ساتھ ساتھ گردآلود ہوائیں چلنے کی توقع ہے، جو فضائی معیار کو متاثر کر سکتی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے کشمیر اور گلگت بلتستان میں بارش کی پیشگوئی کی ہے، جہاں بعض مقامات پر موسلا دھار بارش بھی ہو سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ شدید گرمی اور حبس کے دوران غیر ضروری طور پر دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں اور پانی کا استعمال زیادہ کریں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور حبس
پڑھیں:
انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی، روپے کو استحکام ملنے لگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں انٹربینک میں امریکی ڈالر معمولی کمی کے بعد مزید سستا ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پیر کے روز ڈالر ایک پیسہ کم ہوکر 281 روپے 45 پیسے پر بند ہوا، جبکہ ہفتے کے روز یہ 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر تھا۔ بظاہر یہ تبدیلی بہت معمولی ہے، مگر ملکی معیشت کے تناظر میں زرِ مبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ ہمیشہ اہمیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی درآمدی اخراجات میں اضافہ کرتی ہے، کیونکہ مشینری، ایندھن اور روزمرہ استعمال کی اشیاء مہنگی پڑتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور عام شہریوں کی زندگی کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ خاص طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دیگر تمام شعبوں پر دباؤ ڈال دیتا ہے۔
دوسری جانب ڈالر کی قدر میں معمولی کمی برآمدی شعبے کے لیے مثبت ثابت ہو سکتی ہے۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈی میں سستا کرتی ہے، جس سے ٹیکسٹائل، زراعت اور چمڑے کی صنعتوں کو زیادہ آرڈرز ملنے کا امکان ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آ سکتی ہے۔
تاہم، یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے، کیونکہ ڈالر میں لیے گئے قرض کی ادائیگی کے لیے زیادہ روپے درکار ہوتے ہیں۔ اسی لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں استحکام برقرار رکھنا حکومت اور اسٹیٹ بینک کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔