غزہ میں مسلمانوں پر گدھوں کی مانند یہودی یلغار21 شہید
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
)
وحشیانہ بمباری ، فائرنگ کے نتیجے میں شہادتوں کا سلسلہ جاری ، عالمی بے حسی برقرار
نہتے اور بھوکے افراد کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے،خوراک و طبی سہولیات کا بحران
صیہونی درندوں نے ایک بار پھر معصوم فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا۔26اور27جون کے دوران جاری وحشیانہ بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید 21فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں خواتین، معصوم بچے اور امداد کے منتظر نہتے شہری شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق 26جون کو شہید ہونے والوں کی ابتدائی تعداد44تھی، جو اب بڑھ کر56ہو چکی ہے۔ ان میں10افراد وہ شامل ہیں ،جن کی اطلاع بعد ازاں موصول ہوئی جبکہ27 جون کو بھی صیہونی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا، اب تک موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق11فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ،عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ڈرونز اور توپ خانے نے رہائشی عمارتوں، پناہ گزین کیمپوں اور امدادی قطاروں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں کئی خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئے،غزہ کے اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں، جب کہ طبی سامان، بجلی، ایندھن اور بنیادی سہولیات کی سنگین قلت ہے، درجنوں نوزائیدہ بچے آکسیجن اور دودھ کی عدم دستیابی کے باعث موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ خوراک اور پانی کی بندش کی وجہ سے غزہ میں قحط کا خطرہ شدید تر ہو گیا ہے، تاہم اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے اب تک کوئی موثر اقدام سامنے نہیں آیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل
ریاض احمدچودھری
بھارت کے غیرقانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی ایک اور مذموم کوشش میں ضلع ڈوڈہ میں تمام اسکولوں میں ”وندے ماترم” گانے کو لازمی قرار دیا ہے جس سے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتاہے۔ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے یکم نومبر کو جاری کردہ حکم نامے میں تمام سکولوں کے سربراہان کو ہر پیر کو صبح کی اسمبلیوں کے دوران وندے ماترم پڑھنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علمائے دین، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے حکمنامے کومسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قراردیکراس کی مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی ، سماجی اورمذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء کے سربراہ بھی ہیں، اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی پر آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ حقیقی حب الوطنی کسی کے عقیدے کی خلاف ورزی کا تقاضا نہیں کرتی اور اس طرح کی جابرانہ پالیسیاں خود بھارت کے سیکولر تانے بانے کو ختم کر رہی ہیں۔ وندے ماترم میں عقیدت کا اظہار ہے جو اللہ کی مکمل وحدانیت کے اسلامی عقیدے سے متصادم ہے۔ اسلام کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دیتا جس میں خالق کے علاوہ کسی اور کی عبادت یا تعظیم شامل ہو۔ مسلمانوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے وطن سے دل کی گہرائیوں سے محبت کریں اور اس کی خدمت کریں، اس کا اظہار خدمت، ہمدردی اور معاشرے کے لیے کردار ذریعے کیا جانا چاہیے،نہ کہ عقیدے سے متصادم اعمال کے ذریعے۔
کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے اس حکم شدید مذمت کرتے ہوئے اسے توہین آمیز فعل اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا دانستہ اقدام قرار دیا۔ وندے ماترم کے بول میں ہندو دیوتائوں کی تعریف کی جاتی ہے جواسلامی توحید سے مطابقت نہیں رکھتے اور اسے مسلمان طلبا ء پر مسلط نہیں کیا جانا چاہیے۔یہ برادریوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ ذمہ دار افسران کو جوابدہ ہونا چاہیے اور اس حکم کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ تعظیم ایک چیز ہے لیکن ہمارا ان دیوتائوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ایک جابرانہ فیصلہ ہے۔ اس کے لیے ذمہ دار افسران کو حساب دینا چاہیے اور اس حکم کو جلد از جلد منسوخ کیا جانا چاہیے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی حکومت قوم پرستی کی آڑ میں منظم طریقے سے مسلمانوں کے عقائد اور ثقافت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ وندے ماترم کا نفاذ کشمیریوں کی منفرد شناخت کا احترام کرنے کے بجائے بھارت کی ثقافتی یلغار کے عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔
متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) کی اسکولوں میں ”وندے ماترم ”کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی اور وزیراعلیٰ سے فوری طور پر اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔متحدہ مجلسِ علماء نے جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری اس حالیہ حکم نامے پر سخت تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔جس میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم گیت کے 150 سال مکمل ہونے کی یاد میں ثقافتی اور موسیقی پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔
یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکم کو فوراً واپس لیں، جس نے ریاست کے تمام مسلمانوں میں گہری بے چینی اور دل آزاری پیدا کی ہے اور یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں اس سنگین صورتحال پر غور و خوض اور آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے عنقریب ایک اجلاس طلب کیا جائیگا۔واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما ء جموں و کشمیر کی تمام مذہبی تنظیموں کا مشترکہ اتحاد ہے اس کی سربراہی میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔