Islam Times:
2025-11-11@14:06:34 GMT

امریکی بیانیے کی ناکامی

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

امریکی بیانیے کی ناکامی

اسلام ٹائمز: معتبر مغربی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی آزاد رپورٹس کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی "مکمل نابودی" کا دعوی ایک سیاسی ڈرامے بازی کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور کسی تکنیکی یا فوجی حقیقت پر استوار نہیں ہے۔ حالیہ حملوں نے نہ صرف ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کو ختم نہیں کیا بلکہ برعکس عالمی رائے عامہ میں امریکی حکام پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ ایران نے نہ صرف اپنا افزودہ یورینیم فضائی حملوں سے پہلے ہی محفوظ جگہ پر منتقل کر لیا تھا بلکہ جوہری سرگرمیوں سے مربوط اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت کرنے میں بھی کامیابی سے عمل کیا ہے۔ یہ حقیقت مستقبل کے مذاکرات اور علاقائی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے آئندہ الیکشن پر بھی اثرانداز ہو گی۔ تحریر: رسول قبادی
 
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے فضائی حملوں کے بعد دنیا کی میڈیا اور سیاسی فضا پر متضاد معلومات کا سیلاب امڈ آیا۔ ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر دفاع پٹ ہیگسٹ سمیت امریکی حکام ایران کے جوہری پروگرام کی "مکمل نابودی" کا دعوی کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف فائننشیل ٹائمز اور فارن افیئرز سمیت کئی معتبر مغربی ذرائع ابلاغ سے متضاد رپورٹس شائع ہو رہی تھیں۔ فوردو، نطنز اور اصفہان جیسی حساس جوہری تنصیبات پر امریکہ کے فضائی حملوں کے چند گھنٹے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیتے ہوئے کہا: "ایران کا جوہری پروگرام ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا ہے، کوئی مرکز باقی نہیں بچا اور وہ ٹرک جن کے بارے میں کچھ کہہ رہے ہیں کہ ان میں افزودہ یورینیم منتقل کیا گیا ہے درحقیقت سیمنٹ اور بجری کے ٹرک تھے۔" لیکن یہ بیانیہ چند دن سے زیادہ باقی نہیں رہ پایا۔
 
واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے منظرعام پر آنے والی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فضائی حملوں سے پہلے ایران کے فوردو نیوکلیئر سائٹ کے اردگرد بھاری پیمانے پر لاجسٹک سرگرمیاں انجام پائی تھیں۔ تجزیہ کار ان سرگرمیوں کو وہاں سے افزودہ یورینیم اور افزودگی سے متعلق آلات کی منتقلی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ اسی طرح برطانوی اخبار فائننسیل ٹائمز نے یورپی سفارتی ذرائع کے بقول لکھا ہے: "واشنگٹن کے سرکاری بیانیے کے برعکس، ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخائر جوں کے توں باقی ہیں۔ ابتدائی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم 408 کلوگرام افزودہ یورینیم حملے کے وقت فوردو میں موجود نہیں تھا اور اس سے پہلے ہی کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا تھا۔" یہ اخبار مزید تاکید کرتا ہے کہ اگرچہ ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن ان کی مکمل تباہی کے شواہد نہیں ملے۔
 
میزائل طاقت جوں کی توں باقی ہے
مغربی ذرائع ابلاغ نے ایران کی جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ اس کی میزائل طاقت کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے۔ کچھ مغربی فوجی تجزیہ کاروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے فضائی حملوں کا ایران کی میزائل طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ جوں کی توں باقی ہے۔ ویب سائٹ War on the Rocks اس بارے میں لکھتی ہے: "ایران کے بیلسٹک میزائل، جو گذشتہ چند عشروں سے ایران کی ڈیٹرنس پاور میں اہم اور مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں نہ صرف حالیہ حملوں میں نشانہ نہیں بنے بلکہ امریکی حملے کے بعد ایران نے فوری طور پر امریکی فوجی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا کر یہ ثابت کر دیا کہ اس کی میزائل طاقت پہلے کی طرح برقرار ہے۔"
 
امریکہ کی سفارتی شکست اور اعتماد کا بحران
ایران پر امریکہ کے فضائی حملوں کا ایک اور نتیجہ ایران کی جانب سے جوہری مذاکرات کے لیے امریکہ پر اعتماد ختم ہو جانے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ فارن افیئرز نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "اسلامی جمہوریہ مزید امریکیوں سے مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ ایران کے حساس مراکز پر فوجی حملے، وہ بھی بین الاقوامی اجازت کے بغیر، نہ صرف تہران کا اعتماد ختم کر دیا ہے بلکہ یورپی اتحادیوں کی نظر میں امریکہ کی اخلاقی پوزیشن بھی متزلزل کر دی ہے۔" اس تناظر میں حتی یورپی ممالک بھی امریکہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ اگر وہ موجودہ طرز عمل جاری رکھتا ہے تو "مشرق وسطی میں سیکورٹی بحران کا احیا" ہو جائے گا۔ سی این این اور نیویارک ٹائمز جیسے امریکی ذرائع ابلاغ بھی امریکی حکام کے موقف کو غلط بیانی پر مبنی قرار دینے میں مصروف ہیں۔
 
ایران کا جوہری پروگرام برقرار ہے
معتبر مغربی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی آزاد رپورٹس کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی "مکمل نابودی" کا دعوی ایک سیاسی ڈرامے بازی کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور کسی تکنیکی یا فوجی حقیقت پر استوار نہیں ہے۔ حالیہ حملوں نے نہ صرف ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کو ختم نہیں کیا بلکہ برعکس عالمی رائے عامہ میں امریکی حکام پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ ایران نے نہ صرف اپنا افزودہ یورینیم فضائی حملوں سے پہلے ہی محفوظ جگہ پر منتقل کر لیا تھا بلکہ جوہری سرگرمیوں سے مربوط اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت کرنے میں بھی کامیابی سے عمل کیا ہے۔ یہ حقیقت مستقبل کے مذاکرات اور علاقائی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے آئندہ الیکشن پر بھی اثرانداز ہو گی۔
 
سابق سی آئی اے چیف کا ٹرمپ پر غصہ
سی آئی اے کے سابق سربراہ لئون پینیٹا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر فوجی حملے سے متعلق میڈیا ذرائع کے موقف کے خلاف ردعمل کو "انتہائی خطرناک" قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ سی این این اور نیویارک ٹائمز سمیت امریکی ذرائع ابلاغ نے ایران پر فضائی حملے کو کم اہمیت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے اس سے پہلے امریکی انٹیلی جنس ادارے این ایس اے کے سربراہ تلسی گابارد نے کانگریس میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی تھی کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تلسی گابارد غلطی کا شکار ہیں۔ لئون پینیٹا اس بارے میں کہتے ہیں: "ٹرمپ کا یہ موقف ہمارے انٹیلی جنس ماہرین کے کام میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور ان کی حیثیت برباد کر رہا ہے۔ یہ رویہ خود صدر کے لیے بھی مشکلات پیدا کر دے گا۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران کے جوہری پروگرام مغربی ذرائع ابلاغ افزودہ یورینیم کے فضائی حملوں ایران کی جوہری جوہری تنصیبات امریکی حکام ڈونلڈ ٹرمپ ہوتا ہے کہ امریکہ کے رہے ہیں سے پہلے نہیں ہے گیا ہے ختم ہو کیا ہے

پڑھیں:

ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی

ایک ایسے وقت میں کہ جب عالمی ذرائع ابلاغ ایرانی میزائل و جوہری صلاحیتوں کی مکمل بحالی کی بات کر رہے ہیں، قابض اسرائیلی وزیراعظم نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی میزائلوں و جوہری پروگرام کے خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے پارلیمنٹ (کنیسٹ - Knesset) میں ایک تقریر کے دوران قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی کے خلاف 2 سالہ جنگ میں "مبینہ کامیابیوں" کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایران کے خلاف 12 روزہ اسرائیلی جنگ کا بھی حوالہ دیا اور دعوی کیا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی خطرات کا خاتمہ کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق نین یاہو نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، ایران کے پیدا کردہ "بیلسٹک اور جوہری خطرے" کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ نیویارک ٹائمز نے گذشتہ روز ہی خبر دی تھی کہ ایران کی میزائل فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں اور آئندہ کسی بھی جنگ کی صورت میں ایران، دشمن پر بیک وقت 2 ہزار میزائل داغنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی دو سالہ جنگ، اسرائیل کے لئے پہلے سے زیادہ نفرت کا باعث بنی ہے جیسا کہ خود صیہونی میڈیا کا بھی کہنا ہے کہ جنگ غزہ کے باعث حتی امریکہ میں موجود جوان یہودی نسل بھی صیہونی رژیم کے خلاف ہو چکی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے وسیع جنگی جرائم کے باعث اسرائیل کے اندر اور باہر شدید دباؤ کا شکار نیتن یاہو، 7 اکتوبر 2023ء سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل کو روکنے کی مسلسل کوشش میں ہے جبکہ آج کنیسٹ کے اجلاس کے دوران صیہونی نمائندوں نے اس کمیٹی کی تشکیل اور نیتن یاہو سے مواخذے پر ایک بار پھر زور دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا
  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • ایران کیخلاف پابندیاں ناکام، دشمن حیران و سرگرداں
  • ہم نے جوہری توانائی کیلئے جدوجہد کی، ہم اس سے دستبردار نہیں ہونگے، سید عباس عراقچی
  • دنیا ایک نئے عالمی موڑ پر، خود مختاری کا اُبھرتا ہوا بیانیہ
  • امریکی اداکارہ کم کارڈیشیئن لا کے امتحانات میں فیل، ناکامی کا ذمہ دار کسے قرار دیا؟
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق
  • حوثی مجاہدین نے امریکی اسرائیلی سعودی جاسوسی نیٹ ورک پکڑ لیا