وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سٹی 42 : نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعاون کے مختلف شعبے زیر غور آئے، جبکہ علاقائی و عالمی امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ اس کے علاوہ پاکستان کی جولائی میں سلامتی کونسل صدارت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ْ
وزیراعظم کا مخصوص نشستوں سے متعلق آئینی بنچ کے فیصلے کا خیرمقدم
برطانوی ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے کردار پر اظہار اعتماد کیا۔
ملاقات میں آئندہ کثیرالملکی اجلاسوں کی تیاریوں پر بھی بات چیت ہوئی ۔ اسکے علاوہ پاکستان-برطانیہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر بھی اتفاق ہوا ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پر بھی
پڑھیں:
برطانوی سفیر کی مداخلت پر بغداد کا شدید احتجاج
عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس کے بارے برطانوی سفیر کے حالیہ مداخلت آمیز بیانات پر بغداد کیجانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اسلام ٹائمز۔ غیر پیشہ ورانہ سفارتی طرز عمل اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر مبنی برطانوی سفیر کے بیانات پر عراقی حکام کے شدید اعتراضات کے بعد عراقی نائب وزیر خارجہ محمد حسین بحرالعلوم نے بھی برطانوی سفیر کے ساتھ گفتگو میں ان بیانات سے متعلق عراقی حکومت کے شدید اعتراضات پر روشنی ڈالی ہے۔ اس موقع پر محمد حسین بحر العلوم کا کہنا تھا کہ ایسا رویہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے جبکہ اس کنونشن کے مطابق، سفارتکار میزبان ملک کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت سے گریز کا پابند ہے۔
اس حوالے سے عراقی حکومت نے برطانوی سفیر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے بیانات کو دہرانے سے گریز کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات و باہمی احترام کو مضبوط بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں عراقی وزارت خارجہ نے بھی تعمیری سفارتی تعلقات کی پاسداری، باہمی احترام کے اصولوں پر کاربند رہنے اور ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں برطانوی سفیر نے حال ہی میں ایک بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعشی دہشت گرد گروہ کی شکست کے بعد اب عراق میں حشد الشعبی کی ضرورت ہی نہیں رہی!