Islam Times:
2025-06-28@23:02:30 GMT

امریکی بیانیے کی ناکامی

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

امریکی بیانیے کی ناکامی

اسلام ٹائمز: معتبر مغربی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی آزاد رپورٹس کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی "مکمل نابودی" کا دعوی ایک سیاسی ڈرامے بازی کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور کسی تکنیکی یا فوجی حقیقت پر استوار نہیں ہے۔ حالیہ حملوں نے نہ صرف ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کو ختم نہیں کیا بلکہ برعکس عالمی رائے عامہ میں امریکی حکام پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ ایران نے نہ صرف اپنا افزودہ یورینیم فضائی حملوں سے پہلے ہی محفوظ جگہ پر منتقل کر لیا تھا بلکہ جوہری سرگرمیوں سے مربوط اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت کرنے میں بھی کامیابی سے عمل کیا ہے۔ یہ حقیقت مستقبل کے مذاکرات اور علاقائی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے آئندہ الیکشن پر بھی اثرانداز ہو گی۔ تحریر: رسول قبادی
 
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے فضائی حملوں کے بعد دنیا کی میڈیا اور سیاسی فضا پر متضاد معلومات کا سیلاب امڈ آیا۔ ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر دفاع پٹ ہیگسٹ سمیت امریکی حکام ایران کے جوہری پروگرام کی "مکمل نابودی" کا دعوی کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف فائننشیل ٹائمز اور فارن افیئرز سمیت کئی معتبر مغربی ذرائع ابلاغ سے متضاد رپورٹس شائع ہو رہی تھیں۔ فوردو، نطنز اور اصفہان جیسی حساس جوہری تنصیبات پر امریکہ کے فضائی حملوں کے چند گھنٹے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیتے ہوئے کہا: "ایران کا جوہری پروگرام ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا ہے، کوئی مرکز باقی نہیں بچا اور وہ ٹرک جن کے بارے میں کچھ کہہ رہے ہیں کہ ان میں افزودہ یورینیم منتقل کیا گیا ہے درحقیقت سیمنٹ اور بجری کے ٹرک تھے۔" لیکن یہ بیانیہ چند دن سے زیادہ باقی نہیں رہ پایا۔
 
واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے منظرعام پر آنے والی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فضائی حملوں سے پہلے ایران کے فوردو نیوکلیئر سائٹ کے اردگرد بھاری پیمانے پر لاجسٹک سرگرمیاں انجام پائی تھیں۔ تجزیہ کار ان سرگرمیوں کو وہاں سے افزودہ یورینیم اور افزودگی سے متعلق آلات کی منتقلی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ اسی طرح برطانوی اخبار فائننسیل ٹائمز نے یورپی سفارتی ذرائع کے بقول لکھا ہے: "واشنگٹن کے سرکاری بیانیے کے برعکس، ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخائر جوں کے توں باقی ہیں۔ ابتدائی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم 408 کلوگرام افزودہ یورینیم حملے کے وقت فوردو میں موجود نہیں تھا اور اس سے پہلے ہی کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا تھا۔" یہ اخبار مزید تاکید کرتا ہے کہ اگرچہ ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن ان کی مکمل تباہی کے شواہد نہیں ملے۔
 
میزائل طاقت جوں کی توں باقی ہے
مغربی ذرائع ابلاغ نے ایران کی جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ اس کی میزائل طاقت کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے۔ کچھ مغربی فوجی تجزیہ کاروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے فضائی حملوں کا ایران کی میزائل طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ جوں کی توں باقی ہے۔ ویب سائٹ War on the Rocks اس بارے میں لکھتی ہے: "ایران کے بیلسٹک میزائل، جو گذشتہ چند عشروں سے ایران کی ڈیٹرنس پاور میں اہم اور مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں نہ صرف حالیہ حملوں میں نشانہ نہیں بنے بلکہ امریکی حملے کے بعد ایران نے فوری طور پر امریکی فوجی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا کر یہ ثابت کر دیا کہ اس کی میزائل طاقت پہلے کی طرح برقرار ہے۔"
 
امریکہ کی سفارتی شکست اور اعتماد کا بحران
ایران پر امریکہ کے فضائی حملوں کا ایک اور نتیجہ ایران کی جانب سے جوہری مذاکرات کے لیے امریکہ پر اعتماد ختم ہو جانے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ فارن افیئرز نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "اسلامی جمہوریہ مزید امریکیوں سے مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ ایران کے حساس مراکز پر فوجی حملے، وہ بھی بین الاقوامی اجازت کے بغیر، نہ صرف تہران کا اعتماد ختم کر دیا ہے بلکہ یورپی اتحادیوں کی نظر میں امریکہ کی اخلاقی پوزیشن بھی متزلزل کر دی ہے۔" اس تناظر میں حتی یورپی ممالک بھی امریکہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ اگر وہ موجودہ طرز عمل جاری رکھتا ہے تو "مشرق وسطی میں سیکورٹی بحران کا احیا" ہو جائے گا۔ سی این این اور نیویارک ٹائمز جیسے امریکی ذرائع ابلاغ بھی امریکی حکام کے موقف کو غلط بیانی پر مبنی قرار دینے میں مصروف ہیں۔
 
ایران کا جوہری پروگرام برقرار ہے
معتبر مغربی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی آزاد رپورٹس کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی "مکمل نابودی" کا دعوی ایک سیاسی ڈرامے بازی کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور کسی تکنیکی یا فوجی حقیقت پر استوار نہیں ہے۔ حالیہ حملوں نے نہ صرف ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کو ختم نہیں کیا بلکہ برعکس عالمی رائے عامہ میں امریکی حکام پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ ایران نے نہ صرف اپنا افزودہ یورینیم فضائی حملوں سے پہلے ہی محفوظ جگہ پر منتقل کر لیا تھا بلکہ جوہری سرگرمیوں سے مربوط اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت کرنے میں بھی کامیابی سے عمل کیا ہے۔ یہ حقیقت مستقبل کے مذاکرات اور علاقائی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے آئندہ الیکشن پر بھی اثرانداز ہو گی۔
 
سابق سی آئی اے چیف کا ٹرمپ پر غصہ
سی آئی اے کے سابق سربراہ لئون پینیٹا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر فوجی حملے سے متعلق میڈیا ذرائع کے موقف کے خلاف ردعمل کو "انتہائی خطرناک" قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ سی این این اور نیویارک ٹائمز سمیت امریکی ذرائع ابلاغ نے ایران پر فضائی حملے کو کم اہمیت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے اس سے پہلے امریکی انٹیلی جنس ادارے این ایس اے کے سربراہ تلسی گابارد نے کانگریس میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی تھی کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تلسی گابارد غلطی کا شکار ہیں۔ لئون پینیٹا اس بارے میں کہتے ہیں: "ٹرمپ کا یہ موقف ہمارے انٹیلی جنس ماہرین کے کام میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور ان کی حیثیت برباد کر رہا ہے۔ یہ رویہ خود صدر کے لیے بھی مشکلات پیدا کر دے گا۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران کے جوہری پروگرام مغربی ذرائع ابلاغ افزودہ یورینیم کے فضائی حملوں ایران کی جوہری جوہری تنصیبات امریکی حکام ڈونلڈ ٹرمپ ہوتا ہے کہ امریکہ کے رہے ہیں سے پہلے نہیں ہے گیا ہے ختم ہو کیا ہے

پڑھیں:

(روس ،یوکرین تنازع حل کرادیں گے)ایران ،اسرائیل جنگ دوبارہ نہیں ہوگی( امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ)

ایرانی جوہری پروگرام کئی دہائیوں پیچھے دھکیل دیا، امریکی حملے نے جنگ روکی،غزہ کے مسئلے کے حل کی جانب بڑھ رہے ہیں اور جلد بڑی پیش رفت متوقع ہے
جنگ کے اخری دنوں میں اسرائیل کو بڑی مار پڑی، نیدر لینڈ میں نیٹو سیکریٹری جنرل کے ہمراہ نیوز کانفرنس، ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، امریکی میڈیا پر تنقید

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے، ممکنہ طور پر پیوٹن کے یوکرین سے آگے کے علاقائی عزائم ہیں، امن کے لیے جو کچھ ہوسکتا تھا، ہم نے کیا، امریکی حملے کی وجہ سے ایران-اسرائیل جنگ بندی ممکن ہوئی، مجھے نہیں لگتا کہ ان دونوں ملکوں کی دوبارہ جنگ نہیں ہوگی، ایران سے آئندہ ہفتے بات چیت شروع ہوگی، معاہدہ بھی ہوسکتا ہے۔دی ہیگ میں نیٹو سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں فردو جوہری سائٹ مکمل تباہ ہوچکی، جوہری تنصیبات صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں، ایران سے اگلے ہفتے بات کرنے جا رہے ہیں اور تہران سے معاہدہ بھی ہوسکتا ہے، قطر میں امریکی اڈے پر فائر کئے گئے 14 ایرانی میزائل تباہ کیے گئے، امریکا کے پاس دنیا کا بہترین جنگی ساز و سامان ہے۔انہوں نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 5 فیصد دفاع پر خرچ کریں گے، امریکا تنہا نیٹو کی مدد نہیں کرسکتا، بلکہ نیٹو کے دیگر ممالک کو بھی دفاعی بوجھ اُ ٹھانا ہوگا۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے، ممکنہ طور پر پیوٹن کے یوکرین سے آگے کے علاقائی عزائم ہیں، پیوٹن سے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے بات کریں گے، حالانکہ یہ جنگ رکوانا بہت مشکل ہے۔انہوں نے ایک بار پھر امریکی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، ایران کے جوہری مقامات پر حملے انتہائی کامیاب تھے، قطر میں امریکی اڈے کو پہلے ہی خالی کر دیا گیا تھا، امریکی فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکا کے تباہ کن حملے کے بعد جنگ بندی ممکن ہوئی، اگر امریکا مداخلت نہ کرتا تو اسرائیل بمباری جاری رکھتا، جس سے تنازع مزید پھیل سکتا تھا، ایران-اسرائیل تنازع پھر شروع ہوسکتا ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو کافی زیادہ نقصان پہنچا ہے، اب ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، ایران کے جوہری مقامات پر حملے انتہائی کامیاب تھے، ایران کی جوہری تنصیبات اب فعال نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایران سے بات چیت شروع ہوگی، دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر دستخط بھی ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 30 ارب ڈالر کے جوہری معاہدے کی تردید کردی
  • ایران کی امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے مشروط آمادگی
  • ٹرمپ ٹارگٹ ، ایران کے بعد شمالی کوریا ؟
  • ایران نے امریکی حملوں کا نشانہ بننے والی جوہری سائٹس پر دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا
  • (روس ،یوکرین تنازع حل کرادیں گے)ایران ،اسرائیل جنگ دوبارہ نہیں ہوگی( امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ)
  • ایرانی جوہری تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں، میڈیا شکوک پھیلا رہا ہے، امریکی وزیر دفاع
  • ٹرمپ نے آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات کی تصدیق کردی
  • ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، سی آئی اے
  • امریکی و اسرائیلی حملوں سے جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا، ایرانی وزارت خارجہ کا اعتراف