سندھ پولیس کا کراچی میں ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول قائم
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ پولیس نے کراچی میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول قائم کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں حالیہ دنوں میں ٹریفک حادثات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر بھاری گاڑیوں جیسے ڈمپرز اور واٹر ٹینکرز کے ساتھ، جن کے باعث 2024 میں تقریباً 500 افراد جاں بحق اور 4879 زخمی ہوئے، جیسا کہ اسپتالوں کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں۔
میڈیاذرائع کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ترجمان آئی جی سید سعد علی نے بتایا کہ یہ ڈرائیونگ اسکول سعیدآباد پولیس ٹریننگ کالج میں قائم کیا گیا ہے۔’ ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول میں کار، موٹر سائیکل، لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز اور ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز چلانے کی تربیت فراہم کی جائے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ’ شہریوں کو 18 گھنٹے کے تربیتی کورس کے دوران ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین سکھائے جائیں گے، جو تین مراحل پر مشتمل ہوگا، اس تربیت میں کلاس روم لیکچرز، فیلڈ ڈرائیونگ اور کمپیوٹرائزڈ تعلیم شامل ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اترپردیش میں حضرت پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی، علاقے میں کشیدگی
ملیح آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم 11ویں جماعت کے ہندو طالب علم نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کئے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے ملیح آباد اور کاکوری میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک ہندو طالب علم نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرہ پوسٹ کیا۔ اس واقعہ سے مشتعل ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ صورتحال بگڑتی دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے طالب علم کو فوری طور پر نکال دیا جب کہ پولیس نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ ملیح آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم 11ویں جماعت کے ہندو طالب علم نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کئے۔ طالب علم کی پوسٹ تیزی سے وائرل ہوگئی، جس سے مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ مشتعل مقامی لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور پولیس اسٹیشن پہنچ کر ملزم طالب علم کے خلاف سخت کارروائی اور فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پولیس اسٹیشن میں بڑے اجتماع کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران جائے وقوعہ پر پہنچے۔ پولیس نے مشتعل ہجوم کو پُرسکون کرنے کی کوشش کی اور انہیں یقین دلایا کہ قابل اعتراض تبصرہ پوسٹ کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد ہی ہجوم پُرسکون ہوا۔ تاہم حالات کی سنگینی اور کسی بھی ممکنہ بدامنی کے پیش نظر علاقے میں سکیورٹی کے لئے بڑی پولیس فورس تعینات کی گئی۔ اسکول انتظامیہ نے بھی فوری ایکشن لیا۔ اسکول انتظامیہ نے پولیس اسٹیشن میں تحریری درخواست جمع کرائی، جس میں کہا گیا کہ یہ تعلیم کا مندر ہے اور یہاں کسی قسم کی شرارت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انتظامیہ نے قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے طالب علم کو فوری طور پر معطل کر دیا۔ اے سی پی کاکوری شکیل احمد نے بتایا کہ ملزم طالب علم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، کیس میں مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔