Express News:
2025-11-02@21:55:27 GMT

انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

کراچی:

اوپن اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان غالب رہا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نئے مالی سال کے لیے معیشت میں 4.2فیصد کی نمو کا ہدف پورا کرنے کی تگ ودو، بڑھتی ہوئی درآمدی سرگرمیوں اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعرات کو بھی ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 287روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔

گزشتہ ماہ جون میں ترسیلات زر 7.

9فیصد بڑھ کر 3.4ارب ڈالر کی سطح پر آنے، حکومت اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر کے سینڈیکیٹڈ قرض معاہدے اور پانڈا بانڈز متعارف کرانے کی سرگرمیوں جیسی مثبت اطلاعات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیئے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 10پیسے کی کمی سے 284روپے 36پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔

تاہم پاکستان کی معیشت گروتھ فیز میں داخل ہونے اور درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر مزید 10پیسے کے اضافے سے 284روپے 56پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی زرمبادلہ بڑھتی ہوئی طلب سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر یک دم 50پیسے کے اضافے سے 287روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر مارکیٹ میں کی سطح پر

پڑھیں:

پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان میں ذہنی امراض اور نفسیاتی دباؤ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران معاشرتی اور قومی سطح پر سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی امراض میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں ہر تین میں سے ایک فرد نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد نے ذہنی دباؤ کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ڈپریشن اور اینگزائٹی کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ خواتین میں ذہنی دباؤ کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات گھریلو تنازعات، سماجی دباؤ اور معاشی مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ برسوں کے دوران قدرتی آفات، دہشت گردی، بے روزگاری اور سیاسی عدم استحکام نے عوام کے ذہنوں پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔

پروفیسر واجد علی اخوندزادہ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان اور ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 10 فیصد افراد منشیات کے عادی ہیں، جن میں آئس اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی ماہرین موجود ہیں، جو عالمی معیار کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے کم از کم ایک ماہر نفسیات ہونا چاہیے، جب کہ پاکستان میں تقریباً پانچ لاکھ سے زائد مریضوں پر ایک ماہر دستیاب ہے۔

ڈاکٹر افضال جاوید اور دیگر ماہرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں معاشی ناہمواری، بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلیاں اور سرحدی کشیدگی عوام کے ذہنی سکون کو تباہ کر رہی ہیں۔ نوجوان طبقہ خصوصاً مایوسی اور عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں خودکشیوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذہنی صحت کو قومی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں نفسیاتی مشاورت مراکز قائم کیے جائیں اور عوامی آگاہی مہمات شروع کی جائیں تاکہ معاشرہ اس بڑھتے ہوئے نفسیاتی بحران سے محفوظ رہ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • سونے کی قیمت میں کمی کا تسلسل برقرار،مزید فی تولہ 1600روپے سستا
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی
  • مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ
  • 11 ٹرینوں کی اوپن نیلامی، پاکستان ریلوے کا بڑا فیصلہ
  • سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں 5300 کا بڑا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟