بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے کئی دنوں سے کوشش کررہا ہوں لیکن اجازت نہیں دی جارہی ، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جون2025ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے پچھلے کئی دنوں سے کوشش کررہے تھے،ہمارے خلاف یہ ایک سازش ہو رہی ہے۔بحیثیت وزیراعلیٰ سپریم کورٹ آیا تو سوچا تھا کہ چیف جسٹس سے ڈسکس کروں گا، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آج سپریم کورٹ آیا ہوں،بانی پی ٹی ا?ئی کے خط کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ کو آگاہ کیا،بحیثیت وزیراعلیٰ سپریم کورٹ آیا تو سوچا تھا کہ چیف جسٹس سے ڈسکس کروں گا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کاکہنا تھا کہ امید ہے ہماری درخواست جلد سماعت کیلئے مقرر ہو گی،بجٹ پر بانی پی ٹی آئی کا ویژن کیا ہے سب کو معلوم ہے،جتنے بجٹ پیش ہوئے ہیں سب سے بہترین بجٹ ہمارا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے ’’مائنس بانی پی ٹی آئی‘‘ کے بیانیے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا، ’ایسی باتیں محض مفروضے ہیں، جو لوگ یہ باتیں کر رہے ہیں وہ عقل سے عاری ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے مجھے کسی بڑے عہدے کی خواہش نہیں، ایسی باتیں کرنا محض بیوقوفی ہے۔‘علی امین گنڈا پور نے نتھیا گلی میں قیام سے متعلق بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’میں صرف ایک دن کے لیے وہاں گیا تھا، اور کل ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا گیا کہ میری کسی سے ملاقات ہوئی ہے۔ یہ سب جھوٹ ہے، صرف پیسے کمانے کے لیے یہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں،وزیراعلیٰ نے گفتگو نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی ہی ہماری سیاست کی ترجیح ہیں، اور ہم ان کے ہر فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی ا ئی سپریم کورٹ علی امین
پڑھیں:
پسند کی شادی پر قانونی کارروائی نہ کیا کریں، بری بات ہے: سپریم کورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام قبول کرنے والی بینش سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئی جس پر عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہئیں، ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نہ کیا کریں یہ بری بات ہے۔لڑکیوں کے والد نے استدعا کی کہ عدالت میری بات تو سن لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے، جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے لڑکیوں کو مخاطب کیا کہ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے، جو ہوگیا سو ہوگیا، پھر انہوں نے والد کو مخاطب کیا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لڑکیوں سے کہا کہ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نہ ہو اور آپ خوش رہیں، اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔بعدازاں عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی اور وکیل درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔