دنیا کے سب سے طویل نام والے ملکوں کا انوکھا راز!
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں مختلف ممالک کے نام سن کر کبھی حیرت نہیں ہوتی، لیکن جب ان ناموں کی اصل، مکمل اور سرکاری شکل سامنے آتی ہے تو سننے والے اکثر دنگ رہ جاتے ہیں۔
عام طور پر ہم ممالک کو مختصر ناموں سے جانتے ہیں، جیسے کہ برطانیہ، جاپان، یا امریکا، لیکن ان کے سرکاری یا آئینی نام اصل میں کئی الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں، جو بعض اوقات اتنے طویل ہوتے ہیں کہ انہیں ایک ہی سانس میں پڑھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
اگرچہ دنیا کی سب سے طویل جگہ کا نام نیوزی لینڈ کی ایک پہاڑی سے منسوب ہے، جسے مقامی زبان میں Taumatawhakatangihangakoauauotamateaturipukakapikimaungahoronukupokaiwhenuakitanatahu کہا جاتا ہے، مگر جب بات کسی ملک کے سب سے طویل سرکاری نام کی ہو تو تصویر کچھ مختلف ہو جاتی ہے۔
آئیے شروع کرتے ہیں برطانیہ سے، جسے ہم عام طور پر ’یو کے‘ یا ’برطانیہ‘ کہہ کر پکار لیتے ہیں، مگر اس کا مکمل نام دراصل The United Kingdom of Great Britain and Northern Ireland ہے۔ اگر آپ اس جملے کے تمام الفاظ اور اسپیسز کو شمار کریں تو یہ نام 56 حروف پر مشتمل ہے۔
اب آتے ہیں جزیرہ نما ملک کریباتی (Kiribati) کی جانب، جس کا سرکاری نام ہے: The Independent and Sovereign Republic of Kiribati۔ یہ نام بھی سادہ سی ’کریباتی‘ کے مقابلے میں خاصا طویل ہے اور 46 حروف پر مشتمل ہے۔
لیکن طویل ترین نام رکھنے والا ملک کونسا ہے؟ اگر ہم صرف روزمرہ استعمال پر غور کریں تو زیادہ تر ممالک کے نام مختصر ہوتے ہیں، مگر سرکاری، آئینی اور بین الاقوامی سطح پر بعض ممالک نے اپنے ناموں میں اضافی الفاظ شامل کیے ہیں جو ان کی حکومتی ساخت، خودمختاری، اتحاد یا مخصوص سیاسی نظریات کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ایک دلچسپ مثال لیبیا کی ہے، جس کا سرکاری نام کچھ عرصے تک تھا: The Great Socialist People’s Libyan Arab Jamahiriya
یہ نام 57 حروف پر مشتمل تھا، جو برطانیہ کے مکمل نام سے بھی طویل تھا، لیکن یہ اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے کیونکہ لیبیا میں سیاسی نظام تبدیل ہو چکا ہے۔
اسی طرح مکسیکو کو ہم عام طور پر ایک لفظ میں جانتے ہیں، مگر اس کا سرکاری نام ہے: The United Mexican States اور اسی طرز پر برازیل کا سرکاری نام ہے: The Federative Republic of Brazil
گویا مختلف ممالک کا آئینی یا سفارتی نام محض رسمی شناخت نہیں بلکہ ان کی سیاسی و آئینی ساخت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ نام اکثر اقوام متحدہ، بین الاقوامی معاہدات، یا سفارتی دستاویزات میں استعمال کیے جاتے ہیں، جب کہ عوامی استعمال میں ان کے مختصر اور عام فہم نام ہی چلتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ ان طویل ناموں کا استعمال عام گفتگو میں نہیں ہوتا، لیکن ان کی موجودگی ایک دلچسپ حقیقت ضرور ہے۔ یہ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ ملکوں کی شناخت صرف جغرافیے سے نہیں، بلکہ ان کے سیاسی، تاریخی اور نظریاتی پہلوؤں سے بھی جڑی ہوتی ہے۔
تو آئندہ جب آپ کسی ملک کے نام کا ذکر کریں تو ذہن میں رکھیں، وہ مختصر سا نام دراصل کئی الفاظ کا ایک پورا بیانیہ چھپا رہا ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا سرکاری نام یہ نام
پڑھیں:
تل ابیب نے قطر حملے میں ناکامی پر ذلت آمیز شکست تسلیم کر لی
صہیونی فوجی افسر نے کہا ہے کہ میں اب سرکاری طور پر کہہ سکتا ہوں کہ ہم قطر پر حملے میں ناکام رہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی حکومت نے سرکاری طور پر دوحہ میں حماس کی قیادت کے خلاف آپریشن میں موجود ایک افسر کا حوالہ دیتے ہوئے پہلی بار اس آپریشن کی ناکامی کی تصدیق کی ہے۔ صہیونی فوجی افسر نے کہا ہے کہ میں اب سرکاری طور پر کہہ سکتا ہوں کہ ہم قطر پر حملے میں ناکام رہے۔ واضح رہے کہ منگل 9 ستمبر کی شام کو اسرائیلی حکومت نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم کے اجلاس کے مقام پر 15 لڑاکا طیاروں اور 12 میزائلوں سے حملہ کیا۔ اگرچہ اس حملے میں حماس کے کسی رہنما کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا تاہم ایک قطری شہری سمیت حماس کے متعدد ارکان اور عام شہری شہید ہوئے۔