WE News:
2025-11-19@06:00:49 GMT

ویگن غذا کیا ہے، یہ بچوں پر منفی اثرات کیسے ڈالتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

ویگن غذا کیا ہے، یہ بچوں پر منفی اثرات کیسے ڈالتی ہے؟

دنیا بھر میں ویگن غذا کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور خاص طور پر نوجوانوں اور بچوں میں اس کا پھیلاؤ تیز ہو رہا ہے۔ ویگن غذا میں گوشت، مچھلی، دودھ اور انڈے شامل نہیں ہوتے اور اس کی بجائے پھل، سبزیاں، اناج، دالیں اور دیگر پودوں پر مبنی غذائیں شامل کی جاتی ہیں۔ تاہم بچوں کے لیے اس غذا کے فوائد اور خطرات پر ماہرین کی رائے مختلف ہے اور کچھ ماہرین اس پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی روزانہ سیب کھانے سے ڈاکٹر سے دور رہا جا سکتا ہے؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت کے لیے ویگن غذا کے کئی فوائد ہیں۔ غذائی ماہرین نے بتایا کہ ویگن غذا میں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند اجزا شامل ہوتے ہیں جیسے کہ فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس۔ ان اجزا کی موجودگی دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر، اور کولیسٹرول کے مسائل کو کم کر سکتی ہے۔

ویگن غذا وزن کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے اور اس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرات بھی کم ہو سکتے ہیں۔ سبزیاں، پھل اور دالیں قدرتی طور پر کیلوریز میں کم اور غذائیت میں زیادہ ہوتی ہیں۔

ویگن غذا کے خطرات

اگرچہ ویگن غذا کے فوائد بے شمار ہیں لیکن اس کے ساتھ کچھ خطرات بھی ہیں جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویگن غذا میں بعض اہم وٹامنز اور معدنیات کی کمی ہو سکتی ہے جو بچوں کی نشوونما اور صحت کے لیے ضروری ہیں۔

ویگن غذا میں وٹامن بی 12 کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ یہ وٹامن بنیادی طور پر جانوری مصنوعات میں پایا جاتا ہے اور اس کی کمی بچوں میں نیورولوجیکل مسائل، تھکاوٹ اور انیمیا کا باعث بن سکتی ہے۔

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ویگن بچوں کے والدین کو وٹامن بی 12 کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سپلیمنٹس یا فورٹیفائیڈ غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔

ویگن غذا میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی کمی بھی ہو سکتی ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہیں۔ یہ فیٹی ایسڈز عام طور پر مچھلی میں پائے جاتے ہیں، تاہم ویگن افراد ان کا متبادل لینس کی بیج، چیا سیڈز اور وٹامن B12 کے سپلیمنٹس کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں۔

ان غذاؤں میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی بھی ایک عام مسئلہ ہے جو ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ کیلشیم کے لیے ویگن افراد کو سبزیوں، پھلوں اور فورٹیفائیڈ پلانٹ بیسڈ مصنوعات کا استعمال کرنا چاہیے جبکہ وٹامن ڈی کے لیے سورج کی روشنی ضروری ہے۔

ویگن بچوں میں غذائی کمی

سنہ2016  اور سنہ 2017 میں کچھ ویگن بچوں کے بارے میں خبریں آئیں جنہیں شدید غذائی کمی کا سامنا تھا جس کے باعث ان کی صحت متاثر ہوئی۔

مزید پڑھیے: گرمی کے باعث تھکن، ہیٹ اسٹروک میں کیا کرنا چاہیے؟

مثال کے طور پر اٹلی کے ایک بچے میں کیلشیم کی کمی کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہوئے۔ اس کے علاوہ، بیلجیئم میں ایک 7 ماہ کے بچے کی موت بھی ویگن غذا کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے ہوئی۔ ان واقعات نے ویگن غذا کے بارے میں مزید احتیاطی تدابیر اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ویگن بچوں کی نشوونما

ماہرین کے مطابق ویگن غذا کے اثرات بچوں کی نشوونما پر بھی ہو سکتے ہیں۔

حالیہ تحقیق کے مطابق ویگن بچوں کی قد اور ہڈیوں کی کثافت معمولی طور پر کم ہو سکتی ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ویگن بچوں کا قد 3،4 سینٹی میٹر کم ہو سکتا ہے اور ان کی ہڈیوں کی معدنی کثافت 6 فیصد کم ہو سکتی ہے جو مستقبل میں آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کی کمزوری) کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

ویگن غذا کے لیے احتیاطی تدابیر

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک درست طریقے سے منصوبہ بندی کی گئی ویگن غذا بچوں کے لیے محفوظ ہو سکتی ہے۔ ضروری وٹامنز اور معدنیات کو پورا کرنے کے لیے سپلیمنٹس، فورٹیفائیڈ غذائیں اور مختلف قسم کی سبزیاں، پھل، دالیں، اور بیج استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم والدین کو اپنے بچوں کی غذائی ضروریات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور صحت کے ماہرین سے مشورہ لینا چاہیے۔

ویگن غذا کے فوائد اور خطرات دونوں ہیں لیکن مناسب تحقیق، احتیاطی تدابیر، اور غذائی منصوبہ بندی کے ذریعے بچوں کو ویگن غذا سے صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ویگن بچوں کے والدین کو غذا کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کی غذا میں تمام ضروری وٹامنز اور معدنیات شامل ہوں۔

واضح رہے کہ ویگنزم ایک ایسا فلسفہ اور طرز زندگی ہے جو جانوروں کے ساتھ ہمدردی اور ان کے حقوق پر مبنی ہے۔ جس میں جانوروں سے حاصل کردہ کسی بھی چیز کا استعمال نہ کرنا شامل ہے۔ اس میں جانوروں کو بطور خوراک، لباس یا کسی بھی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے کی مخالفت کی جاتی ہے۔

دنیا کے بعض حصوں میں ویگنزم عروج پر ہے۔ سنہ 2018 میں دنیا کی تقریباً 3 فیصد آبادی کے سبزی خور ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ امریکا میں سنہ 2023 کے گیلپ سروے میں پایا گیا کہ ایک فیصد آبادی نے کہا کہ وہ سبزی خور غذا کی پیروی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ادھیڑ عمری میں کافی پینے والوں کے لیے اچھی خبر

یہ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ ویگنزم اور ویجیٹیرینزم میں فرق ہے۔ سبزی خوری عام طور پر گوشت، مرغی اور مچھلی کو خارج کرتی ہے لیکن سبزی خور غذا کی مخصوص قسم کے لحاظ سے اس میں دیگر جانوروں کی مصنوعات جیسے ڈیری اور انڈے شامل ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف ویگنزم تمام جانوروں کی مصنوعات کو خارج کرتا ہے جن میں گوشت، پولٹری، مچھلی، ڈیری، انڈے اور اکثر دیگر مصنوعات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ویگن غذا کا بچوں پر منفی اثر ویگن غذاؤں کے نقصانات ویگن غذائیں ویگنزم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ویگن غذاؤں کے نقصانات ویگن غذائیں ویگنزم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویگن غذا میں کے بارے میں صحت کے لیے ہو سکتی ہے سکتے ہیں بچوں کی بچوں کے سکتا ہے اور اس غذا کی اور ان ہے اور کی کمی

پڑھیں:

ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کاای کامرس کاشعبہ آئندہ پانچ برس میں ہزاروں روزگارکے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت رکھتاہے، تاہم ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر انسانی وسائل کی ترقی، اسکلڈورک فورس کی کمی اور تربیتی نظام کی بکھری ساخت کو درست نہ کیا تو یہ صلاحیت عملی شکل اختیار نہیں کرسکے گی۔تیز رفتار ڈیجیٹل اپنایاجانے اور متوقع ای کامرس پالیسی 2.0 کے باوجود، ماہرین نے کہاکہ پاکستان اپنے ہدف حاصل نہیں کر پائے گا،جب تک انسانی سرمائے،جدید اسکلز اور جدید لاجسٹکس و پیمنٹ انفراسٹرکچر میں فوری سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔ماہرین نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا ای کامرس اور اس سے منسلک شعبے اگلے چندبرسوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیداکرسکتے ہیں،تاہم اس کیلیے حکومت کو جامع اسکل ڈیولپمنٹ روڈمیپ اور تربیتی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، حکومت اس وقت ای کامرس پالیسی 2.0 کی منظوری کے مراحل میں ہے،جس میں پانچ اسٹریٹجک ستون شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق پالیسی مضبوط ہے،مگر اس میں ورک فورس ڈویلپمنٹ کو مرکزی حیثیت دیناچاہیے،کیونکہ ای کامرس کی مہارتیں روایتی آئی ٹی اسکلزسے مختلف اورزیادہ متنوع ہیں۔ ایس آئی گلوبل سولوشنزکے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید نے کہاکہ روایتی تجارت کو ای کامرس میں تبدیل کرنے کیلیے جدیدلاجسٹکس،ادائیگی کے نظام اور ہنرمندافرادی قوت ناگزیر ہیں،ای کامرس ملٹی ڈسپلنری نظام ہے،جس میں سیلز، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور آپریشنزکے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے،لہذاتربیت اہم عنصر ہے۔انہوں نے حکومت کو ای کامرس اور اس کے ذیلی شعبوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی تربیتی پروگرام اور کورسز بنانے کی تجویز بھی دی۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
  • برطانیہ میں اسائلم کے نئے قوانین متعارف، پاکستانی پناہ گزینوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
  • 92 فیصد تاجروں نےصورتحال منفی قراردیدی،گیلپ سروے
  • 92 فیصد کاروباری طبقے نےصورتحال منفی قراردیدی،گیلپ سروے
  • روزانہ 500 کیلوریز کی کمی سے ہفتے میں ایک پاؤنڈ وزن گھٹ سکتا ہے: ماہرین
  • حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان
  • اینڈرائیڈ اسمارٹ فون کی سست رفتاری کی بڑی وجہ سامنے آ گئی
  • پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین