روہت شرما کی کپتانی سے چھٹی کیوں ہوئی؟ گوتم گمبھیر کیساتھ چپقلش کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
کراچی:
بھارتی کرکٹ ٹیم کے بلے باز روہت شرما کو ون ڈے ٹیم کی قیادت سے ہٹانے کا فیصلہ گوتم گمبھیر کیساتھ انا کے ٹکراؤ کی وجہ سے کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق روہت شرما کو ون ڈے کپتانی سے ہٹانے کی وجہ چیف کوچ گوتم گمبھیر کے ساتھ انا کا ٹکراؤ (ایگو کلیش) ہے۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ گوتم گمبھیر ون ڈے کپتان کو بدلنے کے فیصلے میں شامل تھے۔ گوتم گمبھیر ٹیم کو سخت کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے روہت جیسے بڑے قد کے کرکٹر کو سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ کیا۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سلیکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ اس بات سے خوفزدہ تھی کہ اگر روہت قیادت جاری رکھتا ہے تو وہ اپنے مطابق ٹیم کو چلائے گا جس سے ٹیم کلچر متاثر ہوسکتا تھا۔
روہت شرما کی جگہ شبھمن گل کو ون ڈے میں کپتانی سونپنے کے معاملہ پر چیف سلیکٹر اجیت اگروال نے میڈیا سے کہا کہ تینوں فارمیٹس میں الگ الگ کپتان رکھنے کا مقصد ٹیم کے اہم ستونوں کے درمیان ٹکراؤ سے بچنا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ گل کو 2027 ورلڈ کپ کے لیے وقت دینے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ بی سی سی آئی نے گزشتہ ہفتے شُبمن گِل کو آسٹریلیا کے خلاف آئندہ سیریز کے لیے وَن ڈے فارمیٹ کا کپتان مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے ساتھ ہی روہت شرما کی ون ڈے کپتانی کا دور اختتام پذیر ہو گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گوتم گمبھیر روہت شرما
پڑھیں:
پی ٹی آئی حماس کی حمایت اور امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتی؟ جماعت اسلامی کا سوال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ’’حکومت تو مجبور ہے، لیکن پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟‘‘۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف قوم کا مؤقف واضح ہے، لیکن سیاسی جماعتوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ لاہور اور کراچی کے عوام نے جس ولولے کے ساتھ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا، وہ قابلِ فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے امریکا کے نام نہاد ٹرمپ امن منصوبے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ وہ ہمیشہ فلسطین اور حماس کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پر امریکی دباؤ نمایاں ہے، جو واشنگٹن کی پالیسیوں کے خلاف کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کر پا رہی، تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن میں موجود پی ٹی آئی بھی امریکا کی کھلی مذمت کرنے اور حماس کی حمایت میں کوئی آواز نہیں اٹھا رہی۔ آخر پی ٹی آئی کس مصلحت کے تحت خاموش ہے؟
انہوں نے سیلاب متاثرین کی حالتِ زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کو سیاسی کھیل کا حصہ نہ بنائیں بلکہ اسے قومی فریضہ سمجھ کر ذمہ داریاں نبھائیں۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کی باہمی نورا کشتی کا نقصان براہِ راست متاثرین کو ہو رہا ہے جو اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔
لیاقت بلوچ نے اس موقع پر بلدیاتی نظام کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ عوامی مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کی نمائندہ تنظیموں کی بحالی وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ اسٹوڈنٹس یونینز نوجوانوں کو منظم کرنے کا واحد جمہوری راستہ ہیں۔