Daily Ausaf:
2025-08-14@04:44:00 GMT

تہذیبوں کا تصادم اور پاکستان کی آزمائش

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
یہ حقیقت فراموش نہیں کی جاسکتی کہ جنرل عاصم منیرنے اس ملاقات سے محض چند روز قبل ایران کاسرکاری دورہ کیاتھا، جہاں ایرانی عسکری قیادت سے اہم مذاکرات ہوئے۔اس پس منظر میں ٹرمپ سے ان کی گفتگومحض رسمی نوعیت کی نہیں ہو سکتی۔پاکستان،جواسلامی دنیاکی واحد ایٹمی طاقت ہے،ایران اورسعودی عرب کے مابین ثالثی کاکردارماضی میں بھی اداکرچکا ہے۔اگرچہ بظاہر اس وقت جنگی اتحادمیں اس کی شمولیت کاکوئی اشارہ نہیں،مگرپس پردہ مذاکرات اورقیادت کی صفوں میں مشورے جاری ہیں۔جنرل عاصم منیر کااس وقت متحرک ہونا،ایران کے ساتھ ان کے حالیہ روابط اسی خاموش توازن کی دلیل ہیں جوپاکستان مشرقِ وسطی میں قائم رکھناچاہتاہے۔
مارکوروبیو(وزیرخارجہ)اور سٹیووٹکوف (مشرقِ وسطی کے ایلچی)کی شرکت اس ملاقات کورسمی کی بجائے تزویراتی نشست میں بدل دیتی ہے۔گویااس امرکی دلیل ہے کہ گفتگوکا دائرہ محض خیرسگالی کے جملوں سے کہیں آگے بڑھ کرہے۔ پاکستانی وفد میں آئی ایس آئی کے سربراہ کی موجودگی اس بات کاعندیہ ہے کہ انٹیلی جنس شیئرنگ یامشترکہ معلومات پربھی تبادلہ خیال ہوا۔ ایران کاذکرواضح،اسرائیل کاذکرمبہم یہ اس ملاقات کی سفارتی ترتیب کی کلیدہے۔
وہ تمام چہرے،جن کے لب خاموش تھے، آنکھیں مگرسوال کرتی تھیں‘کیاپاکستان،ایک اسلامی ایٹمی طاقت،اس متوقع تصادم میں ثالث کا کرداراداکرے گا،یامحض تماشائی رہے گا؟جنرل عاصم منیرکاایران کاحالیہ دورہ، جسے بعض حلقے محض روایتی قرار دیتے ہیں،اس ملاقات کے پس منظرکومعنی کی نئی پرتیں عطاکرتاہے۔ایران کی فوجی قیادت سے ان کے تبادلہ خیال کے تناظر میں، وائٹ ہاس میں ان کی موجودگی محض ایک رسمی عمل نہیں،بلکہ بقولِ اقبال:
زمانہ آیاہے بے حجابی کا،عام دیدارِیارہوگا
سکوت تھاپردہ دارجس کا،وہ رازاب آشکارہوگا
ایران اوراسرائیل کے درمیان جنگ اپنی شدت سے جاری ہے اورایسے موقع پرجنرل عاصم منیرکاقصرسفیدمیں ایساوالہانہ استقبال اورٹرمپ کایہ کہہ کراستقبال کرناکہ میرے لئے جنرل عاصم منیرسے ملناایک اعزازہے،اس کے بعدان تمام دل جلوں کے ذہن میں امریکی بے وفائی کے گزشتہ تمام تاریخی مناظرایک فلم کی طرح چلنا شروع ہوجاتے ہیں کہ بارہا پاکستان کووفاداری کے صلہ میں دشمنوں کے ہاتھوں چرکے لگانے میں قصرسفید کے مکینوں کابڑاعمل دخل رہا۔اب ایک مرتبہ پھریہ خاطرداری دیکھ کردل گھبرارہاہے کہ کہیں پاکستان کواس ممکنہ جنگ کاحصہ تونہیں بناجارہا؟یہ سوال بظاہرسادہ لیکن باطن میں نہایت پیچیدہ ہے۔پاکستان کسی بھی طرح اسرائیل کے ساتھ عسکری اتحادکامتحمل نہیں ہوسکتا۔ اسلامی نظریاتی اساس،عوامی جذبات،اورپارلیمانی تاریخ سب اس کے خلاف ہیں۔مگرامریکاجیسے طاقتور اتحادی کے ساتھ تعلقات کی نزاکت کو نظر انداز بھی نہیں کیاجاسکتا۔اس وقت پاکستان کی پالیسی تین نکات پراستوارہے۔
٭غیرجانبداری وہ پہلا نکتہ ہے کہ اس جنگ میں کسی فریق کی کھلی حمائت نہ کی جائے۔
٭دوسرانکتہ ثالثی کے کردارکاہے کہ ایران وسعودی عرب کی طرح ایران واسرائیل میں کشیدگی کوکم کرانے میں کرداراداکرنے کیلئے کہاجائے۔
٭اورتیسرااہم نکتہ داخلی توازن کاہے کہ ملک کے اندرکسی بھی قسم کے فرقہ وارانہ ردِعمل یانظریاتی تقسیم سے بچاؤکیلئے خاموشی اختیارکی جائے۔
مگرسوال یہ ہے کہ کیاغیرجانبداری کی یہ تلواردونوں دھاروں کوکاٹنے کی طاقت رکھتی ہے؟کیانیتن یاہوکاوہ زہرآلودبیان جس میں وہ ایران کے بعدپاکستان کے ایٹمی پروگرام کوختم کرنے کاارادہ رکھتے ہیں،اس بیان کے بعد کیا اسرائیل کسی بھی ایسی کوشش پربرملاپہلے معافی مانگ کربیان واپس لے سکتاہے،اس کاجواب آنے والے ایام دیں گے۔
ان تمام واقعات میں اگرکوئی خاموش کردار ہے،تو وہ روس ہے،جوپسِ پردہ بیٹھ کر شطرنج کی چالوں کاجائزہ لے رہاہے۔ماسکو کی جانب سے امریکاکودیاگیایہ انتباہ ایران اور اسرائیل کے تنازع میں مداخلت سے بازرہے،ورنہ پوراخطہ عدم استحکام کا شکارہوجائے گا۔روس کی موجودگی اس بات کااظہارہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی جنگ،اگربھڑکی،تویوکرین یاشام کی طرح محدود نہیں رہے گی بلکہ پوری دنیاکی طاقتیں اس میں کھینچی چلی آئیں گی۔گویااس عظیم جنگ کی طرف اشارہ ہے جو’’پراکسی‘‘سے نکل کر’’براہِ راست‘‘ میں ڈھل سکتی ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے واضح طورپرکہاہے کہ چین ایران کے خلاف اسرائیل کے حملوں سے’’گہری تشویش‘‘ کا اظہارکرتاہے اورکسی بھی صورت میں مزید کشیدگی کوجاری نہیں دیکھناچاہتا۔ بیجنگ نے کہا ہے کہ تنازع کاحل صرف سیاسی وسفارتی راستوں سے ہوناچاہیے،اورکسی فوجی مداخلت پرسخت تحفظات ہیں۔چین نے اپنی ایران کے ساتھ تیل اور انفراسٹرکچرمیں معاہدوں کوسامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ میں ثالثی کے کردارکاعزم ظاہر کیا جیساکہ گزشتہ صلح نامہ(ایران-سعودی) کے بعدبیلٹ اینڈروڈکی کامیابی کاجزہے۔چین بیلٹ اینڈروڈکے مفادات کے تحفظ کیلئے ہرممکن کوشش کرے گا۔
چین نے پہلی بارجنگ بندی کیلئے جامع اور متوازن چارشرائط پیش کیں،جس سے اس کا سفارتی اثرخاصابڑھاہے۔
٭صدرشی جن پنگ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ’’جلدازجلد‘‘ فوری اورغیرمشروط جنگ بندی کویقینی بنائے تاکہ اس خوفناک کشیدگی میں مزیداضافہ نہ ہو۔
٭چین اورروس دونوں اس نکتے پر زور دے رہے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام جیسے مسائل کاحل فوجی نہیں بلکہ صرف سفارتی ڈائیلاگ اورسیاسی مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔
٭صدرشی نے اس امرپربھی زوردیاکہ ایران اوراسرائیل دونوں اپنی سرزمین پرمقیم غیرملکی شہریوں کوبلارکاوٹ نکالنے کے انتظامات کریں ۔
٭صدرشی نے کہاکہ وہ اہم عالمی طاقتوں کی مثبت ثالثی،بالخصوص امریکاکوفعال کردار اداکرنے کیلئے کہہ رہے ہیں تاکہ کشیدگی کم ہواورامن کی راہ ہموارہو۔
چین اورروس نے مل کراسرائیل کے حملوں کو’’یواین چارٹرکی خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ خطے میں فوجی مداخلت کے شدید نقصانات ہوسکتے ہیں۔عالمی فوجی اقدامات کی صورت میں خطے میں جاری جنگ کے شعلے دنیاکواپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔عالمی میڈیاجاری اسرائیل ایران جنگ میں چین کے کردارکورپورٹ کرتے ہوئے تسلیم کیاہے کہ بیجنگ نے خودکو ’’امن کے سفارتی ضامن‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ خودامریکی نیوزویک نے اعتراف کیاہے کہ چین نے امریکی توجہ کافائدہ اٹھاتے ہوئے سفارتی پل بڑھانے کی حکمت اپنائی ہے۔اسی طرح الجزیرہ نے بھی رپورٹ کیاہے کہ چین اورروس نے مشترکہ طورپراس بات پرزوردیاکہ مسئلہ فوجی نہیں، سیاسی اور سفارتی حل طلب ہے۔ اسی طرح ٹائم اوررائٹرزنے متنبہ کرتے ہوئے رپورٹ کیا کہ چین نے امریکی حملے کے حوالے سے خبردار کیا کہ ایسی مداخلت’’عالمی عدم استحکام‘‘کاخطرہ ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیاروس اورچین کی پوزیشن امریکی حملے کومؤخرکرواسکتی ہے؟چین اور روس کی مشترکہ مزاحمت امریکی فوجی آپشن پرایک مضبوط توازن پیداکرتی ہے۔خدشہ ہے کہ ٹرمپ اگلے دوہفتوں میں حملے کافیصلہ کرسکتے ہیں،مگرعالمی طاقتوں کے دباؤنے ٹرمپ کومحتاط کردیاہے۔اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک نے بھی زوردیاہے کہ طاقت سے مسئلہ حل نہیں، سیاسی راستے اپنانے چاہئیں۔اس پس منظر میں امریکی مددکے بغیراسرائیل کامکمل حملہ خطرناک حدتک خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیل کے ایران اور اس ملاقات ایران کے کے ساتھ چین اور چین نے کہ چین

پڑھیں:

ایرانی سفیر کا یومِ آزادی پر پُرجوش پیغام اور مبارکباد

ایران کے سفیر جناب رضا امیری مقدم نے پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔

اپنے پیغام میں انہوں نے خود، ایرانی حکومت اور اسلامی جمہوریہ ایران کی قوم کی جانب سے پاکستان کی حکومت اور عوام کو 14 اگست کے اس پرمسرت دن پر خراجِ تحسین پیش کیا۔

سفیر نے پاکستان کی ناقابلِ شکست یکجہتی، حوصلہ اور شاندار کامیابیوں کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی، باہمی احترام اور تعاون کے رشتوں کی اہمیت اجاگر کی۔

On August 14th, as the Great Nation of Pakistan celebrates 78th Auspicious Occasion of the Independence Day of Pakistan, on behalf of myself, the Government and the Nation of the Islamic Republic of Iran, I extend my Warmest and Sincere Congratulations to the Esteemed Government… pic.twitter.com/4qd0XnDzoV

— Reza Amiri Moghadam (@IranAmbPak) August 13, 2025

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی مضبوط عزم اور تمام شعبوں کی کوششوں کے باعث ایران-پاکستان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے، جو امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کی راہ میں تاریخی سنگ میل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی سفیر کو استثنیٰ حاصل ہے، ایف بی آئی کی فہرست پر پاکستان کا ردعمل

رضا امیری مقدم نے دعا کی کہ پاکستان کی ترقی، خوشحالی، امن، استحکام اور پیش رفت جاری رہے اور دونوں عظیم قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں۔

انہوں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایران اور پاکستان کے تعلقات کو عوام کے مشترکہ فائدے کے لیے مزید مستحکم بنانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

سفیر نے آخر میں 14 اگست کے موقع پر پاکستان کی 78ویں یومِ آزادی پر عوام اور حکومت کو پرخلوص مبارکباد پیش کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران پاکستان رضا امیری مقدم یوم آزادی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • ایرانی سفیر کا یومِ آزادی پر پُرجوش پیغام اور مبارکباد
  • اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ
  • ایران،  اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار
  • ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
  • فرانس نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کردیا؛ اہم تجویز بھی دیدی
  • خیبر پختونخوا میں قیامِ امن کے لیے فوجی آپریشن کیا جائے یا نہیں؟
  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران نے پاکستان کے لئے براہ راست پروازیں شروع کر دیں