26نومبر احتجاج؛ عدالت نے پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد:انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 22 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق درج مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی مجموعی طور پر 229 ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی عدم دستیابی کے باعث ان درخواستوں پر بطور ڈیوٹی جج سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 22 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو اس تاریخ تک ان رہنماؤں کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر دلائل دیں، جبکہ تمام ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر مزید سماعت 22 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما بشریٰ بی بی، عمر ایوب، شہریار آفریدی اور ایمان وسیم کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کی گئیں جب کہ سیمابیہ طاہر، زرتاج گل، مشعال یوسفزئی، سلمان اکرم راجا، راجا بشارت، عمیر نیازی، شیر علی ارباب، شہرام ترکئی، علی بخاری، رؤف حسن، نعیم پنجوتھا، عالیہ حمزہ، داوڑ خان، فضل محمد خان سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ مقدمات تھانہ کراچی کمپنی، رمنا، سیکریٹریٹ، ترنول اور دیگر تھانوں میں درج ہیں۔
علاوہ ازیں، پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالطیف چترالی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست عدالت نے خارج کر دی۔
عدالت نے قرار دیا کہ عبدالطیف چترالی 9 مئی کے مقدمے میں سزا یافتہ ہیں اور اب تک سرنڈر نہیں کیا، لہٰذا قانون سے مفرور شخص کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
وکیل صفائی کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے کہا کہ اب یہ درخواست واپس نہیں لی جا سکتی۔
عدالت میں اگلی سماعت 22 جولائی کو ہوگی جس میں فریقین کے دلائل سنے جائیں گے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ضمانت قبل از گرفتاری رہنماؤں کی پی ٹی آئی عدالت نے
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل کیوں نہ پہنچ سکے؟
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی نے گزشتہ روز 5 اگست کو ایک احتجاجی کا اعلان کر رکھا تھا پی ٹی آئی رہنماؤں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اڈیالہ جیل جائیں گے اور عمران خان کی رہائی کے لیے جیل کے باہر بھرپور احتجاج کریں گے تاہم یہ دیکھا گیا کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی رہنما اڈیالہ جیل کے باہر نہ پہنچ سکا۔
وی نیوز نے جاننے کی کوشش کی کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہاں کہاں احتجاج کیا اور وہ کیوں اڈیالہ جیل نہ پہنچ سکے۔
پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست کے احتجاج کے حوالے سے ابتدائی طور پر پلان کیا تھا کہ ایک جگہ احتجاج نہیں ہوگا بلکہ ہر حلقے ہر شہر میں اپنا اپنا ایک بڑا احتجاج ہوگا، تاہم پیر کے روز رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا کہ 5 اگست کی صبح 10 بجے تمام اراکین پارلیمنٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد پہنچیں گے جہاں سے اڈیالہ جیل کی جانب بڑھا جائے گا ضمن میں تمام رہنماؤں کو اپنے آبائی حلقوں سے کے پی ہاؤس طلب کرلیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی فتنہ کی نئی کال دے رہی ہے، ملک ترقی کرے تو انہیں تکلیف ہوتی ہے: عظمیٰ بخاری
5 اگست کی صبح ایک مرتبہ پھر سے پلان میں تبدیلی کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس میں اراکین پارلیمنٹ جمع نہیں ہوں گے بلکہ ان کو قومی اسمبلی اجلاس میں احتجاج کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس طلب کر لیا گیا اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر صوبائی صدر خیبر پختونخوا جنید اکبر سمیت درجنوں رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت نہ کی اور وہ اپنے آبائی حلقوں کی جانب روانہ ہو گئے جبکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے اور چند کے پی کے 22 سے 24 ایم این ایز اور سینیٹرز قومی اسمبلی میں موجود رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اپنے آبائی حلقے بونیر میں احتجاجی جلسے کی قیادت کی اور وہاں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، صوبائی صدر خیبر پختونخوا جنید اکبر نے اپنے آبائی حلقے چکدرہ میں احتجاج ریکارڈ کرایا، سابق اسپیکر اسد قیصر اور شہرام تراکئی نے صوابی میں جبکہ مردان میں عاطف خان نے احتجاج کی قیادت کی، یہ رہنما احتجاج میں نمایاں رہے جبکہ دیگر نے علی امین گنڈاپور کے احتجاج میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: 9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان، شہریار آفریدی، عامر ڈوگر، ثنا اللہ مستی خیل، شاندانہ گلزار، سلمان اکرم راجا، لطیف کھوسہ اور دیگر نے ابتدائی طور پر احتجاج کیا جس کے بعد سلمان اکرم راجا اور لطیف کھوسہ عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل روانہ ہو گئے، دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے اڈیالہ جیل روانگی کا ارادہ کیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی گیٹ کو تالے لگا کر بند کردیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنما گاڑیوں میں بیٹھ کر روانہ ہوئے گیٹ بند ہونے کے باعث گاڑیوں سے اتر گئے اور گیٹ کے سامنے نعرے بازی کی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی جائے گی کہ گیٹ کو کھولا جائے اور اراکین پارلیمنٹ کو احتجاج کے لیے اڈیالہ جیل جانے دیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس گئے تاہم گیٹ نہ کھل سکا جس پر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی اور پھر ایک دوسرے گیٹ سے ذریعے اڈیالہ جیل کے لیے روانہ ہو گئے، پہلے سے اڈیالہ جیل کی جانب جانے والے سلمان اکرم راجا اور لطیف کھوسہ نے اراکین کو بتایا کہ راستوں کی بندش ہے جس وجہ سے اڈیالہ جیل نہیں جانے دیا جا رہا جس پر اراکین نے یہ فیصلہ کیا کہ عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور دیگر جس مقام پر احتجاج کر رہی ہیں وہاں جا کر ان کے احتجاج میں شامل ہوا جائے اور اس طرح اراکین نے اپنی گاڑیاں کو رخ چکری کی طرف موڑ لیا اور علیمہ خان کے ساتھ کچھ دیر کے لیے اظہار یکجہتی کیا اور پھر میں احتجاج ختم کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل بانی عمران خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی