ٹرمپ کے آنے سے فرق پڑا تھا، 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی کا فیصلہ ہو گیا تھا لیکن کچھ نادان دوستوں نے کام خراب کر دیا:مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق سینیٹر اور معروف صحافی مشاہد حسین سید نے انکشاف کیاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے فرق پڑا، 5 نومبر کو الیکشن ہوئے اور 10 نومبر کو عمران خان کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع ہو گئے ، 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی کا فیصلہ ہوا لیکن کچھ لوگوں نادان لوگوں نے کام خراب کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق مشاہد حسین سید کا کہناتھا کہ عمران خان کے بیٹوں کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن ٹرمپ کے آنے سے فرق پڑا تھا، 5 نومبر کو الیکشن ہوئے اور 10 نومبر کو عمران خان کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع ہو گئے تھے ، ان کو خوف تھا کہ ٹرمپ کیا کرے گا لیکن فیصلہ ہو گیا تھا کہ 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی ہو جائے گی لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ کورٹ سے کیا رہائی اور ان سے کیا بات کرنی ، ہم دس لاکھ لوگ لائیں گے اور سیدھاٹکرائیں گے، 26 نومبر کو جو کچھ کیا وہ آپ کے سامنے ہے ۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 6 سال، آج یوم استحصال منایا جارہا ہے
مشاہد حسین سید نے کہا کہ آپ کی کچھ اپنی غلطیاں بھی ہو تی ہیں اور حکمت عملی بھی ہوتی ہے ، ایک موقع ملا تھا اور سب کچھ پلیٹ میں مل رہا تھا جس میں رہائی اور ریلیف دونوں شامل تھا وہ لے لینے چاہیے تھے ، عمران خان آج بھی پاکستان میں سب سے زیادہ پاپولر لیڈر ہیں، جتنی دیر مقبولیت ہو اور جتنی دیر دم ہو تو موقع خود ہی بن جاتاہے ۔
عمران خان کے بیٹوں کے آنے سے نہیں ٹرمپ کے الیکشن جیتنے سے فرق پڑا تھا،
5 نومبر کو ٹرمپ منتخب ہوا، 10 نومبر کو عمران خان سے خفیہ مزاکرات شروع ہوئے،
22 نومبر کو عمران خان کی رہا کا فیصلہ ہو گیا تھا، مگر کچھ نادان دوستوں نے کام خراب کر دیا،
عمران خان آج بھی پاپولر ہے، مشاہد حسین سید pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نومبر کو عمران خان کی مشاہد حسین سید نے سے فرق پڑا عمران خان کے کے ا نے سے ٹرمپ کے ا فیصلہ ہو
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی چیئرمین کی زیر صدارت اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر پارلیمنٹ میں قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین کی زیر صدارت اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کی آمد پر تمام اراکین نے اُن کا پرتپاک استقبال اور خیر مقدم کیا، ملاقات میں سہیل آفریدی کی وزیراعلیٰ سے ملاقات اور 27ویں آئینی ترمیم سمیت دیگر سیاسی و تنظیمی امور پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ کی عمران خان سے ملاقات کا معاملہ قومی اسمبلی کے فورم پر اٹھانے اور قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا جس پر تمام اراکین نے دستخط بھی کردیے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا تمام نیوز ورکرز کا مشکور ہوں، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آیا ہوں، بانی سے ملاقات نہ کروائے جانے پر پارلیمنٹ میں قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا، احکامات پر عمل نہ ہوا، عدالت کے حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی گئی، جمہوری راستے اختیار کر رہا ہوں، لیڈر سے ملاقات میرا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم، پارلیمنٹ ہے میں بانی سے ملاقات کے لیے آواز اٹھاؤں گا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ہے اور ہم صوبائی خودمختاری پر کسی قسم کے حملے کو برداشت نہیں کریں گے جبکہ جمہوریت کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جمہوریت اور آئین کی محافظ ہے، وفاقی حکومت کے پاس این ایف سی شیئر خیبر پختونخوا کا 19.4 فیصد بنتا ہے، وفاق سے ہمارا ساڑھے سات ارب روپے سے زیادہ کا حق بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری برقرار رہنی چاہیے، صوبوں کو ان کے جائز حقوق ملیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے پاکستان کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہمارے شہداء نے ملک کے لیے جانیں قربان کیں۔