اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے، جب اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ آیا 'سوشلسٹ‘ اور 'سیکولر‘ جیسے الفاظ کو آئین کے دیباچے سے نکالنے کی ضرورت ہے یا انہیں اب بھی برقرار رکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ستر کی دہائی میں ایمرجنسی کے نفاذ کے دوران اس وقت کی کانگریس کی حکومت نے ان الفاظ کو آئین کے دیباچے میں شامل کر دیا تھا۔ انہوں نے اس موقع پر ایمرجنسی نافذ کرنے کے لیے کانگریس کو ملک سے معافی مانگنے کو بھی کہا۔

بھارت میں متنازع وقف قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

’سوشلسٹ‘ اور 'سیکولر‘ پر تنازع کیوں؟

سن 1976 میں 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے بھارتی آئین کے دیباچے میں "سوشلسٹ" اور "سیکولر" کے الفاظ شامل کیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

ایمرجنسی کے نفاذ کے پچاس برس مکمل ہونے کے موقع پر دارالحکومت دہلی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہوسابلے نے کہا ایمرجنسی کے دوران آئین میں، "سوشلسٹ اور سیکولر الفاظ شامل کیے گئے، بعد میں انہیں ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اس لیے اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ آیا انہیں باقی رہنا چاہیے یا نہیں۔"

بھارت: ’مسلم خاندانوں کے درمیان ہندو محفوظ نہیں،‘ یوگی

ان کا مزید کہنا تھا،"میں یہ بات امبیڈکر انٹرنیشنل کی عمارت میں کہہ رہا ہوں جو بابا بھیم راؤ کے نام سے معروف ہے۔

اور ان کے آئین کے دیباچے میں یہ الفاظ نہیں تھے۔" واضح رہے کہ بھارتی آئین کو جس تین رکنی کمیٹی نے ترتیب دیا تھا، اس کے صدر بابا بھیم راؤ امبیڈکر تھے۔ کانگریس پارٹی پر تنقید

آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے اس موقع پر ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے کانگریس پارٹی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کا نام لیے بغیر کہا، "جن لوگوں نے یہ کیا (ایمرجنسی نافذ کی) وہ آج آئین کو ہاتھ میں لے کر گھوم رہے ہیں، انہیں تو اس کے لیے ملک سے معافی مانگنی چاہیے، اگر آپ کے آباؤ اجداد نے ایسا کیا ہے، تو وہ معافی مانگیں گے۔

"

واضح رہے کہ گزشتہ عام انتخابات کے دوران کانگریس سمیت حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں، خاص طور پر راہول گاندھی، نے مختلف ریلیوں میں آئین کی کاپی دکھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت بھارتی آئین کو "تبدیل کرنے کی کوشش" کر رہی ہے۔

بھارت: اورنگ زیب کے مقبرے کا تنازع پرتشدد رخ اختیار کر گیا

بھارت میں 25 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندا گاندھی نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے یاد کرتے ہوئے ہوسابلے نے کہا کہ اس دوران ہزاروں افراد کو قید اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کو بھی بری طرح دبایا گیا تھا۔

بھارت کو ہندو راشٹر یعنی ہندوؤں کے لیے خصوصی ملک بنانے کی کوشش کے لیے بھارتی آئین میں تبدیلی کی باتیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حکمران ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنما بھی ماضی میں بہت بار اس کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور خاص طور پر سیکولر کا لفظ ہٹانے کا مطالبہ ہوتا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اصل آئین میں لفظ سیکولر، یعنی ریاست یا حکومت کا کوئی مذہب نہیں، اور سوشلسٹ نہیں تھے اور اندرا گاندھی کی حکومت نے اس دور میں اسے آئین کا حصہ بنایا، جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

بھارت: ہولی ایک بار آتی ہے اور جمعہ کی نماز 52 بار، مسلمان گھروں میں رہیں

گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کے ایک حلقے نے یہ مہم چلائی تھی کہ ہندو راشٹر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے، جس کے لیے بی جے پی کو پارلیمان میں دو تہائی اکثریت چاہیے، اس لیے عوام کو بی جے پی کو زیادہ حمایت دینی چاہیے۔

تاہم کانگریس اور دیگر جماعتیں اس کی مخالفت کرتی ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں بی جے پی کو دو تہائی اکثریت تو کیا، سادہ اکثریت بھی نہیں ملک سکی اور وہ ایک مخلوط حکومت قائم کرنے پر مجبور ہوئی۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایمرجنسی کے بھارتی آئین بی جے پی کے لیے

پڑھیں:

دلجیت دوسانجھ کا بھارتی میڈیا اور حکام پر کڑا وار

معروف بھارتی پنجابی گلوکار، اداکار اور فلم پروڈیوسر دلجیت دوسانجھ نے بھارت کے دوہرے رویے پر سخت تنقید کی ہے۔

دلجیت دوسانجھ، جو اپنی شاندار گائیکی اور بلاک بسٹر فلموں کے باعث دنیا بھر میں بے پناہ مقبولیت رکھتے ہیں، نے اپنے حالیہ آورا ٹور کے ایک کنسرٹ میں خطاب کیا جہاں انہوں نے بھارتی میڈیا اور سرکاری حلقوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں ’’منافق‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی فلم سردار جی 3 طویل عرصہ قبل شوٹ کی گئی تھی، لیکن پاکستان–بھارت تنازع کے بعد جب فلم ریلیز ہوئی تو انہیں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔

دلجیت دوسانجھ نے اپنے بیان میں کہا، ’میرے خلاف بے بنیاد باتیں کی گئیں، حالانکہ فلم تنازع سے پہلے ہی شوٹ ہوچکی تھی۔ لیکن اب جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچز ہورہے ہیں تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔ یہ دہرا معیار ہے جس نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کیا۔ میں نے اس وقت بھی حملے اور حملہ آوروں کی مذمت کی تھی۔ ہم پنجابی ہیں اور ہمیشہ اپنی سرزمین بھارت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ملک کے خلاف جانے کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔‘

دلجیت دوسانجھ نے مزید کہا کہ وہ اس رویے کو نہیں بھولے۔ اگرچہ ان کے پاس ہر الزام کا جواب تھا مگر انہوں نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔

یاد رہے کہ فلم سردار جی 3 میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر بھی شامل تھیں، جس کے باعث بھارت میں فلم کی ریلیز روک دی گئی جبکہ عالمی سطح پر اور خصوصاً پاکستان میں یہ فلم شاندار کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور دلجیت کو وہاں کے مداحوں کی غیر مشروط محبت اور حمایت حاصل ہوئی۔

دلجیت دوسانجھ نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان میں بھی زبردست مقبولیت رکھتے ہیں۔ مداح اکثر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان کے فن اور شخصیت کو بھرپور انداز میں سراہتے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے کا کیپیٹل ایمرجنسی سروسز کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ
  • کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید
  • دلجیت دوسانجھ کا بھارتی میڈیا اور حکام پر کڑا وار
  • پاکستان کا مصنوعی ذہانت کو اقوام متحدہ کے ضابطے میں لانے کا مطالبہ،
  • چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
  • ایشیا کپ: بھارت اور پاکستان کھلاڑیوں کے خلاف آئی سی سی میں شکایات درج
  • بھارت کا سیکولر چہرہ ہندوتوا انتہا پسندی کی نئی شکل
  • سفارتی ناکامیوں کیلئے مودی حکومت ذمہ دار ہے، کانگریس
  • سمندری طوفان ’رگاسا ‘ چین میں داخل، 10 شہروں میں ایمرجنسی نافذ
  • یو این ناکام،تنازعات حل نہیں کروا سکتا،امریکی صدر,پاک بھارت سمیت 7جنگیں رکوائیں،ٹرمپ