شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارتی وزیر دفاع کے بعد تقریر کی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف : فائل فوٹو
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں انھوں نے بھارت کے وزیر دفاع کے بعد تقریر کی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق انھوں نے اپنی تقریر میں جعفر ایکسپریس کلبھوشن اور پاکستان میں بھارتی مداخلت کے دیگر شواہد کا ذکر کیا۔
اس پر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے چینی وزیر سے دوبارہ بولنے کی درخواست کی، خواجہ آصف کے مطابق ایسی روایات نہیں اس لیے بھارتی وزیردفاع کو دوبارہ بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس میں ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور غیر قانونی فوجی کارروائیوں کی مذمت اور غزہ میں پُرتشدد کارروائیوں اور انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیے میں کشمیر اور بلوچستان کا ذکر تھا۔ دیگر ممالک نے بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔
انھوں نے کہا کہ کانفرنس کا اعلامیہ مشترکہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی رکن غیر حاضر ہو تو اعلامیہ جاری نہیں کیا جاتا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایس سی او تنظیم کے 9 ملک مشترکہ اعلامیہ پر متفق تھے، مگر بھارت نے دستخط نہیں کیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شنگھائی تعاون تنظیم وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات ناکام ‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-01-8
استنبول/ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس آگیا‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔ اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔وزیر دفاع نے بتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے، اگر افغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے‘ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔