کوٹ ادو، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام جشن فتح مبین و یوم تشکر منایا گیا، ملکی سلامتی کے لیے دعائیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
جشن کے اختتام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی اور امریکہ و اسرائیل کی نابودی و بربادی کے لیے جشن فتح مبین و یوم تشکر منایا گیا، سادہ اور پُروقار تقریب میں کیک بھی کاٹا گیا، اس موقع پر رہبر معظم سید علی خامنہ ای، انقلاب اسلامی ایران کی سربلندی اور پاکستان کی سلامتی کیلئے خصوصی دُعا کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر کی طرح کوٹ ادو میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی اورامریکہ و اسرائیل کی نابودی و بربادی کے لیے جشن فتح مبین و یوم تشکر منایا گیا، سادہ اور پُروقار تقریب میں کیک بھی کاٹا گیا، اس موقع پر رہبر معظم سید علی خامنہ ای ،انقلاب اسلامی ایران کی سربلندی اور پاکستان کی سلامتی کیلئے خصوصی دُعا کی گئی۔ اس موقع پر صوبائی آرگنائزر جنوبی پنجاب مولانا قاضی نادر حسین علوی، مولانا ثقلین نقوی، مولانا ملازم حسین گرمانی، مولانا صابر حسین جغلانی، سید ندیم عباس کاظمی، طاہر خورشید، کاظم رضا جعفر، سید مشتاق حسین،دلشاد اکبر بخاری، ارسلان گرمانی اور دیگر موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اندام نہانی کے 60 فیصد طبی معائنے خواتین کی رضامندی کے بغیر، ڈبلیو ایچ او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اگست 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں زچہ بچہ کی نگہداشت میں بدسلوکی عام ہے اور اندام نہانی کے 60 فیصد طبی معائنے خواتین کی رضامندی کے بغیر ہوتے ہیں۔
چار ممالک میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، گزشتہ دہائی میں سامنے آنے والے بہت سے شواہد دوران زچگی خواتین سے بدسلوکی کے وسیع تر اثرات اور زچہ بچہ کی صحت سے متعلق حکمت عملی میں باوقار نگہداشت یقینی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' کے انسانی تولیدی پروگرام (ایچ آر پی) اور اس کے شراکت داروں نے اس مسئلے پر گزشتہ روز ایک نیا معلوماتی مجموعہ جاری کیا ہے جس کا مقصد دوران زچگی بدسلوکی کا خاتمہ کرنا اور زچہ بچہ کی باوقار نگہداشت کو فروغ دینا ہے۔
(جاری ہے)
اس میں مسئلے کے بارے میں تازہ ترین حقائق اور بہتر طریقہ ہائے کار سے متعلق رہنمائی بھی شامل ہے۔یہ مجموعہ معلومات پالیسی سازی سے لے کر علاج کے مراکز اور مقامی سطح پر خدمات کی فراہمی تک خواتین، نومولود بچوں، والدین اور خاندانوں کے حقوق، ضروریات اور ترجیحات کو برقرار رکھنے کے لیے قابل عمل اقدامات کا خاکہ پیش کرتا ہے۔
لاپروائی، جبر اور تفریقاس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ زچگی کے دوران ناروا سلوک پر مبنی طرزعمل لاپروائی، خواتین کی رضامندی کے بغیر طبی عمل اور کئی طرح کی بدسلوکی کا احاطہ کرتا ہے۔
اس میں 'ڈبلیو ایچ او' کے ایک سابقہ جائزے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق زیرجائزہ رہنے والے چاروں ممالک میں 40 فیصد خواتین کو زچگی سے قبل اور اس کے دوران کسی نہ کسی طرح کی بدسلوکی یا امتیازی سلوک کا سامنا ہو چکا ہے۔بعض خواتین نے یہ بھی بتایا کہ انہیں دوران زچگی طبی عملے نے تھپڑ مارے، ان پر چیخا چلایا گیا یا انہیں جبراً قابو میں رکھنے کی کوشش کی گئی۔
محققین کے مطابق، چاروں ممالک میں 40 فیصد سے بھی زیادہ خواتین کو زچگی کے دوران جسمانی یا زبانی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بعض نے امتیازی سلوک کے بارے میں بھی بتایا۔ علاوہ ازیں، 75 فیصد انتہائی حساس طبی عمل خواتین کی رضامندی کے بغیر کیے گئے۔
باوقار طبی نگہداشت'ڈبلیو ایچ او' کی عہدیدار ڈاکٹر حیدیہ مہرتاش نے کہا ہے کہ عام طور پر خواتین فیصلہ سازی کا حصہ نہیں ہوتیں اور ان سے توہین آمیز یا برا سلوک کیا جاتا ہے۔
زچہ بچہ کی باوقار نگہداشت کو پالیسی اور عملی اقدامات میں مرکزی اہمیت دی جانی چاہیے۔ اس مجموعہ معلومات میں ممالک کے لیے اس مسئلے پر عملی طریقہ کار دیے گئے ہیں اور واضح کیا گیا ہے کہ طبی نظام کے ہر پہلو میں زچہ بچہ کی نگہداشت کے معاملے میں وقار، مساوات اور احترام کو مرکزی اہمیت دی جائے۔
مجموعہ معلومات میں ایسے اہم شعبوں کی جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے جہاں بدسلوکی عام طور پر نظرانداز ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ بدسلوکی اور باوقار نگہداشت سے متعلق بنیادی نوعیت کی سمجھ بوجھ پیدا کرنے کے لیے ضروری پس منظر بھی مہیا کرتا ہے اور اس کا مقصد باوقار طریقہ ہائے کار کو فروغ دینا ہے۔