نون لیگ کے صدر کی شرارت سے وفاق سے بجٹ کم ملا، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بدھ کے روز بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے صدر کی شرارت سے گزشتہ سال 4 ارب کے فیڈرل پی ایس ڈی پی منصوبے کم ہو گئے اور رواں سال انہوں نے شکایت کی کہ گلگت بلتستان میں بجٹ درست طریقے سے استعمال نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بجٹ کم ملا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے صدر کی شرارت سے گزشتہ سال 4 ارب کے فیڈرل پی ایس ڈی پی منصوبے کم ہو گئے اور رواں سال انہوں نے شکایت کی کہ گلگت بلتستان میں بجٹ درست طریقے سے استعمال نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بجٹ کم ملا۔ بدھ کے روز بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ گزشتہ سال وفاق نے فیڈرل پی ایس ڈی پی کیلئے 8 ارب کا اعلان کیا تھا ہم نے وہاں جا کر درخواست کی تو پی ایس ڈی پی میں 8 ارب سے بڑھا کر 12 ارب کر دیا گیا جبکہ 4 ارب وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبے تھے، اس طرح پی ایس ڈی پی کے 16 ارب کے ترقیاتی منصوبے تھے، اس وقت مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے صدر جنہیں کچھ ساتھ صدر مانتے ہیں کچھ نہیں مانتے ہیں، نے وہاں جا کر یہ شرارت ضرور کی کہ چار ارب کے ترقیاتی منصوبے کم کرائے، اس سال بھی انہوں نے وفاق میں جا کے شکایت کی کہ گلگت بلتستان کا بجٹ درست طریقے سے استعمال نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بجٹ کم ملا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بجٹ پر کوئی بڑا اعتراض کرنے میں ناکام ہو گئی گلگت بلتستان کی ترقی اور وقار کیلئے ہم نے اپوزیشن اور حکومت میں کوئی فرق نہیں کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان پی ایس ڈی پی بجٹ کم ملا وزیر اعلی انہوں نے نے کہا کے صدر ارب کے
پڑھیں:
ہر سال 7 ہزار ارب روپے کا قرضہ، پیپلز پارٹی نے وفاق سے بڑا مطالبہ کر دیا
لاہور:تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ صوبوں کا موقف ہے وفاقی حکومت اپنے خرچے کم نہیں کررہی، اس میں جو مالی نظم وضبط ہونا چاہیے وہ نہیں آرہا۔
انھوں نے ایکسپریس نیوزکے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا دوسری دلیل یہ ہے کہ اس میں مالی نظم وضبط آہی نہیں سکتا کیونکہ اس کے خرچے پورے نہیں ہورہے جس کے باعث ہرسال 6،7 ہزار ارب روپے ادھار لینا پڑیں گے، یہ سب سے اہم نکتہ ہے جس پر پیپلزپارٹی نے اپنی تجاویز دی ہیں۔
شہباز رانا نے کہا ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد پلڑا صوبوں کی طرف ہوگیا، ان کے پاس اتنا پیسہ آگیا ہے، جس کے بعد پنجاب اور سندھ میں نئے ادارے بنائے جارہے ہیں، تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں،بے تحاشا گاڑیاں لی جارہی ہیں، یہی کچھ وفاقی حکومت میں بھی ہو رہا ہے۔
کے پی کے حکومت کا کہنا ہے این ایف سی میں صوبوں کا کتنا حصہ ہوگا یہ فیصلہ مالیاتی کمیشن نے کرنا ہے مگر اس کے اجلاس سے پہلے ترمیم کی جارہی ہے۔
کامران یوسف نے کہا وفاق نے یہ طے کیا تھا جب زیادہ وسائل صوبوں کو دیں گے تو اپنے اخراجات پورے کرنے کیلیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں ہرسال ایک فیصد اضافہ کریں گے۔ شہباز رانا نے کہا آج بھی ایف بی آر کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب10.3فیصد ہے،جس میں 15 برسوں میں ایک فیصدبھی اضافہ نہیں ہواجو13سوارب بنتا ہے،جسے 5سے ضرب دی جائے تویہ 65سو ارب بنتا اور سارے مسائل حل ہوجاتے۔
انھوں نے کہا پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے غیرملکی قرضوں کے معاہدوں کی منظوری پارلیمینٹ سے لی جائے، پاکستان کے عوامی قرضے 80.5 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
کامران یوسف نے بتایا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں مطالبہ کیا ہے افغان طالبان ،ٹی ٹی پی یا دیگر پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے، ترکی اور قطر بھی اپنی تجاویز دیں گے۔