نواب شاہ ، ایچ آئی وی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251009-11-7
نوابشاہ(نمائندہ جسارت)نواب شاہ میں ایچ آئی وی (HIV/AIDS) کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس نے عوام اور محکمہ صحت دونوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، مقامی اسپتالوں میں ایچ آئی وی ٹیسٹنگ کے لیے آنے والے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ چند ماہ کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مسئلہ ایک بڑے عوامی صحتی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق، ایچ آئی وی کے زیادہ تر متاثرہ افراد کا تعلق غریب طبقے سے ہے، جنہیں بیماری کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر معیاری طبی مراکز، غیر تربیت یافتہ عملے کی انجکشن کے ذریعے علاج، اور غیر محفوظ انتقالِ خون کے واقعات بھی اس بیماری کے پھیلاؤ کی بڑی وجوہات قرار دی جا رہی ہیں ندھ کے مختلف علاقوں میں ایچ آئی وی کے کیسز میں اضافے کے بعد اب نواب شاہ بھی خطرے کی زد میں آ گیا ہے۔ یاد رہے کہ چند سال قبل لاڑکانہ میں درجنوں بچوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص کے بعد ملک بھر میں ہلچل مچ گئی تھی، اور اب نواب شاہ میں سامنے آنے والے کیسز نے ایک بار پھر حکام کو خبردار کر دیا ہے۔صحت کے ماہرین کے مطابق، اگرچہ حکومتِ سندھ نے ایچ آئی وی کے حوالے سے مختلف آگاہی مہمات شروع کی ہیں، لیکن ان اقدامات کا دائرہ محدود ہے اور ان کا اثر ابھی تک دیہی علاقوں تک مؤثر طریقے سے نہیں پہنچ سکا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نواب شاہ جیسے متوسط اور پسماندہ علاقوں میں عوامی آگاہی کے بغیر ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنا ممکن نہیں۔ سماجی تنظیموں اور صحت کے ماہرین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ نواب شاہ میں ایچ آئی وی ٹیسٹنگ سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، اور عوام کو اس بیماری سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کرنے کے لیے خصوصی مہمات چلائی جائیں۔ڈاکٹرز کے مطابق، ایچ آئی وی سے بچاؤ ممکن ہے بشرطیکہ لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جیسے کہ صاف اور محفوظ آلات کا استعمال، غیر ضروری انجیکشنز سے گریز، اور خون چڑھانے سے قبل اس کی مکمل اسکریننگ۔ مزید برآں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے خلاف سماجی بدنامی (stigma) کو ختم کرنا بھی نہایت ضروری ہے، تاکہ متاثرہ افراد علاج سے نہ گھبرائیں۔ شہریوں نے بھی حکومتِ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نواب شاہ کو “ہائی رسک زون” قرار دے کر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ مزید جانیں ضائع ہونے سے بچائی جا سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں ایچ ا ئی ایچ ا ئی وی کے کے مطابق نواب شاہ صحت کے
پڑھیں:
شدید زلزلے کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی 15 روز کے لیے بند، طلبا کو ہالز خالی کرنے کا حکم
بنگلہ دیش میں شدید زلزلے اور مسلسل آفٹر شاکس کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی نے فوری طور پر 15 روز کے لیے تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس دوران تمام کلاسز اور امتحانات 6 دسمبر تک بند رہیں گے۔
یہ فیصلہ ہفتے کے روز وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد خان کی زیرِ صدارت یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کے ہنگامی ورچوئل اجلاس میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: 5.7 شدت کے زلزلے سے بنگلہ دیش میں 5 ہلاک، 200 سے زائد زخمی
سنڈیکیٹ کے جاری کردہ بیان کے مطابق، اجلاس میں زلزلے کے طلبا پر جسمانی اور نفسیاتی اثرات کا جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ طلبا کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ اجلاس میں بوئٹ (Bangladesh University of Engineering and Technology) کے ماہرین نے بھی شرکت کی اور تمام رہائشی ہالز کے ڈھانچوں کی تکنیکی جانچ کی سفارش کی۔
ماہرین نے مشورہ دیا کہ مکمل معائنے اور ضروری مرمت کے لیے تمام ہاسٹلز کو خالی کرایا جائے۔
انتظامیہ نے تمام رہائشی طلبا کو ہدایت کی ہے کہ وہ اتوار شام 5 بجے تک اپنے ہالز خالی کر دیں۔ ہال پرووسٹس کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ عمل کو بہتر انداز میں مکمل کرائیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
اگرچہ یونیورسٹی طلبا کے لیے 15 روز تک بند رہے گی، لیکن انتظامی دفاتر معمول کے مطابق کام کرتے رہیں گے۔
اس سے قبل ہفتہ کی رات یونیورسٹی نے صرف اتوار کے دن کی کلاسز اور امتحانات معطل کیے تھے، تاہم ماہرین کی تجاویز کے بعد اب تعطیلات کو دو ہفتوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش زلزلہ ڈھاکا یونیورسٹی طلبا ہاسٹلز