WE News:
2025-06-30@10:59:37 GMT

کیا ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

کیا ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟

اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر نے حال ہی میں اپنے مارننگ شو میں انکشاف کیا ہے کہ ان کی غیر ملکی ملازمہ نے گھر سے قیمتی اشیا چوری کیں۔ ندا یاسر کے انکشاف کے بعد ناظرین کو سال 2023 میں نجی ٹی وی پر نشر ہونے والا ڈراما سیریل ’جنت سے آگے کی کہانی یاد آ گئی۔

 ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بیٹے بالاج کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے ایک فلپائنی ملازمہ کو نوکری پر رکھا تاکہ گھر کے کاموں میں مدد مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھایا گیا، وہ ملازمہ موبائل فونز اور باہر سے خریدی گئی اشیا چوری کرتی رہی۔ ایک دن انہیں شک ہوا کہ ان کے پرس سے یوروز غائب ہوئے ہیں۔ یہی سے شک ہوا کہ ملازمہ چور ہے۔

میزبان نے بتایا کہ جب ملازمہ نے چھٹی پر جانے کا کہا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اس کے ساتھ جائیں گی۔ جب وہ چھان بین کے لیے ملازمہ کے گھر پہنچیں تو وہاں سے ان کے گھر کا سامان برآمد ہوا جو تین بڑے سوٹ کیسز میں رکھا گیا تھا جس میں ان کی پولو کی شرٹ اور گمشدہ 300 یوروز بھی شامل تھے۔

ندا نے بتایا کہ پھر انہوں نے اپنا سارا سامان واپس حاصل کیا لیکن پولیس کو شکایت نہیں لگائی بلکہ جس کمپنی کے ذریعے اس کو رکھا گیا تھا انہیں اس بارے میں آگاہ کیا۔ میزبان کے ساتھ پیش آنے والا یہی منظر ڈرامہ ’جنت سے آگے’ میں بھی دکھایا گیا۔ جس میں کبریٰ خان، گوہر رشید، صبور علی، طلحہ چہور اور رمشا خان سمیت دیگر اداکار شامل تھے۔

ڈرامے کی کہانی ایک مارننگ شو ہوسٹ کی نجی زندگی کے گرد گھومتی ہے جو مارننگ شو ہوسٹ بننے کے لیے سخت محنت کرتی ہے۔ ڈرامے میں ایک منظر دکھایا گیا جس میں میزبان کو پتہ چلتا ہے کہ اس کی ملازمہ اس کے گھر سے چیزیں چرا رہی ہے۔ اس معاملے کا انکشاف ہونے کے بعد وہ  اس ملازمہ کی رہائش گاہ پر جاتی ہے اور وہاں سے اپنی بہت سی چیزیں واپس حاصل کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنت سے آگے مارننگ شو مارننگ شو ہوسٹ ندا یاسر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنت سے ا گے مارننگ شو ہوسٹ ندا یاسر ندا یاسر

پڑھیں:

برطانوی شہری کے دبئی میں کھونے والے ائیر پوڈز جہلم پولیس نے کیسے ڈھونڈے؟ دلچسپ کہانی جانیے

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دبئی میں ایک سال قبل کھو جانے والے ائیرپوڈز کی تلاش میں برطانوی سوشل میڈیا انفلوئنسر کی مدد کیلئے جہلم پولیس سرگرم ہو گئی۔ 
 نجی ٹی وی  جیو  نیوزکے مطابق مائلز روٹلیج جنہیں ’’لارڈ مائلز‘‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے، دبئی کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران اپنے ائیرپوڈز وہیں بھول گئے تھے جس کے بعد سے اِن کی تلاش جاری تھی۔
مائلز روٹلیج نے اپنے آئی فون پر ’’لاسٹ موڈ‘‘ فعال کر دیا تھا تاکہ جب بھی ائیرپوڈز استعمال ہوں ان کی لوکیشن کا پتا لگایا جا سکے، اس ٹریکنگ کے ذریعے معلوم ہوا کہ ائیرپوڈز دبئی سے پاکستان منتقل ہو چکے ہیں اور اب جہلم کے قریب ایک یونین کونسل کالا گجراں میں موجود ہیں۔ 
ان ائیرپوڈز کی آخری لوکیشن ایک مقامی ریسٹورینٹ کے قریب ظاہر ہوئی، پاکستان میں کسی براہ راست رابطے کی عدم موجودگی کے باعث لارڈ مائلز نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور جہلم پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے مقام کی تفصیلات پوسٹ کیں۔
غیر معمولی کیس ہونے کی وجہ سے ائیرپوڈز استعمال کرنے والے کی شناخت اور تلاش ایک مشکل مرحلہ تھی، ڈی پی او جہلم طارق عزیز سندھو نے ہدایت دی کہ ایسے گھروں کی نشاندہی کی جائے جن کے افراد دبئی میں مقیم ہوں۔
 تحقیقات سے پتا چلا کہ علاقے کے 4 افراد دبئی میں کام کرتے ہیں جن میں سے ایک اس وقت پاکستان میں اپنے خاندان سے ملاقات کیلئے آیا ہوا تھا،  پولیس نے مذکورہ شخص کو طلب کیا تو اس نے ائیرپوڈز کی موجودگی کا اعتراف کیا تاہم دعویٰ کیا کہ اُس نے یہ ائیرپوڈز دبئی میں ایک بھارتی شہری سے خریدے تھے اور اُسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ چوری کا مال ہیں۔
پولیس نے اس وضاحت کو تسلیم کرتے ہوئے ائیرپوڈز تحویل میں لے لیے،  اس کے بعد لارڈ مائلز سے رابطہ کیا گیا کہ چاہیں تو وہ خود پاکستان آ کر ائیرپوڈز وصول کریں یا پھر بتائیں کہ انہیں بذریعہ ڈاک بھیج دیا جائے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے اضافے کا امکان: نجی ٹی وی 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • برطانوی شہری کے دبئی میں کھونے والے ائیر پوڈز جہلم پولیس نے کیسے ڈھونڈے؟ دلچسپ کہانی جانیے
  • کیا نیٹ فلکس کا مشہور شو ’اسکوئڈ گیم‘ حقیقی واقعات پر مبنی ہے؟ اس کے پیچھے کی اصل کہانی جانئے
  • ایشین یوتھ گرلز نیٹ بار چیمپئن شپ: پاکستان نے جنوبی کوریا کو شکست دیدی
  • آنکھوں میں مرچیں، گلے پر پاؤں۔۔۔! افیئر کیلئے بیوی کے ہاتھوں شوہر کے قتل کی ایک اور لرزہ خیز کہانی