Daily Mumtaz:
2025-11-05@10:55:03 GMT

حکومت کا افغان شہریوں کی واپسی سے متعلق بڑااقدام

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

حکومت کا افغان شہریوں کی واپسی سے متعلق بڑااقدام

وزارت داخلہ نے پاکستان میں مقیم پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئےواپسی کے عمل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پی او آر کارڈ ہولڈرز کی رضاکارانہ واپسی یکم ستمبر 2025 سے شروع کی جائے گی۔ اس فیصلے کا مقصد ملک میں سکیورٹی خدشات اوروسائل پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنا ہے۔ یہ فیصلہ ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔
  عملدرآمد کیسے ہوگا؟
نادرا بارڈر ٹرمینلز پر واپس جانے والوں کی رجسٹریشن ختم کرے گا۔
ایف آئی اے مخصوص بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر سہولیات فراہم کرے گی۔
واپس جانے والے افراد کے لیے ٹرانزٹ ایریاز اور مالی معاونت کا بندوبست بھی کیا جائے گا۔
واپسی کی روزانہ پیشرفت کی نگرانی فارن نیشنل سیکیورٹی ڈیش بورڈ کرے گا۔
  پس منظر
واضح رہے کہ افغان شہریوں کی واپسی کی مہم 2023 میں شروع کی گئی تھی، جسے اپریل 2025 میں مزید تیز کیا گیا۔ حکومت نے بڑی تعداد میں افغان شہریوں کے رہائشی اجازت نامے منسوخ کیے اور وارننگ دی کہ مقررہ مدت کے بعد رہائش پر کارروائی کی جائے گی۔

اب تک 10 لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں، جن میں سے 2 لاکھ افراد نے اپریل 2025 کے بعدواپسی اختیار کی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغان شہریوں

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معصوم شہریوں کو روندا جانا حکومت و انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ہے، منعم ظفر خان
  • پی ایس ایل سیزن 11 اپریل مئی میں کرانے پر اتفاق
  • چیف جسٹس آف پاکستان ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، علامہ باقر زیدی
  • غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
  • غیر قانونی طور پر ایران جانیوالے 29افغانی اور 21 پاکستانی گرفتار
  • ٹیکس دہندگان کے اسٹیٹس سے متعلق ایف بی آر کی وضاحت
  • افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے 2 افغان شہریوں سمیت 3 دہشتگرد ہلاک کردیے
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے