ایران پر امریکی پابندیوںکا خاتمہ اور اربوں ڈالر امداد ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناٹو سربراہی اجلاس کے دوران حیران کن اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ براہ راست ملاقات متوقع ہے اور شاید ایک معاہدہ بھی طے پا جائے۔ صدر ٹرمپ نے ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، کچھ پتا نہیں اگر کوئی دستاویز مل جائے تو برا نہیں ہوگا۔ امریکی میڈیا نے ذرائع سے خبر دی ہے کہ ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کرسکے۔ یہ رقم براہ راست امریکا سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایران پر عاید پابندیوں میں نرمی اور ایران کو بیرون ملک موجود 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی دینے جیسے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔ امریکی حکام یہاں تک سوچ رہے ہیں کہ ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول استعمال کے لیے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی شراکت دار ممالک برداشت کریں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فیس دی نیشن پروگرام میں کہا کہ ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے حد سے زیادہ کوشش کی ہے، اب فیصلہ ایران کے ہاتھ میں ہے اگر وہ سفارتکاری کا راستہ چنتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے اگرچہ ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات جاری نہیں کیں، لیکن سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے وضاحت کی کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹیرف سے کمائی: امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو ٹیرف (تجارتی محصولات) سے حاصل ہونے والی اضافی آمدن میں سے زیادہ تر رقم شہریوں میں ڈیویڈنڈ کی صورت میں تقسیم کی جائے گی۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہر امریکی شہری کو کم از کم 2 ہزار ڈالر دیے جائیں گے، البتہ زیادہ آمدن والے شہری اس سکیم سے مستفید نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں اور بہت جلد 37 کھرب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی شروع کریں گے۔ ہر شخص کو کم از کم 2 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں گے۔دوسری جانب امریکی سپریم کورٹ اس وقت ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ تجارتی ٹیرف پالیسی کے قانونی جواز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس سے قبل کئی ماتحت عدالتیں بعض محصولات کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران عوام کو 1 سے 2 ہزار ڈالر دینے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نافذ کردہ محصولات سے امریکا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔