گورنر سندھ کے دفتر کی تالہ بندی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
گورنر سندھ کے دفتر کی تالہ بندی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے وکیل نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالت عالیہ سندھ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کہا کہ یہ آئینی درخواست ہے، جس کی سماعت اسلام آباد میں آئینی بینچ کے روبرو ہوگی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر ہی عبوری حکم نامہ جاری کردیا۔
گورنر سندھ کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ پرنسپل سیکریٹری سمیت کسی نے قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس سے نہیں روکا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ویڈیو شواہد موجود ہیں کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا، آئین میں گورنر کی غیر موجودگی میں قائم مقام گورنر کے اختیارات واضح ہیں۔
کامران ٹیسوری کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ قوانین کے مطابق قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی رسائی نہیں دی جاسکتی، عدالت عالیہ سندھ نے ہمارا موقف سنے بغیر ہی درخواست نمٹادی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قائم مقام گورنر درخواست میں گورنر سندھ سپریم کورٹ گیا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مزید بات چیت کا پروگرام نہیں، خواجہ آصف: اصولی موقف پر قائم، عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہو گیا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے 2021ء کے مطابق اپنے بین الاقوامی‘ علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام سے خیرسگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لئے ایک پرامن مستقبل کا خواہشمند ہے۔ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام اور خود مختاری کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان سے دراندازی کے حوالے سے ثبوت فراہم کر دیئے گئے ہیں اور ثالث افغان طالبان سے ہمارے نکات پر بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ چمن واقعہ پر افغانستان کے دعوے مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی دہشتگردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اس وقت مکمل ڈیڈ لاک ہے۔ مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں۔ افغان وفد ہمارے مؤقف پر متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہیں تھا۔ اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔ اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لئے ہیں۔ ترکیے اور قطر کے شکر گزار ہیں۔ خلوص کے ساتھ ثالثوں نے کردار ادا کیا۔ ترکیے نے جس میکنزم کا اعلان کیا تھا وہ اب موجود نہیں ہے۔ ترکیے اور قطر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔ جنگ بندی قائم ہے مگر افغان سرزمین سے کارروائی ہوئی تو ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں۔ اگر ثالث یہی کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ اگر افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔ جب افغانستان کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب‘ مؤثر جواب دیں گے۔