کامران ٹیسوری نے قائم مقام گورنر کے اختیارات کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
کراچی :گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے قائم مقام گورنر کے اختیارات کے حوالے سے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کامران خان ٹیسوری نے بیرسٹر عابد زبیری کے توسط سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔
آئینی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا۔ تصاویر اور ویڈیو سے واضع ہے قام مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
انہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے۔ قائم مقام گورنر کو 2015 کے قانون کےتحت گورنر ہاوس استعمال نہیں کرسکتا۔
سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کرکے درخواست نمٹائی اور ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا لہذا اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ذرائع کے مطابق درخواست کی سماعت اسلام آباد میں ہوگی۔ یہ آئینی معاملہ ہے، پرنسپل بینچ میں ہی سماعت ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قائم مقام گورنر سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
حکومت کی جانب سے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔ سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت عدالتی جائزے کے اختیارات آئین کا بنیادی ستون ہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزے کے اختیارات کو ختم، معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست کا مقصد 27ویں ترمیم سے پہلے اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کو محفوظ بنانا ہے۔ ترمیم منظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس آئینی معاملات نہیں سن سکیں گی۔ عدالت عظمیٰ میں سینئر وکیل بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر مؤثر ہو جائیں گی۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ترمیم کے دیگر حصے بعد میں جائزے کے لیے رہ سکتے ہیں، مگر عدالتی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ عدالتی اختیار کا تحفظ عالمی جمہوری اصول ہے ۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں۔