سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سپیرم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
سینیئر قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے خلاف مقدمات چلانا آئین میں درج طاقت کی تقسیم کے اصول اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتیں بحال کی جائیں، لواحقین شہدا کا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ موجودہ حالات میں فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کا ٹرائل نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر آئینی بھی ہے، ہمارے آئین میں اس قسم کے ٹرائل کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق 7 مئی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور 23 اکتوبر 2023 کا وہ فیصلہ بحال کیا جائے جس میں ایسے ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل قانونی قرار، مقدمے میں کب کیا ہوا؟
درخواست میں وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ چاروں صوبائی حکومتوں، وزیراعظم پاکستان، بانی پاکستان تحریکِ انصاف، رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 مئی 2025 کو آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news سپریم کورٹ سویلینز فوجی عدالتیں ملٹری ٹرائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سویلینز فوجی عدالتیں ملٹری ٹرائل فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل
پڑھیں:
اسلام آباد کچہری میں خود کش دھماکہ، سپریم کورٹ بار کی شدید مذمت
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے اہلِ خانہ سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے قلب میں یہ واقعہ نہ صرف وکلا برادری بلکہ عام شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے بھی سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد جاں بحق، 27 زخمی
اعلامیے میں کہا گیا کہ امن عامہ میں خلل ڈالنے اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے والے عناصر کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی ناگزیر ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ اس وحشیانہ فعل کے ذمہ داروں کو بلا تاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی ہو۔
اعلامیے میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیڈٹ کالج وانا پر بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کا حملہ ناکام، 2 خوارج ہلاک، 3 عمارت کے اندر محصور
سپریم کورٹ بار نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے جی-11 میں واقع ضلعی کچہری کے باہر خودکش دھماکا ہوا ہے جس میں 12 فراد جاں بحق جبکہ 27 زخمی ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 12 لاشیں اور 20 سے زیادہ زخمی پمز اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام اباد پاکستان خود کُش دھماکہ سپریم کورٹ بار مذمت