data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے شعبے میں مسائل اور نقصانات پر قابو پانے کے لیے بڑے اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو فوری اصلاحات نافذ کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم نے اسمارٹ میٹرز کی ملک گیر تنصیب، خسارے میں چلنے والی پاور جنریشن کمپنیوں کی نجکاری اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ انفرااسٹرکچر کے قیام جیسے اہم فیصلے کیے ہیں۔

اہم اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیران، نیشنل کوآرڈینیٹر پاور ٹاسک فورس اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے، جس میں ملک کے توانائی ڈھانچے میں جاری اصلاحات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں کہا کہ توانائی کے شعبے میں بہتری اور شفافیت سے نہ صرف صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا بلکہ صنعتوں کو بھی مستقل بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی جو ملکی معیشت کو تقویت دے گی۔

انہوں نے واضح ہدایت دی کہ جنکوز (جنریشن کمپنیز) جو مستقل خسارے کا باعث ہیں، ان کی نیلامی کے دوسرے اور تیسرے مراحل کو جلد مکمل کیا جائے اور اس عمل کو قومی سطح پر براہ راست نشر کیا جائے تاکہ شفافیت برقرار رہے۔ اس سلسلے میں پہلے مرحلے کی نیلامی سے 9.

05 ارب روپے کی آمدنی حاصل ہو چکی ہے اور باقی مراحل کی تکمیل پر کام تیزی سے جاری ہے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے ملک بھر میں اسمارٹ الیکٹرک میٹرز کی تنصیب کے عمل کو بھی ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا حکم دیا تاکہ بجلی کی چوری، بلنگ کے مسائل اور میٹر ریڈنگ کی خامیوں کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت رپورٹ پیش کریں تاکہ عملدرآمد میں تاخیر نہ ہو۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 36 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں قومی خزانے کو 3.69 ٹریلین روپے کی متوقع بچت ہوگی۔ مزید یہ کہ ترسیل اور تقسیم کی بہتری کے لیے NTDCL کو تحلیل کر کے نئی کمپنیاں، انرجی انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی اور نلشن گرڈ کمپنی تشکیل دی جا چکی ہیں جنہیں مختلف ذمہ داریاں تفویض کی جا رہی ہیں۔

اجلاس میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، جس کے لیے ایک آن لائن پورٹل متحرک کیا گیا ہے، جہاں اب تک 120 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے 48 کو عبوری رجسٹریشن دی جا چکی ہے۔ ساتھ ہی موجودہ چارجنگ اسٹیشنز کی باقاعدہ رجسٹریشن کا عمل بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔

اجلاس میں بلوچستان میں زرعی شعبے کو بجلی کے بوجھ سے نجات دلانے کے لیے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کی تکمیل کی بھی تصدیق کی گئی۔ اس سے بلوچستان میں زرعی پیداوار بڑھنے کی توقع ہے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی کی بچت کے لیے انرجی ایفیشنٹ پنکھوں کی فراہمی کے لیے بینکوں کے ذریعے آسان قرضوں کی اسکیم تیار کی جا رہی ہے تاکہ متوسط طبقہ بجلی کے بلوں میں کمی سے مستفید ہو سکے۔ انرجی ایفیشنٹ عمارتوں کے حوالے سے بھی روڈ میپ تیار کر لیا گیا ہے اور اس پر عملدرآمد کے لیے صوبائی حکومتوں سے مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔

مزید برآں پاور پلاننگ اور مانیٹرنگ کمپنی بھی قائم کر دی گئی ہے جو بجلی کے منصوبوں کی پیش رفت پر نگاہ رکھے گی۔ اجلاس میں مٹیاری، مورو، رحیم یار خان، غازی بروتھا اور فیصل آباد ٹرانسمیشن لائنز کے منصوبوں پر بھی گفتگو ہوئی، جن میں بین الاقوامی اداروں کی دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔

اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ آئندہ 6 برس میں گردشی قرضوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا، جس کے لیے 2.4 ٹریلین روپے کی پالیسی وضع کی جا چکی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اجلاس میں بجلی کے کیا جا چکی ہے کے لیے

پڑھیں:

آئندہ بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، وزیراعظم

اسلام آباد:

وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ زراعت کی ترقی کے لیے آئندہ بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کے رہائشیوں کو ہوگا۔ زرعی شعبے میں اصلاحات سے فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور پیداواری لاگت میں بھی کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔ صوبوں کا زرعی شعبے کی ترقی کے لیے نئے منصوبے اور فنڈز کی فراہمی خوش آئند ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ فارم میکینائزیشن کی ترویج کے لیے زرعی مشینری اور آلات پر ٹیکس بتدریج کم کیا جائے، زرعی اجناس کی اسٹوریج کیپیسیٹی بڑھانے کے حوالے سے اقدامات تیز کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ زرعی اسکالر شپ پر چین بھیجے جانے والے افراد وطن واپسی پر زرعی شعبے کے فروغ کے لیے بطور انٹرپرنیور قابل قدر خدمات سر انجام دیں گے۔

اجلاس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفرا اسٹرکچر اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور درست سمت میں اصلاحات پر مرکوز ہے۔ زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات سے کسانوں کی آمدنی بڑھائی جائے گی اور قیتی زر مبادلہ کمایا جا سکے گا۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ قومی ٹیکنالوجی فنڈ کے منصوبے اگنائٹ کے تحت 129 زرعی اسٹارٹ اپس شروع کیے جا چکے ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر غزائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، وزیراعظم کے چیف کوارڈینیٹر مشرف زیدی، زرعی شعبے کے لیے وزیراعظم کے چیف کوآرڈینیٹر احمد عمیر، زرعی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے انٹرپرنیور اور اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا گیا، وزیراعظم
  • وزیراعظم کی ملک بھر میں اسمارٹ میٹرز کی تنصیب جلد مکمل  کرنے کی ہدایت
  • وزیر اعظم نے ملک بھر میں بجلی کے اسمارٹ میٹرز جلد نصب کرنے کی ہدایت کردی
  • وزیر اعظم کی ملک بھر میں بجلی کے اسمارٹ میٹرز جلد نصب کرنے کی ہدایت
  • ملک بھر میں بجلی کے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب مکمل کرکے جلد رپورٹ پیش کی جائے؛ وزیراعظم
  • سمارٹ بجلی میٹرز جلد نصب کرکے رپورٹ پیش کی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
  • وزیر اعظم کی ملک بھر میں جلد بجلی کے اسمارٹ میٹرز نصب کرنے کی ہدایت
  • زراعت ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ،اصلاحات سے معیشت مزید بہتر ہو گی:وزیراعظم
  • آئندہ بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، وزیراعظم