Jasarat News:
2025-08-13@01:32:31 GMT

دنیا کے سب سے طویل نام والے ملکوں کا انوکھا راز!

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

دنیا کے سب سے طویل نام والے ملکوں کا انوکھا راز!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا میں مختلف ممالک کے نام سن کر کبھی حیرت نہیں ہوتی، لیکن جب ان ناموں کی اصل، مکمل اور سرکاری شکل سامنے آتی ہے تو سننے والے اکثر دنگ رہ جاتے ہیں۔

عام طور پر ہم ممالک کو مختصر ناموں سے جانتے ہیں، جیسے کہ برطانیہ، جاپان، یا امریکا، لیکن ان کے سرکاری یا آئینی نام اصل میں کئی الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں، جو بعض اوقات اتنے طویل ہوتے ہیں کہ انہیں ایک ہی سانس میں پڑھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

اگرچہ دنیا کی سب سے طویل جگہ کا نام نیوزی لینڈ کی ایک پہاڑی سے منسوب ہے، جسے مقامی زبان میں Taumatawhakatangihangakoauauotamateaturipukakapikimaungahoronukupokaiwhenuakitanatahu کہا جاتا ہے، مگر جب بات کسی ملک کے سب سے طویل سرکاری نام کی ہو تو تصویر کچھ مختلف ہو جاتی ہے۔

آئیے شروع کرتے ہیں برطانیہ سے، جسے ہم عام طور پر ’یو کے‘ یا ’برطانیہ‘ کہہ کر پکار لیتے ہیں، مگر اس کا مکمل نام دراصل The United Kingdom of Great Britain and Northern Ireland ہے۔ اگر آپ اس جملے کے تمام الفاظ اور اسپیسز کو شمار کریں تو یہ نام 56 حروف پر مشتمل ہے۔

اب آتے ہیں جزیرہ نما ملک کریباتی (Kiribati) کی جانب، جس کا سرکاری نام ہے: The Independent and Sovereign Republic of Kiribati۔ یہ نام بھی سادہ سی ’کریباتی‘ کے مقابلے میں خاصا طویل ہے اور 46 حروف پر مشتمل ہے۔

لیکن طویل ترین نام رکھنے والا ملک کونسا ہے؟ اگر ہم صرف روزمرہ استعمال پر غور کریں تو زیادہ تر ممالک کے نام مختصر ہوتے ہیں، مگر سرکاری، آئینی اور بین الاقوامی سطح پر بعض ممالک نے اپنے ناموں میں اضافی الفاظ شامل کیے ہیں جو ان کی حکومتی ساخت، خودمختاری، اتحاد یا مخصوص سیاسی نظریات کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ایک دلچسپ مثال لیبیا کی ہے، جس کا سرکاری نام کچھ عرصے تک تھا: The Great Socialist People’s Libyan Arab Jamahiriya

یہ نام 57 حروف پر مشتمل تھا، جو برطانیہ کے مکمل نام سے بھی طویل تھا، لیکن یہ اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے کیونکہ لیبیا میں سیاسی نظام تبدیل ہو چکا ہے۔

اسی طرح مکسیکو کو ہم عام طور پر ایک لفظ میں جانتے ہیں، مگر اس کا سرکاری نام ہے: The United Mexican States اور اسی طرز پر برازیل کا سرکاری نام ہے: The Federative Republic of Brazil

گویا مختلف ممالک کا آئینی یا سفارتی نام محض رسمی شناخت نہیں بلکہ ان کی سیاسی و آئینی ساخت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ نام اکثر اقوام متحدہ، بین الاقوامی معاہدات، یا سفارتی دستاویزات میں استعمال کیے جاتے ہیں، جب کہ عوامی استعمال میں ان کے مختصر اور عام فہم نام ہی چلتے ہیں۔

یاد رکھیں کہ ان طویل ناموں کا استعمال عام گفتگو میں نہیں ہوتا، لیکن ان کی موجودگی ایک دلچسپ حقیقت ضرور ہے۔ یہ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ ملکوں کی شناخت صرف جغرافیے سے نہیں، بلکہ ان کے سیاسی، تاریخی اور نظریاتی پہلوؤں سے بھی جڑی ہوتی ہے۔

تو آئندہ جب آپ کسی ملک کے نام کا ذکر کریں تو ذہن میں رکھیں، وہ مختصر سا نام دراصل کئی الفاظ کا ایک پورا بیانیہ چھپا رہا ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا سرکاری نام یہ نام

پڑھیں:

مغل بادشا شاہجہاں نے تاج محل آگرہ میں کیوں تعمیر کرایا؟

مغل بادشاہ شاہجہاں نے جب اپنی اہلیہ بیگم ممتاز محل کے لیے تاج محل تعمیر کرایا تو اس کا مقصد دنیا میں انتہائی خاص اور منفرد ترین مقبرہ بنانا تھا تاکہ مستقبل کی نسلیں تاج محل کی منفرد خوب صورت دیکھ سکیں اور اس کے ساتھ ممتاز محل کے ساتھ محبت کا بھی اندازہ ہو۔

تاج محل ایک منفرد اور شان دار فن کا مظہر ہے اور اس سے لازوال محبت کا نشان تصور کیا جاتا ہے لیکن تاج محل کی تعمیر کے لیے ایک ایسا مقام کا انتخاب کیا گیا جو دریائے جمنا کے کنارے پر تھا جو دہلی سے آگرہ کی طرف بہتا ہے۔

شاہجہاں نے اپنی محبوب اہلیہ کے لیے تاج محل کی تعمیر کا انتخاب آگرہ میں کیوں کیا؟ آئیے اس حوالے سے تاریخ سے دستیاب معلومات جانتے ہیں۔

مغل بادشاہ شاہجہاں کا تعمیر کردہ تاج محل کو دنیا کا ساتواں عجوبہ بھی شمار کیا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے کے لیے سیاحوں کی بہت بڑی تعداد یہاں پہنچتی ہے اور بھارت کے مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور دنیا بھر کے لاکھوں سیاح اس مقام کی زیارت کرتے ہیں۔

تاج محل کی تعمیر میں تقریباً 20 سال کا طویل عرصہ لگا تھا، اس کی تعمیر 1635 عیسوی میں شروع ہوئی تھی اور 1953 عیسوی میں مکمل ہوئی تھی، اس کی تعمیر میں 20 ہزار سے زائد مزدروں، دست کاروں، آرکیٹکٹس اور ہنرمندوں نے کام کیا تھا اور ان کی بھرپور محنت سے دنیا میں خوب صورت فن کا ایک شاہکار تخلیق ہوا۔

اس کی تعمیر میں بہت زیادہ محنت کارفرما تھی، جس کی بدولت فن کی دنیا کا ماسٹر پیس تیار ہوا۔

تاج محل کی آگرہ میں تعمیر کی وجوہات مختلف ہیں لیکن یہاں ہم صرف تین وجوہات کا ذکر کریں گے جو عموماً تاج محل کی تعمیر کی بنیادی وجوہات کہلاتی ہیں۔

شاہجہاں نے تاج محل کے لیے آگرہ کا انتخاب اس لیے کیا تھا کیونکہ اس وقت مغل بادشاہت کا دارالحکومت دہلی کے بجائے آگرہ تھا اور بادشاہ کے انتظامی امور کے دفاتر اور عدالتیں بھی وہیں قائم تھیں۔

دوسری وجہ یہ تھی کہ دریائے جمنا کے کنارے یہ جگہ نہایت مناسب تھی ، اس کے ساتھ ساتھ ماربل کی سپلائی اور کہنہ مشق دست کاروں کی دستیابی بھی آگرہ کے انتخاب کی بنیادی وجوہات تھیں۔

بتایا جاتا ہے کہ شاہجہاں کے لیے آگرہ کے انتخاب کی تیسری وجہ دریائے جمنا کی روانی تھی، جس کی وجہ سے تاج محل خوب صورت دکھائی دیتا ہے اور یہ پانی عمارت کو نقصان پہنچانے کا بھی باعث نہیں تھا۔

تاریخ دانوں کے مطابق شاہ جہاں نے تاج محل کو دریائے جمنا کے کنارے تعمیر کرانے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا تھا کیونکہ دریائے جمنا کا موڑ تاج محل کو سیلاب یا ساحلی کٹاؤ سے محفوظ رکھتا ہے۔

مغل بادشاہ شاہجہاں نے آگرہ میں تاج محل کی تعمیر کے بعد اپنا دارالحکومت دہلی منتقل کردیا تھا اور اس کے بعد دہلی آج بھی دارالحکومت ہے اور تاج محل کو دنیا کا ساتواں عجوبہ شمار کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین و برکس سے خوف
  • باجوڑ میں خوارجی دہشتگردوں کےخلاف کارروائی، ہزاروں قانون پسند شہریوں کی بقل مکانی
  • مغل بادشا شاہجہاں نے تاج محل آگرہ میں کیوں تعمیر کرایا؟
  • فلسطینی ریاست کو اب تک یا عنقریب تسلیم کرنے والے ممالک
  • سعودی عرب اور خلیجی ممالک جانے والے مسافروں کیلئے بڑا ریلیف
  • بیجنگ میں دنیا کا پہلا روبوٹ مال کھل گیا
  • اقوام متحدہ کے تین چوتھائی رکن ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے یا جلد کرنے والے ہیں
  • کورنگی انڈسٹریل ایریا؛ ایک طویل سڑک، کئی سوالات
  • کراچی، دنیا بھر سے آئے ہوئے تن سازوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا
  • دوستوں کا انوکھا تحفہ،30 فٹ لمبا لاکھوں روپے کاکرنسی ہار دیکھ کرسب حیران رہ گئے