2025 میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ امن پسند ممالک کونسے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حال ہی میں گلوبل پیس انڈیکس نے 10 سب سے زیادہ امن پسند ممالک کی فہرست جاری کی ہے۔
گلوبل پیس انڈیکس نے 2025 میں سب سے زیادہ امن پسند ممالک کی فہرست مرتب کی ہے۔ یہ فہرست انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی رپورٹ پر مبنی ہے۔ درج ذیل ان 10 ممالک کے نام ذکر کیے گئے ہیں۔
1. آئس لینڈ
مسلسل 17ویں سال دنیا کا سب سے پرامن ملک، تشدد یا مسلح تنازعات سے پاک رہا ہے اور اس بار بھی سرفہرست ہے۔
2.
آئرلینڈ کم عسکریت پسندی اور سیاسی استحکام میں اضافے کیوجہ سے دوسرے نمبر پر ہے۔
3. نیوزی لینڈ
تیسرے نمبر پر ایشیا-پیسیفک کا سب سے پرامن، تشدد و دہشت گردی کی شرح میں کمی والا ملک نیوزی لینڈ ہے۔
4. آسٹریا
مستحکم معاشرتی و عسکری پالیسی کے علاوہ آسٹریا اقوام متحدہ میں امن مشنز کا حصہ رہا ہے۔
5. سوئٹزرلینڈ
یہ ملک سیاسی استحکام، کم تشدد اور اپنے شہریوں کی بےمثال خدمات کیوجہ سے پانچویں نمبر پر ہے۔
6. سنگاپور
سنگاپور بھی ایشیا کے سب سے پرامن ممالک میں نام آتا ہے یہ بہترین معاشرتی تحفظ میں منفرد مقام کیوجہ سے فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔
7. پرتگال
یہ ملک کرائم میں کمی، عسکری اخراجات میں معمولی استحکام کیوجہ سے ساتویں نمبر پر ہے۔
8. ڈنمارک
معاشرتی تحفظ میں ڈنمارک بہتری مگر عسکری اخراجات میں معمولی اضافے کیوجہ سے آٹھویں نمبر پر ہے۔
9. سلووینیا
یورپ میں امن کا نمونہ اور کم سیاسی تشدد کیلئے جانا جانے والا ملک سلووینیا ہے جسے نویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
10. فِن لینڈ
فہرست میں آخری نمبر پر فن لینڈ ہے جہاں جرائم میں نمایاں کمی اور سیاسی استحکام میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:باپ بننا زندگی کا سب سے پر اثر تجربہ رہا، حمزہ علی عباسی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نمبر پر ہے کیوجہ سے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات کونسے ہیں؟
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ کا اجلاس آج جاری ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ آئینی مسودے سے متعلق مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور حتمی مسودہ تیار ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم پاس ہوچکی، 28ویں ترمیم کی بات کریں، سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ
27ویں آئئنی ترمیم کے اہم نکات کیا ہیں، آئیے اس حوالے سے جانتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و اِنصاف کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مشاورت کا عمل 80 فیصد مکمل ہو چُکا ہے جبکہ وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کا عمل 85 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کی مشترکہ قانون و انصاف کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری صدر مملکت کریں گے۔ آئینی عدالت 7 ججز پر مشتمل ہو گی اور باقی ججز 6 ججز کی نامزدگی آئینی عدالت کے سربراہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
قائمہ کمیٹی نے ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئینی ترمیم کی منظوری بھی گزشتہ روز دے دی تھی، اس ترمیم کے تحت جو جج ٹرانسفر پر رضامند نہیں ہوگا اسے ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا، ریٹائرڈ جج کو مراعات اور پنشن دی جائے گی۔
اس ترمیم میں کچھ ردّوبدل تجویز کیا گیا ہے جس پر غور و حوض ہونا ابھی باقی ہے جس کے تحت ججز جن کا تبادلہ ہو گیا لیکن وہ جانے سے گریزاں ہیں انہیں فوری طور پر ریٹائر نہیں کیا جائے گا، تبادلے پر اعتراض کرنے والے ججز کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی، سینیٹر کامران مرتضیٰ
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر اعظم کے تاحیات استثنیٰ سے متعلق تجویز واپس لے لی گئی جبکہ وفاقی وزیرِ قانون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیرِاعظم کو تو ویسے بھی استثنٰی حاصل ہوتا ہے۔
اے این پی نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں اپنی جانب سے خیبرپختونخوا کے نام سے خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کی ترمیم پیش کی، اور مؤقف رکھا ہے کہ خیبر ضلع ہے اور دیگر صوبوں میں نام کے ساتھ ضلع کا نام نہیں لکھا جاتا۔
قائمہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں زیر التوا مقدمات فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کر لی گئی، ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ سے متعلق ترمیم پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، بلوچستان اسمبلی کی کتنی نشستیں بڑھائی جائیں گی، اس پر بات ہونا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوری طریقے سے کی جا رہی ہے،سینیٹر عبدالقادر
اِس کے علاوہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے سے آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے تخلیق کیے گئے ہیں۔ ترمیمی مسوّدے کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورس کا تقرر کریں گے جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 کو ختم ہو جائے گا۔
اس ترمیم کے تحت حکومت مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے افراد کو فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے پر ترقی دے سکے گی۔ فیلڈ مارشل کا رینک اور مراعات تاحیات ہوں گی یعنی فیلڈ مارشل تاحیات فیلڈ مارشل رہیں گے۔
ریٹائرڈ صدر کا صدارتی استثنیٰ برقرار رہے گا یا پھر استثنیٰ ختم ہو جائے گا، اس پر بھی حکومتی اتحادیوں نے غور کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق معاملات ابھی تک طے نہیں پا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 consitution amendments آئینی ترمیم سینیٹ قومی اسمبلی